حکومت کا 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد ایک اور اہم قانون سازی کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) حکومت نے 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد سول کورٹس آرڈیننس 1962 میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق حکومت کا 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد ایک اور اہم قانون سازی کا فیصلہ کرلیا، وفاقی حکومت نے سول کورٹس آرڈیننس 1962میں ترمیم کا فیصلہ کیا ہے۔
قومی اسمبلی سول کورٹس ترمیمی بل 2025 آج منظور کرے گی ، بل کے تحت سول عدالتوں کو فوری مقدمات نمٹانے کا پابند بنایا جائے گا۔
بل کے تحت سول عدالتیں 3 سال میں مقدمات نمٹانےکی پابند ہوں گی اور مقررہ مدت میں مقدمات نہ نمٹانے پر متعلقہ ہائیکورٹس کو کارروائی کا اختیار ہوگا۔
قومی اسمبلی سے بل میں 105 ترامیم کی منظوری دی جائے گی۔
خیال رہے گزشتہ سال 26 ویں آئینی ترمیم پر پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں اور کمیٹی میں مختلف تجاویز پر بحث کا سلسلہ جاری رہا تھا۔
ایک ماہ کی کوششوں کے بعد حکومت آئینی ترمیم میں کامیابی ہوئی تھی، ترامیم کو سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی سے بھی دو تہائی اکثریت سے منظور کیا گیا تھا۔
مزیدپڑھیں:بے روزگار افراد کے لئے بڑی خوشخبری آگئی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ویں آئینی ترمیم کا فیصلہ کے بعد
پڑھیں:
ججز تعیناتی موخر ، آئینی ترمیم پر فل کورٹ بنایا جائے، سپریم کورٹ کے چار ججز کا چیف جسٹس کو خط
٭خط جسٹس منصور علی شاہ، منیب اختر، عائشہ ملک اور جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے بھیجا گیا ہے
٭نئے ججز آئے تو فل کورٹ کون سا ہو گا یہ تنازع بنے گا،جسٹس یحییٰ کو بھیجے جانے والے خط کامتن
سپریم کورٹ کے چار ججز نے چیف جسٹس کو خط لکھ کر ججز تعیناتی موخر کرنے کا مطالبہ کردیا۔خط لکھنے والوں میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس اطہر من اللہ شامل ہیں جو کہ چیئرمین جوڈیشل کمیشن چیف جسٹس پاکستان یحیی آفریدی کو لکھا گیا ہے ۔ججز نے خط میں لکھا ہے کہ سپریم کورٹ میں ججز تعیناتی کے معاملے میں 26ویں ترمیم کیس میں آئینی بینچ فل کورٹ کا کہہ سکتا ہے ، نئے ججز آئے تو فل کورٹ کون سی ہو گی یہ تنازعہ بنے گا، اسلام آباد ہائیکورٹ میں تین ججز ٹرانسفر ہوئے ، آئین کے مطابق نئے ججز کا اسلام آباد ہائیکورٹ میں دوبارہ حلف لازم تھا۔ججز نے لکھا کہ آئینی ترمیم کا کیس ترمیم کے نتیجہ میں بننے والا آئینی بنچ سن رہا ہے ، آئینی ترمیم کا مقدمہ فوری طور پر فل کورٹ میں مقرر ہونا چاہیے ، پہلے بھی آئینی ترمیم کا کیس فل کورٹ میں مقرر کرنے کا مطالبہ کیا تھا، آئینی بینچ نے بھی کیس کافی تاخیر سے مقرر کیا گیا، آئینی ترمیم کیس کی آئندہ سماعت سے قبل ہی نئے ججز کی تعیناتی کیلئے جلدبازی میں اجلاس بلا لیا گیا، آئینی ترمیم کیس زیر سماعت ہے ، ترمیم سے فائدہ اٹھانے والے ججز کے آنے سے عوامی اعتماد متاثر ہوگا۔خط میں کہا گیا ہے کہ آئینی بنچ اگر فل کورٹ کی درخواستیں منظور کرتا ہے تو فل کورٹ تشکیل کون دے گا؟ اگر فل کورٹ بنتی ہے تو کیا اس میں ترمیم کے تحت آنے والے ججز شامل ہونگے ؟ اگر نئے ججز شامل نہ ہوئے تو پھر سوال اٹھے گا کہ تشکیل کردہ بنچ فل کورٹ نہیں، اگر موجودہ آئینی بنچ نے ہی کیس سنا تو اس پر بھی پہلے ہی عوامی اعتماد متزلزل ہے ، عوام کو موجودہ حالات میں کورٹ پیکنگ” کا تاثر مل رہا ہے ۔