میرواعظ عمر فاروق کا ممبر پارلیمنٹ انجینئر رشید کی بگڑتی ہوئی صحت پر اظہار تشویش
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
حریت کانفرنس کے چیئرمین نے کہا کہ بہت سے سیاسی قیدیوں کی صحت کے بارے میں اطلاعات کے علاوہ، خاص طور پر جیلوں میں عمر رسیدہ افراد، ایک ایسا معاملہ ہے جو نہ صرف انکے اہل خانہ بلکہ تمام لوگوں کو پریشان کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں جیل میں بند رکن پارلیمنٹ انجینئر رشید کی بھوک ہڑتال 11ویں دن میں داخل ہوگئی ہے۔ کشمیر کے عالم دین اور علیحدگی پسند رہنما نے انجینئر رشید کی بگڑتی ہوئی صحت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اتوار کو عوامی اتحاد پارٹی (اے آئی پی) کے ترجمان اعلٰی انعام النبی نے کہا کہ انجینئر رشید آر ایم ایل اسپتال میں داخل ہوتے ہوئے مسلسل 10ویں روز بھی بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ علیحدگی پسند رہنما اور حریت کانفرنس کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے انجینئر رشید کی بگڑتی ہوئی صحت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اے آئی پی کے مطابق انجینئر رشید بھوک ہڑتال پر ہیں۔ انجینئر رشید بھارتی حکومت سے انہیں پارلیمنٹ کے جاری بجٹ اجلاس میں شرکت کی اجازت دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ انجینئر رشید نے 2024ء کے پارلیمانی انتخابات میں وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کو اور پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون کو 2 لاکھ ووٹوں کے بڑے فرق سے شکست دی ہے۔ خاص بات یہ تھی کہ
وہ جیل سے انتخابات لڑ رہے تھے۔
نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے ان پر دہشتگردی کی فنڈنگ اور منی لانڈرنگ کا الزام لگایا ہے۔ ستمبر میں 2024ء کے اسمبلی انتخابات کے دوران جیل میں بند رکن پارلیمنٹ کو 21 دن کی عبوری ضمانت دی گئی تھی لیکن دوبارہ جیل بھیج دیا گیا۔ اس کے بعد سے وہ دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں ضمانت کے لئے درخواستیں دائر کر رہے ہیں لیکن این آئی اے اس کی مخالفت کر رہی ہے۔ میرواعظ عمر فاروق نے یہ بھی کہا کہ یہ خبر کہ تہاڑ جیل کے حکام نے این آئی اے کی تحویل میں سیاسی قیدیوں کو فون کالز اور ای-ملاقات کی سہولیات (ویڈیو کال) کو من مانی طور پر واپس لے لیا ہے، یہ انتہائی پریشان کن ہے۔
میرواعظ عمر فاروق نے ایک بیان میں کہا کہ بہت سے سیاسی قیدیوں کی صحت کے بارے میں اطلاعات کے علاوہ، خاص طور پر جیلوں میں عمر رسیدہ افراد، ایک ایسا معاملہ ہے جو نہ صرف ان کے اہل خانہ بلکہ تمام لوگوں کو پریشان کرتا ہے۔ علیحدگی پسند رہنما نے بھارت کی مودی حکومت سے تمام سیاسی قیدیوں بشمول قیادت، وکلاء، سول سوسائٹی کے ارکان، میڈیا اہلکاروں اور نوجوانوں کو رہا کرنے کی اپیل کی ہے۔ میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ کم از کم جب وہ جیلوں میں ہیں تو قانون کے مطابق اپنے حقوق کا احترام کریں اور انہیں بحال کریں۔ یہ جموں و کشمیر میں منتخب حکومت کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے منشور میں اپنے عزم کا احترام کرے اور ان قیدیوں کی رہائی اور راحت کے لئے کام کرے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میرواعظ عمر فاروق نے انجینئر رشید کی سیاسی قیدیوں کہا کہ
پڑھیں:
لیبیا: گولیاں لگے تارکین وطن کی اجتماعی قبروں پر آئی او ایم کو تشویش
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 10 فروری 2025ء) عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) نے لیبیا میں تارکین وطن کی دو اجتماعی قبریں دریافت ہونے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے جن میں پائی جانے والی درجنوں لاشوں پر گولیوں کے نشان ملے ہیں۔
لیبیا کے علاقے جخرہ میں دریافت ہونے والی قبر میں نو اور صحرائے الکفرہ میں ملنے والی قبر سے 30 لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ دوسری قبر میں مزید 70 لاشیں ہو سکتی ہیں۔تاحال ان متوفین کی قومیت یا موت کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی۔ یہ دونوں قبریں انسانی سمگلروں کے ٹھکانوں پر پولیس کی کارروائی کے دوران دریافت ہوئیں۔ اس دوران سیکڑوں تارکین وطن کو بھی سمگلروں سے بازیاب کرایا گیا۔
استحصال، تشدد اور بدسلوکیلیبیا میں 'آئی او ایم' کی سربراہ نکولیٹا گایورڈانو نے نے کہا ہے کہ یہ لاشیں پرخطر سفر پر نکلنے والے تارکین کو درپیش خطرات کی ایک اور المناک یاد دہانی ہیں۔
(جاری ہے)
ہجرت کے دوران بہت سے لوگوں کو بدترین استحصال، تشدد اور بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ حالات ان لوگوں اور ان کے انسانی حقوق کو تحفظ دینے کی ضرورت کو واضح کرتے ہیں۔'آئی او ایم' نے ان اموات کی تحقیقات کے لیے لیبیا کے حکام اور اقوام متحدہ کے شراکتی اداروں کی کوششوں کو سراہتے ہوئے ان پر زور دیا ہے کہ وہ ہلاک ہونے والوں کی باقیات کو باوقار انداز میں نکالیں، ان کی شناخت یقینی بنائیں اور انہیں ان کے خاندانوں تک پہنچانے کا بندوبست کریں۔
گزشتہ سال مارچ میں بھی لیبیا کے جنوب مغربی علاقے میں ایک اجتماعی قبر سے 65 پناہ گزینوں کی لاشیں ملی تھیں۔
مہاجرت کے زمینی راستوں پر ہلاکتیںلاپتہ پناہ گزینوں کے لیے 'آئی او ایم' کے منصوبے کے مطابق، گزشتہ سال لیبیا میں 965 پناہ گزین ہلاک ہوئے جن میں 22 فیصد کی موت زمینی راستوں پر ہوئی۔ ہلاکتوں کی حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ عام طور پر زمینی راستے پر ہونے والی ایسی ہلاکتوں کو زیادہ توجہ نہیں ملتی۔ مزید زندگیوں کے نقصان سے بچنے کے لیے ان راستوں پر پناہ گزینوں کی تعداد اور ان کی اموات کے بارے میں تفصیلی معلومات کا حصول، تلاش اور بچاؤ کی کوششیں اور پناہ گزینوں کو تحفظ دینے کے طریقہ کار اختیار کرنا ضروری ہیں۔
'آئی او ایم' لیبیا میں غیرمحفوظ تارکین وطن کو انسانی امداد فراہم کر رہا ہے اور حکام کے ساتھ مل کر صحرا اور سمندر میں ان کی تلاش اور ان کی زندگی کو تحفظ دینے کے اقدامات میں مضروف ہے۔
اس ضمن میں حکام کو انسانی حقوق سے متعلق ان کی ذمہ داریوں کے بارے میں آگاہی دینا اور بین الاقوامی قانون کی مطابقت سے سرحدی انتظام بھی شامل ہیں۔'آئی او ایم' نے تارکین وطن کے سفر کے راستے میں آنے والے تمام ممالک اور حکام پر زور دیا ہے کہ وہ علاقائی تعاون مضبوط بنائیں اور سفر کے تمام مراحل میں ان لوگوں کی صورتحال سے قطع نظر انہیں تحفظ فراہم کرنے کے اقدامات کریں۔