’قوسِ قُزح کا دارالخلافہ‘ جہاں دھنک کا جادو سر چڑھ کر بولتا ہے
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
آسمان پر قوس قزح (دھنک) کے رنگ ایک جادوئی منظر ہے جو کبھی کبھار ہی دکھائی دیتا ہے لیکن امریکا کی ریاست ہوائی میں یہ اتنا عام ہے کہ بعض ماہرین اسے دنیا کا ’رینبو کیپٹل‘ بھی کہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نایاب ’ریت کی آبشار‘ کے شاندار نظارے، حقیقت ہے یا نظر کا دھوکا؟
وائس آف امریکا کی ایک رپورٹ کے مطابق ہوائی میں عام طور پر دھوپ چمکتی رہتی ہے، فضا صاف ہوتی ہے اور ساتھ ہی وقفے وقفے سے بارش بھی ہوتی رہتی ہے۔ یہ قوسِ قزح یا دھنک بننے کے لیے درکار بہترین ماحول ہے۔
ان دنوں جزائر پر مشتمل ریاست ہوائی میں سردیوں کی بارشیں ہو رہی ہیں اور قوس قزح نظر آنے کے امکانات اور بھی بڑھ گئے ہیں۔
ہوائی میں اتنے تواتر سے قوسِ قُزح نظر آتی ہے کہ یہ اس ریاست کی علامت بن گئی ہے۔ اس کے شہروں میں جابجا عمارتوں، بسوں اور گاڑی کی نمبر پلیٹس پر بھی دھنک کے رنگ موجود ہیں۔یونیورسٹی سطح کی فٹ بال کی ٹیموں کی شرٹس پر بھی قوسِ قزح کی علامت ہوتی ہے۔
فضا میں موجود بارش کے قطرے جب سورج کی روشنی کو منعکس کرتے ہیں تو وہ مختلف رنگوں میں بکھر کر پھیل جاتی ہے جسے قوسِ قزح کہا جاتا ہے۔ اس لیے جتنی شفاف دھوپ ہوگی اتنی ہی قوسِ قزح بھی واضح بنے گی۔
یہ عام طور دھوپ اور بارش ایک ساتھ ہونے کی وجہ سے بھی نظر آتی ہے یا کبھی بارش بند ہونے کے فوری بعد دھوپ نکل آئے تب بھی آسمان پر دھنک کے رنگ نظر آجاتے ہیں۔ دھنک ہمیشہ سورج کے مخالف سمت میں بنتی ہے۔
سورج کے افق پر بہت نیچے ہونے کی پوزیشن میں قوسِ قزح بننے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں اس لیے صبح سویرے اور دن ڈھلےکے اوقات میں یہ زیادہ نظر آتی ہے۔
یونیورسٹی آف ہوائی میں ماحولیاتی سائنس کے پروفیسر اسٹیون بزنگر کا کہنا ہے کہ ہوائی کی تیز ہوائیں صاف نیلے آسمان پر بارش کے ننھے ننھے قطروں کو سورج کے سامنے لے آتی ہیں اور دھوپ کی شعاعیں ان قطروں میں سے گزرتی ہیں تو رنگوں کی ایک کمان بن جاتی ہے۔
مزید پڑھیے: امریکی ریاست آئیووا کے کسان نے سب سے بڑا بینگن اُگانے کا عالمی ریکارڈ قائم کر دیا
پروفیسر اسٹیون بزنگر کے مطابق اس میں ہوائی کی صاف ستھری فضا بھی قوسِ قزح بنانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے کیوں کہ یہاں فضا میں گرد کے ذرات اور آلودگی بہت کم ہے۔ خاص طور پر اکتوبر سے اپریل کے درمیان بارش کے موسم میں فضا اور بھی صاف ہو جاتی ہے۔
دنیا کی بہترین قوس قزح اور اس کے 20 نامپروفیسر اسٹیون کا کہنا ہے کہ دنیا کی بہترین قوسِ قزح ہوائی میں دکھائی دیتی ہیں۔انہوں نے ’رینبو چیز‘ کے نام سے ایک ایپلی کیشن بھی بنائی ہے جو ہوائی میں قوس قزح تلاش کرنے میں مدد دیتی ہے۔
یہاں قوسِ قزح اتنی عام ہے کہ ہوائین زبان میں اس کے لیے 20 نام ہیں۔ ان میں قوسِ قزح کے مختلف حصوں اور افق پر اس کی بلندی کے اعتبار سے بھی الگ الگ نام ہیں۔
مزید پڑھیں: امریکی ریاست اوہائیو میں پولیس کو مور کی تلاش
دنیا کے کئی ممالک میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث برسات اور دھوپ کا پیٹرن بدلنے کی وجہ سے قوس قزح پہلے کے مقابلے میں کم بننے لگی ہیں۔
تاہم ہوائی کے بارے میں سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ہوائی میں قوسِ قزح کم نہیں ہوگی البتہ آنے والی دہائیوں میں برسات کم ہوسکتی ہے۔اس کی وجہ سے قوسِ قزح بننا بھی کم ہوسکتا ہے لیکن ان کے بقول اس سے بھی ماؤئی اور بگ آئی لینڈ متاثر ہوں گے پورا ہوائی نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی ریاست ہوائی دھنک رینبو کیپیٹل قوس قزح قوسِ قُزح کا دارالخلافہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی ریاست ہوائی رینبو کیپیٹل ہوائی میں کی ریاست
پڑھیں:
مودی سرکار کے دور میں مسلمانوں کیخلاف نفرت انگیزی میں خطرناک اضافہ
واشنگٹن ڈی سی کے مقامی سینٹر فار دی سٹڈی آف آرگنائزڈ ہیٹ کے منصوبے میں بتایا گیا کہ بھارت میں نفرت انگیزی کا رجحان بالخصوص ان ریاستوں میں جہاں بی جے پی اور ان کے اتحادیوں کی حکومت ہے تشویشناک ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عالمی رپورٹ کے مطابق مودی سرکار کے دور حکومت میں مسلمانوں کیخلاف نفرت انگیزی میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا۔ امریکی تھنک ٹینک کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز اور اشتعال انگیز واقعات میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہوا ہے۔ انڈیا ہیٹ لیب کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس بھارت میں نفرت انگیزی کے 1165 وقوعات ریکارڈ کئے گئے جو کہ 2023ء کے مقابلے میں 74.4 فی صد زیادہ تھے، ان وقوعات میں 98.5 فی صد میں مسلمانوں کو ہدف بنایا گیا جبکہ 80 فی صد وقوعات ان ریاستوں میں پیش آئے جہاں بی جے پی کی حکومت تھی۔ واشنگٹن ڈی سی کے مقامی سینٹر فار دی سٹڈی آف آرگنائزڈ ہیٹ کے منصوبے میں بتایا گیا کہ بھارت میں نفرت انگیزی کا رجحان بالخصوص ان ریاستوں میں جہاں نریندر مودی کی بی جے پی اور ان کے اتحادیوں کی حکومت ہے تشویشناک ہے۔