جائیداد کی منتقلی پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی واپس لینے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
وفاقی حکومت کی جانب سے مالی سال کی پہلی ششماہی میں کم آمدنی کی وجہ سے فنانس ایکٹ 2024 کے تحت پلاٹوں اور کمرشل جائیدادوں کی منتقلی پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) واپس لینے کی توقع ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ممکنہ طور پر تجارتی اور رہائشی جائیدادوں کی الاٹمنٹ اور منتقلی پر ایف ای ڈی کو ختم کرنے کی تجویز دے گا۔ یہ بجٹ 2025-26 میں لاگو ہو سکتا ہے۔
فی الحال ڈویلپرز اور بلڈرز کو خریدار کے ٹیکس کی حیثیت کے لحاظ سے 3 فیصد سے 7 فیصد تک کی شرحوں پر ایف ای ڈی جمع کرنا ہے۔ تاہم نگرانی کے طریقہ کار کی عدم موجودگی کے باعث اس ٹیکس اقدام کے مطلوبہ نتائج برآمد ہونے کے امکانات کم ہیں۔
ہر ڈویلپر یا بلڈر کمرشل پراپرٹی کی الاٹمنٹ یا منتقلی کے وقت اور کھلے پلاٹوں یا رہائشی جائیداد کی پہلی الاٹمنٹ یا پہلی منتقلی پر اس میں شامل مجموعی رقم کے 3 فیصد کی شرح سے ڈیوٹی وصول کرے گا جہاں خریدار فعال ٹیکس دہندگان کی فہرست میں ظاہر ہو رہا ہے۔
جہاں خریدار نے انکم ٹیکس ریٹرن فائل نہیں کیا ہے وہاں ایف ای ڈی مجموعی رقم کی 5 فیصد ہوگی جبکہ اگر خریدار نے انکم ٹیکس ریٹرن فائل نہیں کیا ہے تو پھر اس صورت میں ایف ای ڈی مجموعی رقم کی 7 فیصد ہوگی۔
حکومت غیر منقولہ جائیدادوں کی خرید و فروخت پر ٹرانزیکشن ٹیکس کو کم کرنے پر بھی غور کر رہی ہے۔ ہاؤسنگ سیکٹر ڈیولپمنٹ سے متعلق ٹاسک فورس نے اسلام آباد میں کیپٹل ویلیو ٹیکس (سی وی ٹی) کو ختم کرنے، صوبوں میں اسٹامپ ڈیوٹی کو معقول بنانے، اور روپے تک کی رئیل اسٹیٹ کی 5 کروڑ روپے تک کی سرمایہ کاری کے لیے ٹیکس میں چھوٹ دینے کی سفارش کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایف بی آر جائیداد کی منتقلی پر ایف ای ڈی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایف بی ا ر جائیداد کی منتقلی پر ایف ای ڈی منتقلی پر ایف ای ڈی
پڑھیں:
موٹر وے ٹول ٹیکس میں اضافے کے خلاف ہائیکورٹ میں درخواست دائر
پشاور:موٹروے ٹول ٹیکس میں اضافے کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔
درخواست چارسدہ سے تعلق رکھنے والے آصف علی شاہ ایڈووکیٹ اور دیگر نے دائر کی ہے، جس میں وفاقی حکومت ، این ایچ اے اور وزارت مواصلات کو فریق بنایا گیا ہے۔
عدالت میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ موٹروے ٹول ٹیکس میں اضافے کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔ 31 جنوری 2025 کو حکومت نے نوٹیفکیشن کے ذریعے ٹول ٹیکس میں اضافہ کیا۔ ایم ٹیگ نہ لگانے والوں کے لیے ٹول ٹیکس میں 100 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
درخواست گزار کے مطابق حکومت نے 2024 میں دو بار ٹول ٹیکس میں اضافہ کیا، حکومت نے پہلے پشاور سے چارسدہ کا ٹول ٹیکس 30 سے 40 اور پھر 40 سے 60 روپے کردیا، ایک سال میں 50 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ اب حکومت نے ایم ٹیگ نہ لگانے پر 100 فیصد اضافہ کیا جو غیر قانونی ہے۔ حکومت کا کام عوام کو سہولت دینا ہے۔ ٹول ٹیکس میں اضافے سے حکومت نے عوام کی مشکلات میں اضافہ کیا ہے۔
عدالت سے درخواست کی گئی ہے کہ درخواست پر فیصلے تک فریقین کو ٹول ٹیکس میں اضافے سے روکا جائے۔