’مہنگائی میں کمی ہو رہی ہے تو ایوان میں تنخواہوں میں اضافے کی کیا ضرورت ہے‘
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ مہنگائی میں کمی ہو رہی ہے تو ایوان میں بیٹھے لوگوں کی تنخواہوں میں اضافے کی کیا ضرورت ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایوان میں کروڑپتی لوگ بیٹھے ہیں، تنخواہوں میں اضافہ نہیں ہونا چاہیے، پارلیمنٹ کےآخری اجلاس میں تنخواہیں بڑھانے کی بات کی گئی تھی، پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کو مسترد کرتی ہے۔
رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ سپریم جوڈیشل کونسل اجلاس میں 2 ججز نہیں آئے، لیٹر لکھا ہے، جوڈیشل کونسل اجلاس میں ہم بھی شریک نہیں ہوئے۔
بیرسٹرگوہر نے کہا کہ 26ویں ترمیم کیخلاف سپریم کورٹ میں پٹیشن پرفیصلہ ہوناباقی ہے، بانی پی ٹی آئی مقبول رہنماہیں انکی باتوں کوسنجیدہ لینا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ حکومت نےوعدہ کیا تھا ریفارمز لے کر آئیں گے،حکومت ایک بھی قانون نہیں لاسکی جس سے ریفارمز آتیں، حکومت نے آج تک غزہ سےمتعلق ایک لفظ پارلیمنٹ میں نہیں کہا۔
بیرسٹرگوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی سمجھتی ہےجمہوریت کی بنیاد ووٹ ہے، قومی اسمبلی کا13واں اجلاس ہورہاہے،حکومت کسی اجلاس میں بھی کورم پورانہ کرسکی۔
مولانا فضل الرحمان ہمارے ساتھ ضرور ہیں لیکن الائنس کاحصہ نہیں بنے، اسمبلی کے پہلے اجلاس میں کہا تھا ایوان نامکمل ہے، سپریم کورٹ نے ہمارےحق میں فیصلہ دیا اس پرعمل نہیں کیاجا رہا، وزیراعظم نےالیکشن کمشنر سےمتعلق کوئی خط نہیں لکھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ سینیٹ میں آج بھی خیبر پختونخوا کی نمائندگی نہیں ہے، سسٹم کا حصہ رہتے ہوئے اسےتبدیل کریں گے، ہماری طرف سےعلی ظفر نے جوڈیشل کمیشن کو خط لکھا کہ اجلاس مؤخر کیا جائے۔
مزیدپڑھیں:حملے کے بعد بیٹے اور بیوی نےایسی کونسی بات پوچھ لی جس سے سیف علی خان کے ہوش اڑ گئے
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: تنخواہوں میں پی ٹی ا ئی اجلاس میں نے کہا کہ
پڑھیں:
پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی میں دریائے سندھ کے تحفظ سے متعلق قرار داد جمع کرا دی
پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی میں دریائے سندھ کے تحفظ سے متعلق قرار داد جمع کرا دی۔ قرار داد میں وفاقی وپنجاب حکومتوں سے سندھ کے پانی کے حقوق کے تحفظ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ سندھ سے ارکان اسمبلی نے متفقہ طور پر قرار داد پر دستخط کیے ہیں۔
قرار داد میں دریائے سندھ پر نئی نہریں یا منصوبے سندھ کے مفادات کے خلاف قرار دیا گیا اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ 1991 کے پانی کے معاہدے پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔
قرار داد میں مزید کہا گیا ہے کہ سندھ کی زراعت اور ماحولیات پر پانی کی کمی کے سنگین اثرات ہوں گے۔ ایوان کسی بھی نئے ڈائیورژن منصوبے کی شدید مخالفت کرے۔ تمام صوبوں کی مشاورت کے بغیر پانی کا رخ موڑنا ناقابل قبول ہے۔
قرار داد کے مطابق ایوان تسلیم کرتا ہے کہ انڈس ریورسسٹم زراعت، معیشت اور ماحولیات کیلئے اہم قومی وسیلہ ہے، دریا سندھ صوبہ کی زندگی کی لکیر ہے جو زراعت اور پینے کے پانی کیلیے ضروری ہے۔
قرار داد کے مطابق سندھ پہلے ہی پانی کی شدید قلت کا سامنا کر رہا ہے، بالائی علاقوں میں پانی کے رخ کی تبدیلی سے صورتحال مزید خراب ہو رہی ہے۔
قرار داد میں کہا گیا ہے کہ آئین اور1991 کے پانی معاہدے کے مطابق تمام صوبوں کے درمیان پانی کی منصفانہ تقسیم یقینی بنائی جائے، کسی بھی نئی نہر یا پانی کے منصوبے کو نچلے دریا کے علاقوں کے حقوق کےخلاف تصورکیا جائے گا۔
قرار داد کے مطابق یہ ایوان سندھ میں زرعی، ماحولیاتی اور ڈیلٹا کے علاقوں میں پانی کی کمی کے نقصانات پر شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے۔
قرار داد میں کہا گیا کہ یہ ایوان کسی بھی ایسے منصوبے کو مسترد کرتا ہے جو پانی کا رخ صوبوں کی رضا مندی کے بغیر تبدیل کرے، ایوان وفاقی اور پنجاب حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ انڈس دریا پر نئی نہروں کے منصوبوں کو فوری روکا جائے۔