پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رکن قومی اسمبلی شرمیلا فاروقی نے دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا معاملہ ایوان میں اٹھادیا۔

ایوان میں خطاب کے دوران شرمیلا فاروقی نے کہا کہ سندھ کے بعض علاقوں میں مردے کو غسل دینے کےلئے بھی پانی دستیاب نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ ارسا میں سندھ کے نمائندے کو گن پوائنٹ پر نہروں کے منصوبے پر قائل کیا گیا، دریائے سندھ سے ناجائز پانی نکالا گیا تو جنگ ہوگی۔

پی پی پی کی خاتون ایم این اے نے مزید کہا کہ کسانوں سے گندم نہ خرید کر حکومت نے پہلے ہی کسان کو مار دیا ہے، اب سندھ کے کسان کو پانی نہیں ملے گا تو وہ جیتے جی مرجائے گا۔

اُن کا کہنا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا 11 ماہ سے اجلاس نہیں بلایا گیا، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اجلاس بلایا جائے۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں خطرناک حد تک کمی ریکارڈ

کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 اپریل ۔2025 )ملک بھر میں جاری پانی کی قلت کے باعث دریائے سندھ کے مختلف مقامات پر پانی کی سطح میں خطرناک حد تک کمی ریکارڈ کی گئی ہے تفصیلات کے مطابق محکمہ آبپاشی سندھ نے انڈس رور سسٹم میں پانی کی موجودگی اور بیراجز پر پانی کی آمد و اخراج کے اعداد شمار کے مطابق ملک بھر میں جاری پانی کی قلت کے باعث دریائے سندھ کے مختلف مقامات پر پانی کی سطح میں خطرناک حد تک کمی ریکارڈ کی گئی ہے، تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح 1413.73 فٹ ریکارڈ کی گئی، جہاں پانی کی آمد 35,600 کیوسک جبکہ اخراج 20,000 کیوسک رہا.

(جاری ہے)

کابل ندی سے دریائے سندھ میں 30,300 کیوسک پانی کی آمد ریکارڈ کی گئی ہے، کالا باغ بیراج پر پانی کی آمد 63,081 کیوسک اور اخراج 60,831 کیوسک ریکارڈ کیا گیاجبکہ چشمہ بیراج پر پانی کی آمد 54,140 کیوسک اور اخراج 39,000 کیوسک رہا. تونسہ بیراج پر پانی کی آمد 31,880 کیوسک اور اخراج 31,630 کیوسک، تریموہ بیراج پر 5,063 کیوسک آمد اور 2,303 کیوسک اخراج، جبکہ پنجند کے مقام پر صرف 1,553 کیوسک پانی کی آمد اور اخراج صفر کیوسک ریکارڈ کیا گیا گڈو بیراج پر پانی کی آمد و اخراج 27,034 کیوسک، جبکہ سکھر بیراج پر پانی کی آمد 23,730 کیوسک اور اخراج صرف 6,600 کیوسک رہا کوٹری بیراج پر صورتحال مزید خراب ہے جہاں پانی کی آمد صرف 4,600 کیوسک اور اخراج محض 190 کیوسک رہا، سکھر بیراج پر رواں ہفتے پانی کی سطح میں اگرچہ 5,000 کیوسک کا اضافہ ہوا ہے تاہم اب بھی 41 فیصد پانی کی قلت موجود ہے.

سکھر بیراج کے لیفٹ بینک سے نکلنے والی نہروں میں پانی کی فراہمی میں جزوی اضافہ کیا گیا ہے لیکن روہڑی کینال کو 12,000 کیوسک کے بجائے صرف 7,500 کیوسک، اور نارا کینال کو 12,400 کیوسک کے بجائے 7,500 کیوسک پانی فراہم کیا جا رہا ہے اسی طرح خیرپور ایسٹ کینال میں صرف 1,160 کیوسک اور ویسٹ کینال میں 970 کیوسک پانی فراہم کیا جا رہا ہے جو کہ فصلوں کی کاشت اور آبپاشی کے لیے ناکافی تصور کیا جا رہا ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر پانی کی یہ صورتحال برقرار رہی تو سندھ کے زراعتی شعبے کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے، جس کے اثرات عام آدمی تک بھی پہنچ سکتے ہیں.

متعلقہ مضامین

  • دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کیخلاف پیپلز پارٹی کا 18 اپریل کو جلسے کا اعلان
  • دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے خلاف پی پی پی کا 18 اپریل کو جلسے کا اعلان
  • صدر آصف زرداری نے دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کی منظوری نہیں دی، وزیراعلیٰ سندھ
  • دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں خطرناک حد تک کمی ریکارڈ
  • 6 کینالز نکالنے کا معاملہ: سندھ بار کا آج صوبے بھر کی عدالتوں کے بائیکاٹ کا اعلان
  • قومی اسمبلی: فلسطین و سرحدی معاملات، نہروں پر احتجاج کرنے والے خود موجود نہیں، افسوس: سپیکر
  • اپوزیشن اہم مواقع پر واک آئوٹ کر جاتی ہے، سپیکر قومی اسمبلی
  • قومی اسمبلی کا اجلاس کورم پورا نہ ہونے کے باعث پیر تک ملتوی
  • قومی اسمبلی: نہری معاملہ، قرارداد ایجنڈے سے نکالنے پر احتجاج کیا، شازیہ مری
  • کینالزمنصوبے کیخلاف قرارداد قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پرپیپلزپارٹی کا احتجاج