کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں نے کہا کہ جلسے، سیمینار، جرگے منعقد کرکے عوام میں شعور بیدار کرکے فارم 47 کے مسلط حکمرانوں کیخلاف تحریک کو مزید مضبوط اور فیصلہ کن بنایا جائیگا۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں نے گزشتہ روز انتخابات میں مینڈیٹ چوری کرنے کے خلاف بلوچستان میں احتجاج کرنے پر 700 رہنماؤں کے خلاف مقدمات اور درجنوں رہنماؤں کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فارم 47 کے حکمران غیر جمہوری، غیر آئینی اقدامات کرکے سیاسی جماعتوں کے پرامن احتجاج کو سبوتاژ کرنے کی ناکام کوششیں کر رہے ہیں۔ ہم آئین کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے اپنا احتجاج جاری رکھیں گے اور آئندہ سخت لائحہ عمل ترتیب دیکر احتجاج میں وسعت لائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنماء کبیر أفغان، مجلس وحدت مسلمین کے رہنماء علامہ ولایت حسین جعفری و تحریک تحفظ آئین پاکستان کے دیگر رہنماؤں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال 8 فروری کو جعلی اور فارم 47 کی نیلامی کے الیکشن کا انعقاد کیا اور اس کے ذریعے غیر جمہوری، غیر آئینی حکومتیں تشکیل دی گئی۔ جس کی وجہ سے آئین اور قانون کی پامالی پر مبنی اقدامات کا سلسلہ تواتر سے جاری ہے۔ جعلی الیکشن کے خلاف تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی کی کال پر 8 فروری کو ملک بھر میں یوم سیاہ منایا گیا اور اس موقع پر صوبے میں دفعہ 144 کا نفاذ کرکے تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں کے گھروں پر چھاپہ مار کر ان کے عزیز و اقارب کو ہراساں کرکے رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کی گئی اور درجنوں رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ لورالائی سے 25، پشین سے 50، کوئٹہ سے 250، زیارت سے 180، قلعہ سیف اللہ سے 150، ژوب سے 45 اور اسی طرح دیگر علاقوں میں بھی مقدمات درج کرکے گرفتاریاں کی گئیں، جو کہ قابل مذمت عمل ہے۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان آئین و قانون کے دائرہ میں رہ کر جعلی حکومت کے خاتمے کیلئے پرامن جدوجہد جاری رکھے گی۔ اس حوالے سے بڑے بڑے جلسے، سیمینار، جرگے منعقد کرکے عوام میں شعور بیدار کرکے فارم 47 کے مسلط حکمرانوں کیخلاف تحریک کو مزید مضبوط اور فیصلہ کن بنایا جائے گا۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے صدر کے گھر پر چھاپہ اور اہلخانہ کو ہراساں کرنے اور گھر سے قیمتی سامان اور نقدی لے جانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈوں سے مرعوب نہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے ریاستی مشینری کے ذریعے سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے گھر پر فائرنگ اور گاڑی کو بھی نذر آتش کیا، جس کی مذمت کرتے ہیں۔ چھاپوں کے دوران چادر اور چار دیواری کی پامالی کی گئی۔ اگر حکومت نے اپنا قبلہ درست نہ کیا تو ہم اپنے احتجاج کو وسعت دیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو مقید رکھ کر اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیکا ایکٹ کالا قانون لاگو کرکے عوام کی اظہار رائے کا بھی گلا گھونٹا جارہا ہے۔ جس کا مقصد پرنٹ، الیکٹرانک، ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا پرقدغن لگانا ہے، جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی اور جمہوری لوگ ہیں۔ پرامن احتجاج کرتے ہیں، اپنے ساتھیوں سے مشاورت کے بعد پرامن احتجاج کو وسعت دیں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: تحریک تحفظ آئین انہوں نے کہا کہ ئین پاکستان کے رہنماؤں کے کے رہنماؤں مذمت کرتے کے خلاف فارم 47

پڑھیں:

خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025 مسترد، اے این پی کا احتجاجی تحریک کا اعلان

 

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025 مسترد کرتے ہوئے احتجاجی تحریک کا اعلان کردیا۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں مجوزہ ’مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025‘ سے متعلق عوامی نیشنل پارٹی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔
اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے اے این پی کے صدر ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ مائنز اینڈ منرلز ایکٹ مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، اس بل کے خلاف عوامی نیشنل پارٹی بھرپور احتجاجی تحریک کا اعلان کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری لڑائی اب صرف مائنز اینڈ منرلز ایکٹ تک محدود نہیں رہے گی، مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025 ہماری جدوجہد کو مزید تیز کرے گی، ہماری جدوجہد اٹھارہویں آئینی ترمیم پر من وعن عمل تک جاری رہے گی۔
ایمل ولی خان نے کہا کہ مائنز اینڈ منرلز ایکٹ دن کی روشنی میں قوم کے حق پر ڈاکہ ہے، فوری طور پر یہ متنازع قانون اسمبلی سے واپس لیا جائے، اس ایکٹ سے ایس آئی ایف سی کے ذریعے وسائل کو فوج کے سپرد کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی ایس آئی ایف سی اور فیڈرل منرلز ونگ کو رد کرتی ہے، ایکٹ واپس نہ لیا گیا تو اے این پی اس کے خلاف اعلان جنگ کرتی ہے، ہماری تاریخ ہے کہ نہ کبھی وسائل اور اس پر اختیار سے پيچھے ہٹے ہیں اور نہ ہوں گے۔
صدر اے این پی کا کہنا تھا کہ پہلی قانون ساز اسمبلی میں باچا خان نے جو خطاب کیا تھا ہمارا موقف آج بھی وہی ہے، ہم ساتھ چلنے کے لیے تیار ہیں لیکن شرط یہ ہوگی کہ قوم کو وسائل پر حق اور اختیار دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ 12 اگست 1948 سے لیکر آج تک ہم نے ریاست کے ہر جبر اور دہشتگردی کا سامنا کیا، ہر ظلم اور غیر جمہوری اقدام کے باوجود ہم نے جمہوریت اور آئین کا راستہ نہیں چھوڑا، اٹھارہویں آئینی ترمیم پختون قوم سمیت دیگر چھوٹی قومیتوں کے لیے ہمارے اکابرین کا تحفہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ترمیم کی بنیاد ہمارے اکابرین نے جمہوری راستے سے 1973 کے آئین میں رکھی تھی، اس ترمیم کو رول بیک کرنے کے لیے روز اول سے مختلف سازشیں ہورہی ہیں، اے این پی اٹھارہویں آئینی ترمیم کی داعی ہے، ہم کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
ایمل ولی خان نے کہا کہ موجودہ ایکٹ سے واضح ہوجاتا ہے کہ کیوں عوامی نیشنل پارٹی پر خودکش حملے کیوں ہوتے تھے، ایکٹ سے پتا چلتا ہے کہ 2013، 2018 اور 2024 کے انتخابات میں ہمارے راستے کیوں روکے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں جہاں جہاں قدرتی وسائل ہیں، وہاں سیکیورٹی مسائل ہیں، وزیرستان میں مقامی لوگ نہیں جاسکتے لیکن 900 کلومیٹر چلغوزے کا باغ موجود ہے، چوکیدار ملک کی چوکیداری کی بجائے چلغوزے کے باغ کی چوکیداری کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آگ لگا کر مقامی آبادی کو وہاں سے بیدخل کرنا اور قدرتی وسائل پر قبضہ ان کا آزمودہ طریقہ ہے، ہم جب حق مانگتے ہیں تو ریاست کی جانب سے جہیز کے طعنے دیے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بطور پختون اے این پی اپنے قوم کے حقوق اور آنے والی نسلوں کے ساتھ کھڑی ہے ، ہم عدم تشدد کے پیروکار ہیں، اپنے حق اور اختیارات کے لیے ہر صورت نکلیں گے جب کہ جلد اس ایکٹ بارے آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کریں گے۔
ایمل ولی خان نے کہا کہ اپریل اور مئی کے مہینے میں صوبہ بھر میں اس ایکٹ بارے آگاہی مہم چلائی جائے گی، یونیورسٹیز، کالجز، مدرسوں میں آگاہی کے لیے سیمینارز، کانفرنسز اور مباحثے منعقد ہوں گے، اے این پی پختونخوا میں رہنے والے ہر مکتبہ فکر کے لوگوں کے پاس جائے گی کیونکہ یہ ہم سب کا مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جون کے مہینے میں ویلج کونسلز کی سطح پرصوبہ بھر میں عوامی نیشنل پارٹی احتجاج کرے گی، جولائی میں تحصیل سطح پر اس ایکٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگست میں صوبہ بھر کے ضلعی ہیڈکوارٹرز میں متنازعہ قانون سازی کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوں گے، ایکٹ کو واپس نہ لیا گیا تو ستمبر میں عوامی نیشنل پارٹی پشاور میں احتجاجی مظاہرہ کرے گی، ہمارے احتجاج کا مقام وہی ہوگا، جہاں سے فوج کے لیے اس بل کی شکل میں سہولتکاری ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس متنازع ایکٹ کے ساتھ ساتھ اس حکومت اور پارلیمان کو بھی گھر بھیجیں گے، آج سب واضح ہورہا ہے کہ ان کو 90 فیصد مینڈیٹ کیوں دیا گیا ہے جب کہ جو اراکین قوم کے حقوق کا تحفظ نہ کرسکے ان کو اسمبلی میں بیٹھنے کا حق نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ اور بلوچستان میں بھی حقوق بارے آگاہی کیلئے یہی طرز عمل دہرایا جائے گا، تب بھی ہمارے مطالبات سنجیدہ نہ لئے گئے تو اکتوبر میں اسلام آباد کا رخ کریں گے، ’یا ہمیں حق دو ، یا ہمیں آزادی دو‘ ہماری تحریک کا بنیادی نعرہ ہوگا۔
صدر اے این پی نے کہا کہ ملک کی خاطر ہم بہت سی باتوں کو فراموش کرکے قربانیاں دے چکے ہیں لیکن اگر وہی پاکستان میرے بچے کا نوالہ چھینتا ہےتو اس سے بغاوت ہمارے لئے بہتر ہے، ہم ایک تھپڑ والے نہیں ہیں، جان نچھاور کردیں گے لیکن حق چوری نہیں کرنے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں خودکش حملوں اور بم دھماکوں سے جدوجہد میں ہمارے راستے روکے گئے، اس جدوجہد میں ہمارے کسی بھی کارکن یا ذمہ دار کو نقصان پہنچا تو ذمہ دار ریاست ہوگی، یہ پختون قوم کی بقا اور زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر ہر پختون کو اس ایکٹ کے خلاف اٹھانی چاہیے۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • صدرآصف علی زرداری کی مستونگ میں بلوچستان کانسٹیبلری کی گاڑی کے قریب دھماکے کی مذمت
  • وزیراعظم شہباز شریف کی مستونگ میں بلوچستان کانسٹیبلری کی گاڑی پر دہشتگرد حملے کی مذمت
  • حقوق کے حصول کی تحریک میں آخر تک کھڑے رہینگے، علامہ علی حسنین
  • خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025 مسترد، اے این پی کا احتجاجی تحریک کا اعلان
  • اسلامی جمہوریہ ایران کا سفارت خانہ ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان میں 8 پاکستانی شہریوں کے خلاف غیر انسانی اور بزدلانہ مسلح واقعے کی شدید مذمت کرتا ہے۔ سفیر رضا امیری مقدم۔
  • ایران کے صوبے سیستان و بلوچستان میں 8 پاکستانیوں کا قتل، تہران کی مذمت
  • (ن) لیگ، پی پی، پی ٹی آئی غزہ کیلئے آواز اٹھائیں، امریکا و اسرائیل کی مذمت کریں، حافظ نعیم
  • اسرائیل حماس سے شکست کھا چکا، مسلم حکمران غیرت کا مظاہرہ کرکے خاموشی توڑیں، حافظ نعیم الرحمان
  • ایم ڈبلیو ایم نے ہمیشہ مظلومین کی حمایت کی ہے، علامہ ولایت جعفری
  • آٹھ فروری کو حقیقی نمائندوں کے بجائے جعلی قیادت مسلط کی گئی، تحریک تحفظ آئین