ڈھاکہ: بنگلہ دیش کی پولیس نے کہا ہے کہ آپریشن ڈیول ہنٹ‘ کے دوران کریک ڈاؤن میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت سے منسلک گینگ کے 13 سو افراد کو گرفتار کرلیا گیا ۔
فرانسیسی خبررساں ادارے  کے مطابق عبوری حکومت میں وزارت داخلہ کے سربراہ انعام الحق چوہدری نے عہد کیا کہ ’جب تک برائی کو ختم نہیں کیا جاتا آپریشن جاری رہے گا۔
پولیس کے ترجمان انعام الحق ساگر کا کہنا تھا کہ’آپریشن جاری ہے اور ہفتہ کے روز سے اس آپریشن کے آغاز سے اب تک ملک بھر سے 1308 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
یہ آپریشن رواں ماہ وسیع پیمانے پر ہونے والی بدامنی کے بعد کیا گیا ہے۔ 5 فروری کو حسینہ واجد کی معزولی کے چھ ماہ بعد ان کے خاندان کے منسلک عمارتوں کو مشینری کے ذریعے توڑ دیا گیا۔
یہ مظاہرے انڈیا میں موجود حسینہ واجد کے فیس بک پر خطاب کی خبر کے بعد سامنے آئے۔ حسینہ واجد کے حمایتیوں اور عوامی لیگ کارکنوں کے درمیان بھی جھڑپیں ہوئیں۔
عبوری حکومت نے حسینہ واجد کو اس تشدد کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ جمعے کو عبوری رہنما ڈاکٹر یونس نے لوگوں سے پرامن رہنے کی اپیل کی۔
کچھ گھنٹوں کے بعد حسینہ واجد کے خلاف بغاوت کرنے والے طلبا گروپ کے ممبران پر غازی پور میں حملہ کیا گیا جس کے بعد حکومت میں شامل اس گروپ نے کارروائی کا مطالبہ کیا۔
اس آپریشن پر تشویس کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر یونس کے پریس سیکریٹری شفیق العالم نے کہا کہ انہوں نے کمانڈ سنٹر کی ٹیم کو ٹاسک دیا ہے کہ وہ آپریشن کی نگرانی کریں۔ تاہم سپریم کورٹ کے وکیل سنہردی چکراورتی اس آپریشن کو ’آئی واش‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اصل مسائل کو حل کرنے کے بجائے ’معصوم لوگوں‘ کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: حسینہ واجد کے بعد

پڑھیں:

سعودی سفیر کی شادی کی پیشکش ٹھکرانے پر بنگلہ دیشی ملکہ حُسن گرفتار

ڈھاکا(نیوز ڈیسک)بنگلہ دیش کی مشہور ماڈل، اداکارہ اور مس ارتھ بنگلہ دیش 2020 کی فاتح میگھنا عالم کو سعودی عرب کے ساتھ سفاری تعلقات خراب کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا۔

میگھنا عالم کے والد بدر العالم نے بتایا کہ ‘ان کی بیٹی کی گرفتاری ڈھاکہ میں سعودی سفیر کے ساتھ تعلقات کا نتیجہ ہے’۔

انہوں نے بتایا کہ ‘سعودی سفیر اور میگھنا ریلیشن شپ میں تھے اور میری بیٹی نے اُس کی شادی کی پیشکش سے انکار کر دیا تھا کیونکہ سعودی سفیر پہلے سے شادی شدہ ہے اور اسکے بچے بھی ہیں’۔

میگھنا کے والد کا مزید کہنا تھا کہ ‘جب میری بیٹی کو علم ہوا کہ وہ سفیر پہلے سے شادی شدہ ہے تو اُس نے سعودی سفیر کے گھر کال ملادی تھی اور اسکی بیوی سے بات بھی کی تھی’۔

دوسری جانب میگھنا عالم کو گرفتاری کے بعد ڈھاکہ میں عدالت کے سامنے پیش کیا گیا، بعدازاں عدالتی حکم پر اُنہیں 30 دن کے لیے جیل بھیج دیا گیا، بتایا جارہا ہے کہ انہیں کشم پور جیل منتقل کیا گیا ہے۔

یہ اقدام ڈھاکہ میٹروپولیٹن پولیس کی درخواست پر ‘اسپیشل پاورز ایکٹ 1974’ کے تحت کیا گیا، جس کے تحت عوامی سلامتی اور قانون و نظم و ضبط کو یقینی بنانے کے لیے عدالتی احکامات کے بغیر گرفتار کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔

میگھنا عالم، جو 2019 میں مس یونیورس بنگلہ دیش مقابلے میں 18ویں نمبر پر آئیں اور 2020 میں مس ارتھ بنگلہ دیش کا اعزاز حاصل کیا، انہیں 10 اپریل 2025 کی رات کو گھر پر چھاپے کے دوران اُس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ فیس بک لائیو کر رہی تھیں۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، گرفتاری سے قبل میگھنا عالم نے فیس بک پر متعدد بار دعویٰ کیا تھا کہ ایک غیر ملکی سفارت کار انہیں خاموش کرانے کی کوشش کر رہا ہے اور اس میں قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی شامل ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق میگھنا اپنی فیس بک لائیو اسٹریم کے دوران بھی سعودی سفیر سے اپنے تعلقات کی وضاحت پیش کررہی تھیں، تاہم اب یہ ویڈیو اور اس حوالے سے تمام سوشل میڈیا پوسٹس انکے اکاؤنٹ سے ڈیلیٹ ہوچکی ہیں۔

میگھنا کی گرفتاری کے بعد اُن کے اغوا کی افواہیں گردش کرنے لگی تھیں، تاہم حکام نے وضاحت جاری کی کہ انہیں مبینہ طور پر ایسی معلومات پھیلانے کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے جو بنگلہ دیش کے سفارتی تعلقات کو نقصان پہنچا سکتی ہیں اور ممکنہ اقتصادی نقصان کا سبب بن سکتی ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک اہم غیر ملکی شخصیت، بالخصوص سعودی عرب کے ایک سفارت کار کے خلاف جھوٹی معلومات پھیلائیں، جن کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کو نقصان پہنچانا تھا۔

حکام کا دعویٰ ہے کہ میگھنا عالم کی سرگرمیاں ملک کے سفارتی تعلقات کے لیے خطرہ بن سکتی تھیں، اس لیے ان کے خلاف کارروائی کی گئی۔

یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب بنگلہ دیش میں سفارتی تعلقات اور اندرونی سیاسی معاملات پر بین الاقوامی توجہ مرکوز ہے۔

میگھنا عالم کی گرفتاری پر انسانی حقوق کیلئے سرگرم سماجی کارکنوں اور سوشل میڈیا صارفین نے تشویش کا اظہار کیا ہے، جو اس اقدام کو آزادی اظہار پر قدغن کے طور پر دیکھتے ہیں، جبکہ حکام کا کہنا ہے کہ میگھنا کی گرفتاری کا مقصد عوامی سلامتی کو یقینی بنانا ہے، تاہم اس معاملے پر مزید تحقیقات جاری ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی اس گرفتاری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر میگھنا عالم پر کوئی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ جرم عائد نہیں کیا جاتا تو انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔
مزیدپڑھیں:کچرے سے ملنے والی پاس بک نے شہری کو کروڑ پتی بنادیا

متعلقہ مضامین

  • سعودی سفیر کی شادی کی پیشکش ٹھکرانے پر بنگلہ دیشی ملکہ حُسن گرفتار
  • ترکی: منظم جرائم کے خلاف آپریشن، 200 سے زائد ملزمان گرفتار
  • 13 شادیاں کرنے والی فرضی دلہنوں کا گینگ بے نقاب، 3 خواتین گرفتار
  • حسینہ واجد کی بھانجی برطانوی رکن پارلیمنٹ نے خود پر لگائے گئے الزامات کو غلط قرار دے دیا
  • بنگلہ دیش: حسینہ واجد کی بھانجی، سابق برطانوی وزیر ٹیولپ صدیق کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • بنگلا دیشی عدالت نے سابق برطانوی وزیر ٹیولپ صدیق کے وارنٹ جاری کردیے
  • بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے شیخ حسینہ واجد کا اسرائیل سے جڑا فیصلہ ختم کردیا
  • شیخ حسینہ واجد کی بھانجی، برطانوی رکن پارلیمنٹ کے ورانٹ گرفتاری جاری
  • بنگال کے تشدد زدہ علاقوں میں فورسز کی مزید پانچ کمپنیاں تعینات، 150 افراد گرفتار
  • حسینہ واجدکی بھانجی اور برطانوی ممبر پارلیمنٹ ٹیولپ صدیق کے وارنٹ جاری