بلوچستان میں پرامن احتجاج پر گرفتاریاں اور چھاپے قابل مذمت ہیں، تحریک تحفظ آئین
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں نے کہا کہ جلسے، سیمینار، جرگے منعقد کرکے عوام میں شعور بیدار کرکے فارم 47 کے مسلط حکمرانوں کیخلاف تحریک کو مزید مضبوط اور فیصلہ کن بنایا جائیگا۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں نے گزشتہ روز انتخابات میں مینڈیٹ چوری کرنے کے خلاف بلوچستان میں احتجاج کرنے پر 700 رہنماؤں کے خلاف مقدمات اور درجنوں رہنماؤں کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فارم 47 کے حکمران غیر جمہوری، غیر آئینی اقدامات کرکے سیاسی جماعتوں کے پرامن احتجاج کو سبوتاژ کرنے کی ناکام کوششیں کر رہے ہیں۔ ہم آئین کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے اپنا احتجاج جاری رکھیں گے اور آئندہ سخت لائحہ عمل ترتیب دیکر احتجاج میں وسعت لائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنماء کبیر أفغان، مجلس وحدت مسلمین کے رہنماء علامہ ولایت حسین جعفری و تحریک تحفظ آئین پاکستان کے دیگر رہنماؤں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال 8 فروری کو جعلی اور فارم 47 کی نیلامی کے الیکشن کا انعقاد کیا اور اس کے ذریعے غیر جمہوری، غیر آئینی حکومتیں تشکیل دی گئی۔ جس کی وجہ سے آئین اور قانون کی پامالی پر مبنی اقدامات کا سلسلہ تواتر سے جاری ہے۔ جعلی الیکشن کے خلاف تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی کی کال پر 8 فروری کو ملک بھر میں یوم سیاہ منایا گیا اور اس موقع پر صوبے میں دفعہ 144 کا نفاذ کرکے تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں کے گھروں پر چھاپہ مار کر ان کے عزیز و اقارب کو ہراساں کرکے رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کی گئی اور درجنوں رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ لورالائی سے 25، پشین سے 50، کوئٹہ سے 250، زیارت سے 180، قلعہ سیف اللہ سے 150، ژوب سے 45 اور اسی طرح دیگر علاقوں میں بھی مقدمات درج کرکے گرفتاریاں کی گئیں، جو کہ قابل مذمت عمل ہے۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان آئین و قانون کے دائرہ میں رہ کر جعلی حکومت کے خاتمے کیلئے پرامن جدوجہد جاری رکھے گی۔ اس حوالے سے بڑے بڑے جلسے، سیمینار، جرگے منعقد کرکے عوام میں شعور بیدار کرکے فارم 47 کے مسلط حکمرانوں کیخلاف تحریک کو مزید مضبوط اور فیصلہ کن بنایا جائے گا۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے صدر کے گھر پر چھاپہ اور اہلخانہ کو ہراساں کرنے اور گھر سے قیمتی سامان اور نقدی لے جانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈوں سے مرعوب نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے ریاستی مشینری کے ذریعے سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے گھر پر فائرنگ اور گاڑی کو بھی نذر آتش کیا، جس کی مذمت کرتے ہیں۔ چھاپوں کے دوران چادر اور چار دیواری کی پامالی کی گئی۔ اگر حکومت نے اپنا قبلہ درست نہ کیا تو ہم اپنے احتجاج کو وسعت دیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو مقید رکھ کر اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیکا ایکٹ کالا قانون لاگو کرکے عوام کی اظہار رائے کا بھی گلا گھونٹا جارہا ہے۔ جس کا مقصد پرنٹ، الیکٹرانک، ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا پرقدغن لگانا ہے، جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی اور جمہوری لوگ ہیں۔ پرامن احتجاج کرتے ہیں، اپنے ساتھیوں سے مشاورت کے بعد پرامن احتجاج کو وسعت دیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تحریک تحفظ آئین انہوں نے کہا کہ ئین پاکستان کے رہنماؤں کے کے رہنماؤں مذمت کرتے کے خلاف فارم 47
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی احتجاج کی کال، لاہور میں 100 سے زائد کارکن گرفتار
پولیس ذرائع کے مطابق کارکنوں کی گرفتاریاں رات گئے چھاپہ مار کارروائیوں میں عمل میں لائی گئیں۔ کینٹ ڈویژن سے36، اقبال ٹاون ڈویژن سے 14، صدر ڈویژن سے 13 کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔ سٹی ڈویژن سے 26، سول لائن ڈویژن سے 12 کارکن گرفتار ہوئے۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور میں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے جلسے کی کال کے پیش نظر پولیس نے 100 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق کارکنوں کی گرفتاریاں رات گئے چھاپہ مار کارروائیوں میں عمل میں لائی گئیں۔ کینٹ ڈویژن سے36، اقبال ٹاون ڈویژن سے 14، صدر ڈویژن سے 13 کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔ سٹی ڈویژن سے 26، سول لائن ڈویژن سے 12 کارکن گرفتار ہوئے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ متعدد کارکنوں کو شورٹی بانڈز لے کر رہا کر دیا گیا۔ یہ گرفتاریاں دفعہ 144 کے نفاذ کے پیش نظر نقص امن کے تحت کی گئیں۔