طلال چودھری نے بانی پی ٹی آئی کے خط سے متعلق سوالات اٹھا دیئے

حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے خط سے تاثر پیدا ہوا کہ سزاؤں کی وجہ اسٹیبلشمنٹ ہے۔

طلال چوہدری نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا آرمی چیف کو لکھا گیا خط بدنیتی پر مبنی ہے، خط کا مقصد یہ تاثر پیدا کرنا ہے کہ میری سزاؤں کی وجہ اسٹیبلشمنٹ ہے۔ خط پبلک پہلے ہوتا ہے اور جسے لکھا جاتا ہے اسے پہنچتا بھی نہیں ہے، اگر کسی کو پیغام پہنچانا ہو تو ایسی باتیں پبلک نہیں ہوتی۔

ن لیگی سینیٹر نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی سزاؤں کی وجہ اسٹیبلشمنٹ نہیں بلکہ ان کے اپنے کرتوت ہیں، ان کے اپنے اعمال ہیں۔ آپ کو کسی نے نہیں کہا تھا کہ 190 ملین آپ چوری کر لیں، بتائیں کیا 9 مئی اور 26 نومبر کو آپ کو کسی نے دعوت دی تھی؟ جن کا کام بولتا ہو انہیں بات کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی، روز تقریر کرنا بڑھکیں مارنا نواز شریف کا کام نہیں ہے۔

جوڈیشل کمیشن کی جانب سے سپریم کورٹ کے6 ججز کے ناموں کی منظور

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی

پڑھیں:

قوم کے حق میں تباہ کن فتنے!

آج کل ایک خاص بات جو بری طرح کھٹکتی ہے وہ یہ ہے کہ بدی پہلے سے زیادہ منہ پھٹ ہوگئی ہے اور نیکی نے ہکلانا شروع کردیا ہے۔ اگر جبر کی حالت میں نہ بولنے والے کو بھی اپنے اس گمان کا ثواب پہنچتا ہے کہ جبر نہ ہوتا تو میں ضرور بولتا، تو پھر جو لوگ اختیار پاکر بولنے کے بہ جائے گالیاں بکنا شروع کر دیتے ہیں ان کی کچھ سزا بھی ہونی چاہیے۔گزشتہ دنوں بہت اچھی باتیں بھی کہی گئی ہیں۔ پر انہیں بڑے معاندانہ جذبے کے ساتھ سنا گیا ہے۔ بہت سے نیک جذبے بھی معرض اظہار میں آئے ہیں۔ پر ان کے باب میں بڑی بدنیتی اور بد طینتی کا ثبوت دیا گیا ہے۔ کوئی شبہ نہیں کہ قوم میں کچھ اور بیداری پیدا ہوگئی ہے اور اپنے حق کا شعور بھی پہلے سے کچھ زیادہ ہے، پر ایسے لوگوں کی اب بھی کوئی کمی نہیں جو اپنے درد مندوں کی بات سن کر بھڑک اٹھتے ہیں اور اپنے حق میں بولنے والوں کو اپنی برہمی کا ہدف بناتے ہیں۔سیاست کی دنیا میں فتویٰ فروشی کا بازار گرم ہے۔ اب ہر وہ شخص جہنمی ہے جو عوام کے حق کی بات کرتا ہو۔ جماعتیں اور جمعیتیں قوم کو جمع کرنے کے بجائے اس میں تفرقہ ڈال رہی ہیں۔ دلوں میں نفرتیں بٹھائی جارہی ہیں اور محبت کو درمیان سے اٹھا دیا گیا ہے۔ اس طرح ایک عجیب بد دلی اور دل برداشتگی کی کیفیت پیدا ہوگئی ہے۔ کچھ اتنی لغو اور بے معنی بولیاں بولی گئی ہیں کہ سننے والوں نے تنگ آکر سننا ہی چھوڑ دیا ہے۔ یہ ہے اس سیاست کی دین جو زمین و آسمان کے سارے دکھوں کو دور کرنے کا دعویٰ کرتی ہے۔ حق یہ ہے کہ قوم اپنے حق ناشناس راہ نماؤں سے عاجز آچکی ہے۔مقاماتِ ہدایات و ارشاد میں یہ فرمایا جاتا ہے کہ لوگوں کو اپنے دور میں نہیں بلکہ اپنے دور سے پہلے کے دور میں رہنا چاہیے۔ کہا جاتا ہے کہ جو اپنے زمانے کی فضا میں سانس لینا چاہتے ہیں وہ نابکار اور گناہ گار ہیں۔ حال کو ماضی کی صلیب پر چڑھانے کا یہ شوق بڑے گہرے معنی رکھتا ہے۔

ہر نسل اپنے زمانے میں پیدا ہوتی ہے اور اپنے زمانے میں ہی سانس لے سکتی ہے۔ ہر دور کا اپنا ایک رمز ہوتا ہے، جس دور میں ہم زندگی گزار رہے ہیں اس کا اپنا ایک رمز ہے، جو اس رمز سے انکاری ہے۔ وہ خود بھی ہلاکت میں پڑیں گے اور اپنے ساتھ دوسروں کو بھی ہلاکت میں ڈالیں گے۔ تاریخ کے نظام قضا و قدر کو جھٹلانا امتوں اور ملّتوں کو کبھی راس نہیں آیا۔ یہ وہ مسخری ہے، جو تاریخ کی کبریائی نے کبھی برداشت نہیں کی۔

اختلاف کرنے والوں کو اس امر پر تو اتفاق کرنا ہی پڑے گا کہ ہم اپنے آبا و اجداد کے زمانے میں نہیں اپنے زمانے میں پیدا ہوئے ہیں اور اگر ہم اپنے زمانے میں پیدا نہیں ہوئے تو پھر مژدہ ہوکہ ہم پیدا ہی نہیں ہوئے۔ پچھلی نسلیں اپنا اپنا بوجھ اٹھا کر اپنے دن گزار گئیں۔ ہمیں اپنا بوجھ اٹھانا ہے اور ان کے تجربوں سے سبق حاصل کرنا ہے۔مشکل یہ ہے کہ اس نسل کے بعض آسمان نژاد راہ نما اس کی موجودگی ہی کے قائل نہیں ہیں۔ وہ محلّ خطاب میں اس ہجوم کی طرف سے منہ موڑے کھڑے ہیں، جو ان کے سامنے موجود ہیں اور اس کارواں کی گرد سے مخاطب ہیں، جو کبھی کا گزر چکا ہے۔پورا سچ تو خیر بولا ہی کہاں گیا ہے۔ یہ لوگ تو آدھے سچ کی بھی تاب نہیں رکھتے۔ یہی نہیں بلکہ انھیں وہ بات بھی سخت گراں گزرتی ہے جو سچ سے کچھ مشابہت رکھتی ہو۔ لوگوں کو ان کے حقوق اور ان کے حقیقی مسئلوں سے بے خبر رکھنے کی کوششیں کی جارہی ہیں اور نہ جانے کیا چاہا جا رہا ہے۔اس قوم کو ایک ایسی فضا درکار ہے جس میں حقیقتوں کے طور پر برتا جائے۔ یہ فضا اسی وقت پیدا ہو سکتی ہے، جب حق طلبی کے ساتھ سوچا جائے، چلایا نہ جائے اور لوگوں کی نیتوں پر حملے نہ کیے جائیں۔ یہ بڑی الم ناک بات ہے کہ لوگ اپنے آپ کو ’سند‘ قرار دے کر دوسروں کی ہر بات کو مسترد کر دیتے ہیں۔ پر یاد رکھنا چاہیے کہ یہ انداز قوم کے حق میں تباہ کن فتنوں کا سبب بن سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بانی پی ٹی آئی کے خط سے تاثر پیدا ہوا سزاؤں کی وجہ اسٹیبلشمنٹ ہے، طلال چوہدری
  • بیرسٹر گوہر علی خان اور بیرسٹر علی ظفر نے بھی جوڈیشل کمیشن اجلاس سے متعلق اہم قدم اٹھا لیا
  • پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی نے اپنی ہی پارٹی کے ڈسپلن پر سوالات اٹھا دیئے
  • قوم کے حق میں تباہ کن فتنے!
  • پی ٹی آئی   حکومت، اتحادیوں اور اسٹیبلشمنٹ کو چیلنج کر رہی ہے ، قمر زمان کائرہ
  • خیبر پختونخوا میں طلباء میں مصنوعی ذہانت سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کا فیصلہ
  • خیبر پختونخوا میں طلباء و طالبات میں مصنوعی ذہانت سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کا فیصلہ
  • فارم 47 کا جھوٹا نعرہ لگا کر گمراہ کرنےکی کوشش کی گئی، طلال چودھری
  • 26 نومبر سے متعلق مقدمات، بشریٰ بی بی کی عمران خان سے ملاقات کروانے کا حکم