اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق چیف جسٹس پاکستان افتخار محمد چوہدری کو اضافی سیکورٹی فراہم کرنے کی انٹرا کورٹ اپیل خارج کردی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بینچ نے فیصلہ جاری کیا۔

فیصلے کے مطابق شیخ احسن الدین ایڈوکیٹ نے افتخار محمد چوہدری سے اضافی سیکورٹی واپس لینے کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا ، دوران سماعت سیکورٹی ایجنسیوں نے رپورٹ دی کہ سابق چیف جسٹس کو کوئی مخصوص تھریٹ نہیں ہے۔

فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ سپریم کورٹ ججز آرڈر 1997 کے تحت ریٹائرڈ جج کی رہائش گاہ پر تاحیات ایک سیکورٹی گارڈ تعینات ہو سکتا ہے جبکہ عدالت کو بتایا گیا کہ افتخار محمد چودھری اب ایک سیاسی جماعت کے سربراہ بھی ہیں۔

عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ اگر سابق چیف جسٹس کو تھریٹ کا خطرہ ہو تو وہ متعلقہ حکام کو درخواست دے سکتے ہیں، اپیل کنندگان نے سابق چیف جسٹس کو اضافی سیکیورٹی دینے کی درخواست کیوں دی؟ وہ حق دعوی پر مطمئن نہ کر سکے۔

فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ ایسا شخص کیسے اضافی سیکورٹی مانگ سکتا ہے جو وہ خود اتھارٹی کو کوئی درخواست نہ دے۔ 

عدالت نے افتخار محمد چوہدری کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کے لیے ریاض حنیف راہی کی انٹراکورٹ اپیل بھی خارج کردی۔ فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ افتخار محمد چوہدری نے کسی عدالتی آرڈر کی حکم عدولی نہیں کی کہ توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سابق چیف جسٹس

پڑھیں:

ایک ملازم ایسا بھی ہے جس کے انکریمنٹ لگ لگ کر مراعات جج کے برابر ہو چکیں،وکیل درخواستگزارکے ہائیکورٹ چیف جسٹسز کے اختیارات سے متعلق کیس میں دلائل 

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں ہائیکورٹ چیف جسٹسز کے اختیارات سے متعلق کیس میں وکیل درخواست گزار نے کہاکہ چیف جسٹسز نے بعض ملازمین کو ایک کروڑ کا انکریمنٹ دیا، ایک ملازم ایسا بھی ہے جس کے انکریمنٹ لگ لگ کر مراعات جج کے برابر ہو چکیں،ایک شخص کیلئے ایک ہی دن میں 3،3نوٹیفکیشنز ہوتے ہیں۔

نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں ہائیکورٹ چیف جسٹسز کے اختیارات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ پنجاب ہائیکورٹ کا جواب جمع ہو چکا ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ جب تک ہائیکورٹ کے رولز نہیں بنیں گے ایسا ہی چلے گا، درخواست گزار نے کہاکہ چیف جسٹسز نے بعض ملازمین کو ایک کروڑ کا انکریمنٹ دیا، ایک ملازم ایسا بھی ہے جس کے انکریمنٹ لگ لگ کر مراعات جج کے برابر ہو چکیں،ایک شخص کیلئے ایک ہی دن میں 3،3نوٹیفکیشنز ہوتے ہیں۔

پی اے ایف مسرور بیس پر حملے کی بڑی سازش ناکام بنادی گئی

جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ہمیں اپنے اختیارات کو ہضم کرنا چاہئے،جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ جواب میں الزامات سے انکار نہیں کیا گیا، جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ درخواست میں شواہد صرف لاہور ہائیکورٹ سے متعلق ہیں،بہتر ہوگا درخواست کو صرف لاہور ہائیکورٹ تک محدود رکھیں،جسٹس حسن رضوی نے کہاکہ ہائیکورٹ نے درخواستگزار کے الزامات کو تسلیم کرلیا، عدالت نے درخواستگزار کو ہدایت کی کہ درخواست میں ترامیم کرلیں،ہائیکورٹ کی جانب سے بھی اپنا وکیل کرلے،عدالت نے کیس کی مزید سماعت3ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں بینچز کی تبدیلی کو لے کر ججوں کے درمیان کیا تنازع چل رہا ہے؟
  • چیف جسٹسز نے ملازمین کو ایک کروڑ تک انکریمنٹ دیا؛ اختیارات کیس میں وکیل کے دلائل
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو کیسز کی غیر ضروری منتقلی سے روکنے کا حکم
  • ایک ملازم ایسا بھی ہے جس کے انکریمنٹ لگ لگ کر مراعات جج کے برابر ہو چکیں،وکیل درخواستگزارکے ہائیکورٹ چیف جسٹسز کے اختیارات سے متعلق کیس میں دلائل 
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا کیس سنگل سے ڈویژن بینچ منتقل نہ کرنے کا حکم
  • ہائیکورٹ کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سے متعلق کیس کو لاہور ہائیکورٹ تک محدود رکھنے کی ہدایت
  • اسحاق ڈار کی بطور ڈپٹی وزیراعظم تعیناتی درست: ہائیکورٹ، انٹرا کورٹ اپیل خارج
  • چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے آئینی اختیار میں رہ کر کام کیا، سپریم کورٹ
  • سودی نظام، آئی ایم ایف معاہدوں کیخلاف درخواست، حلف لینے والا ہر افسر رشوت لیتا ہے، پشاور ہائیکورٹ
  • بلوچستان ہائیکورٹ : ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ