کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) سندھ حکومت کی کراچی کے شہریوں سے عدم دلچسپی کے باعث کراچی سرکلر ریلوے کہ بحالی ناممکن ہوکر رہ گئی ہے، کئی بار مختلف حکومتوں نے کے سی آر کے افتتاح کیے مگر پرانی پٹریاں اور اسٹیشن اب گل سڑ رہے ہیں۔ کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی ممکن یا ناممکن ہوگئی ہے؟ پاکستان ریلوے حکام تسلی بخش جواب دینے سے قاصر ہیں۔

تفصیلات کے مطابق90 کی دہائی میں کراچی بھر میں سرکلر ریلوے چلاکرتی تھی جبکہ سابق وزیر ریلوے شیخ رشید کے دور میں وزیر مینشن سے ایک بار پھر سرکلر ریلوے شروع کرنے کا اعلان بھی ہوا، وزیر مینشن پر واقع ٹریک اس وقت سے ہی لاوارث پڑا ہے۔سرکلر ریلوے کے ٹریک پر منشیات کے عادی افراد نشے کی طلب کو پورا کرنے کیلئے پٹڑیوں کے اسکریو نکال رہے ہیں، لیکن کوئی دیکھ بھال کرنے والا نہیں ہے، نشے کے عادی افراد لوہا کاٹ کر لے جارہے ہیں، لیکن کوئی پوچھنے والا ہی نہیں ہے۔

کراچی سرکلر ریلوے کے حوالے سے جماعت اسلامی کے ممبر صوبائی اسمبلی محمد فاروق فرحان کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کراچی کے ٹرانسپورٹ سسٹم کے ساتھ مذاق کررہی ہے ۔ حکومت کی سنجدگی کا اندازہ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ سندھ اسمبلی میں کراچی سرکلر ریلوے کے لیے ساڑھے 4 کروڑ روپے بجٹ میں رکھے گئے ہیں جبکہ وزیر اعلی ہاوس کےبجٹ میں1ارب32 کروڑ92 لاکھ 32 ہزار روپے رکھے گئے ہیں جو ہمارے وزیر اعلی ہاوس اور اس کے سیکرٹریٹ پر خرچ ہوں گے۔ جبکہ سرکلر ریلوے کا ماضی میں رہنے والے وفاقی وزیر کی جانب سے 2 بار افتتاح کیا چکا ہے اور آج بھی کراچی سرکلر ریلوے کے ٹریک پر تجاوزات اورجھوپڑیاں موجود ہے اور لوگ وہاں رہ رہے ہیں ایک سال کے اندر بھی کے سی آر کا چلنا نظر نہیں آرہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ کراچی ماس ٹرانزٹ پروگرام کے لیے کچھ نہیں رکھا گیا ہے اسی طرح گرین لائن اورینج لائن منصوبے مکمل ہونے تھے اس بجٹ میں اس طرح کی کوئی چیز نظر نہیں آئی ہے۔ گرین لائن کا منصوبہ ابھی تک مکمل نہیں ہوا۔ اور اس کو گرومندر یا نمائش چورنگی پر لا کر روک دیا گیا ہے جبکہ اس کو اور آگے ٹریول کرنا ہے ۔آپ یہ دیکھیں کہ کتنی بے حسی ہے کہ اورنج لائن منصوبہ جس کا کوئی فائدہ ابھی تک نظر ہی نہیں آیا کیونکہ اورنج لائن میں اورنگی ٹاؤن کی عوام سفر ہی نہیں کرتی کیونکہ اس میںمسافروں کو ایک ایسی جگہ پہ لا کے چھوڑ دیا جاتاہے جہاں وہ گرین لائن سے کنیکٹ ہوتی ہے اور نہ وہ کسی اور ذریعے سے وہ راستے کو ملا سکتی ہے جبکہ اس منصوبے پر سندھ حکومت کی خطیر رقم خرچ ہوئی ہے ۔

محمد فاروق فرحان کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کا اورنج لائن منصوبہ بالکل ناکارہ ہوا ہوا ہے۔ کراچی کا اہم مسئلہ سندھ حکومت کا اداروںکے درمیان ورکنگ ریلیشن کا نہ ہونا ہے جسکی وجہ سے کراچی کے لاکھوں شہری اذیت کا شکار ہو رہے ہیں۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کراچی سرکلر ریلوے کے سلسلے میں اپنا وعدہ پورا نہیں کررہی تھی، وزیراعظم نے اس سال سرکلر ریلوے پر کام کی یقین دہانی کرائی ہے، وزیراعظم کے مطابق سی پیک کے تحت سرکلر ریلوے پر کام شروع کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ سابق وزیر ریلوے شیخ رشید کے دور میں وزیر مینشن پر ہی نئے ٹریک کی تعمیر کیلئے سامان رکھا گیا تھا، عدم توجہی کے باعث وہ سامان بھی زنگ آلود ہورہا ہے، حفاظت نہ کی گئی تو کچھ بعید نہیں کہ نشے کے عادی افراد اس لوہے کو بھی کاٹنا شروع کردیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت حکومت کی رہے ہیں

پڑھیں:

بلوچستان میں سیکیورٹی خدشات، بولان میل کی وقت تبدیل

بلوچستان میں امن و امان کی مخدوش صورتحال کے پیش نظر ٹرین کا وقت تبدیل کر دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: جعفر ایکسپریس واقعہ کے بعد بولان ایکسپریس کی سروسز معطل

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ریلوے ترجمان نے بتایا کہ صوبے میں سیکیورٹی خدشات کے نتیجے میں ٹرین کا وقت تبدیل کیا گیا ہے۔

ریلوے ترجمان نے کہا کہ کراچی سے کوئٹہ آنے والی بولان ٹرین جو کراچی سے شام 7 بجے روانہ ہوتی تھی اس کا وقت تبدیل کر کے شام 4 بجے کر دیا گیا ہے تاکہ دن کے اوقات میں ٹرین کوئٹہ پہنچ سکے۔

ترجمان نے بتایا کہ بولان میل کے علاوہ کسی اور ٹرین کا وقت تبدیل نہیں کیا گیا تاہم سیکیورٹی صورتحال کی وجہ سے ٹرینوں کو رات کے اوقات میں بلوچستان کی حدود میں نہیں لایا جائے گا۔

مزید پڑھیے: بولان: پل کی تباہی سے ماہانہ 4 کروڑ روپے کا نقصان پہنچے گا، ریلوے حکام

ریلوے حکام کے مطابق بلوچستان سے مجموعی طور پر 3 مسافر ٹرینیں چلائی جارہی ہیں جن میں کوئٹہ سے پنجاب اور خیبر پختونخوا کے لیے جعفر ایکسپریس روزانہ جبکہ کوئٹہ سے اندرون سندھ اور کراچی کے لیے ہر 2 روز بعد بولان میل چالائی جاتی ہے جبکہ کوئٹہ سے چمن کے درمیان ٹرین سروس بھی چلائی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز کراچی سے کوئٹہ آنے والی بولان میل کو جیک آباد پر سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے روکا گیا۔ بولان میل میں 150 سے زائد مسافر سوار تھے جو کئی گھنٹے تک سخت گرمی میں ریلوے اسٹیشن پر پریشان حال رکے رہے تاہم مسافر کے احتجاج کے سبب جیک آباد سے کوئٹہ تک کا کرایہ دیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلوچستان بلوچستان میں سیکیورٹی خطرات بولان میل

متعلقہ مضامین

  • انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کے وفد کی وزیر خزانہ سے ملاقات، سرمایہ کاری میں دلچسپی 
  • واشنگٹن کو بانی پی ٹی آئی میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، سینئر وزیر
  • سندھ حکومت نے پنجاب کی جانب سے ارسا کو لکھے گئے خط کو مسترد کردیا
  • حکومت سندھ کی بے حسی؛ گریس مارکس کا نوٹیفکیشن تاخیر کا شکار، طلبہ کا مستقبل داؤ
  • بلوچستان میں سیکیورٹی خدشات، بولان میل کی وقت تبدیل
  • حکومت سندھ پاکستان کے معاشی حب کراچی کے انفراسٹرکچر پر توجہ دے، احسن اقبال
  • کراچی: رنچھوڑ لائن میں نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید، وزیر داخلہ سندھ کا نوٹس
  • سندھ حکومت اپنی اداؤں پر غور کرے، وزیر اطلاعات پنجاب
  • سندھ حکومت اپنی اداؤں پر غور کرے: وزیر اطلاعات پنجاب
  • پنجاب اور سندھ کا پانی کا جھگڑا آج کا نہیں 150 سال سے چل رہا ہے: سعید غنی