بانی پی ٹی آئی کا پارٹی بیانیے کا بوجھ نہ اٹھانے والے ارکان کو کور کمیٹی سے نکالنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
اسلام آباد: سابق وزیراعظم و بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کور کمیٹی کی تشکیل نو کا فیصلہ کرتے ہوئے ان تمام ارکان کی کور کمیٹی رکنیت معطل کرنے کی ہدایات کی ہیں جو پارٹی بیانیہ کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے۔
وی نیوزکے مطابق اڈیالہ جیل میں سابق وزیراعظم عمران خان نے وکلا سے ملاقات کے دوران ہدایات جاری کرتے ہوئے کہاکہ وہ آرمی چیف کو تیسرا خط لکھنے جارہے ہیں، جو کور کمیٹی ارکان ان کے ٹوئٹس کو ری ٹوئٹ نہیں کرتے یا ان کے بیانیہ کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے ان کی کور کمیٹی رکنیت ختم کردی جائے۔
عمران خان کو بتایا گیا کہ کور کمیٹی میں صرف دو درجن ارکان ہی بانی چئیرمین کے اکاؤنٹ سے کی گئی ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کرتے یا میڈیا پر ان کے مؤقف پر بات کرتے ہیں۔
عمران خان نے ان تمام ارکان کی فہرست تیار کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں جو کور کمیٹی کا حصہ ہیں تاہم پارٹی بیانیہ کو سوشل میڈیا اور مین اسٹریم میڈیا پر آگے نہیں بڑھاتے۔
عمران خان نے ہدایات جاری کی ہیں کہ ان تمام ارکان کو کور کمیٹی گروپ سے نکال دیا جائے اور نئے لوگوں کو مواقع دیے جائیں۔
دوسری جانب سابق وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو آئی جی خیبرپختونخوا کے تبادلے کا معاملہ وفاق کے سامنے اٹھانے کی ہدایات کی ہیں اور کہا ہے کہ 18ویں ترمیم کے بعد آئی جی کی تعیناتی صوبائی معاملہ ہے، وفاق اگر آئی جی تعینات کرنے میں وزیراعلیٰ کی سفارشات نظر انداز کررہا ہے تو وزیراعلیٰ وفاق کے ساتھ تعاون چھوڑ دے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے 8 فروری کو ہونے والے احتجاج خصوصاً پنجاب کی رپورٹ طلب کرلی ہے، جس کی روشنی میں پنجاب کی قیادت سے متعلق اہم فیصلے متوقع ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
عمران خان نے آرمی چیف کو دوسرا خط بھی لکھ دیا
بانیٔ پی ٹی آئی نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو دوسرا کھلا خط لکھ دیا۔
بانیٔ پی ٹی آئی کے مطابق میں نے ملک و قوم کی بہتری کی خاطر نیک نیتی سے آرمی چیف کے نام کھلا خط لکھا ہے، میں نے جن 6 نکات کی نشاندہی کی ہے ان پر عوامی رائے لی جائے تو 90 فیصد عوام حمایت کریں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ پری پول دھاندلی اور الیکشن کے نتائج تبدیل کر کے حکومت قائم کی گئی، عدلیہ پر قبضے کے لیے پارلیمنٹ سے 26 ویں آئینی ترمیم کروائی گئی، ظلم و جبر کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو بند کرنے کے لیے پیکا کا اطلاق کیا گیا۔
سابق وزیرِ اعظم نے کہا ہے کہ سیاسی عدم استحکام اور ’جس کی لاٹھی اس کی بھینس‘ کی ریت ملکی معیشت کی تباہی ہے، ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کو مسلسل نشانہ بنایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بنیادی انسانی حقوق پامال کرتے ہوئے مجھ پر دباؤ بڑھانے کے لیے جیل انتظامیہ نے مجھ پر ہر ظلم کیا ہے، مجھے موت کی چکی میں رکھا گیا ہے، 20 دن تک مکمل لاک اپ میں رکھا گیا جہاں سورج کی روشنی تک نہیں پہنچتی تھی۔
بانیٔ پی ٹی آئی نے خط میں کہا ہے کہ 5 روز تک میرے سیل کی بجلی بند رکھی گئی اور میں مکمل اندھیرے میں رہا، میرا ورزش کرنے والا سامان اور ٹی وی تک لے لیا گیا، مجھ تک اخبار بھی پہنچنے نہیں دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جب چاہتے ہیں کتابیں تک روک لیتے ہیں، میرے بیٹوں سے پچھلے 6 ماہ میں صرف 3 مرتبہ بات کروائی گئی ہے، بیٹوں سےبات کرنے کے معاملے پر عدالتی حکم پر عمل نہیں کیا جارہا۔
سابق وزیرِ اعظم نے اپنے خط میں کہا ہے کہ پچھلے 6 ماہ میں گنتی کے چند افراد کو ہی مجھ سے ملنے دیا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے واضح احکامات کے باوجود میری اہلیہ سے ملاقات نہیں کروائی جاتی، میری اہلیہ کو بھی قیدِ تنہائی میں رکھا گیا ہے، ہمارے 2 ہزار سے زائد ورکرز، سپورٹرز اور لیڈرز کی ضمانت کی درخواستیں عدالتوں میں زیرِ التوا ہیں۔
بانیٔ پی ٹی آئی نے خط میں کہا ہے کہ پیکا جیسے کالے قانون کے ذریعے سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر بھی قدغن لگا دی گئی ہے، اس سب کی وجہ سے پاکستان کا جی ایس پی پلس اسٹیٹس بھی خطرے میں ہے، عوامی مینڈیٹ کی توہین کر کے سیاسی عدم استحکام کی بنیاد رکھی گئی ہے۔
انہوں نے خط میں کہا ہے کہ ہمارے فوجی پاکستان کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں۔