آئی ایس او کراچی کے تحت آل پارٹیز کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سروش زیدی نے کہا کہ طلبہ یونین تعلیمی اداروں میں جمہوریت کی نرسری ہوتی ہے، جس پر پابندی عائد کرکے نوجوانوں کے سیاسی اور سماجی حقوق کو سلب کیا گیا ہے، حکومت فوری طور پر طلبہ یونین کی بحالی کے لیے عملی اقدامات کرے اور اس کے انتخابات کو شفاف اور غیر جانبدار بنایا جائے۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
طلبہ یونین کی بحالی کے لئے آئی ایس او کراچی کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس
طلبہ یونین کی بحالی کے لئے آئی ایس او کراچی کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس
طلبہ یونین کی بحالی کے لئے آئی ایس او کراچی کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس
طلبہ یونین کی بحالی کے لئے آئی ایس او کراچی کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس
طلبہ یونین کی بحالی کے لئے آئی ایس او کراچی کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس
طلبہ یونین کی بحالی کے لئے آئی ایس او کراچی کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس
طلبہ یونین کی بحالی کے لئے آئی ایس او کراچی کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس
طلبہ یونین کی بحالی کے لئے آئی ایس او کراچی کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس
طلبہ یونین کی بحالی کے لئے آئی ایس او کراچی کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس
طلبہ یونین کی بحالی کے لئے آئی ایس او کراچی کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس
طلبہ یونین کی بحالی کے لئے آئی ایس او کراچی کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس
طلبہ یونین کی بحالی کے لئے آئی ایس او کراچی کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس
اسلام ٹائمز۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کراچی ریجن کے زیر اہتمام "بحالہ طلبہ یونین و جامعات میں بیوروکریسی کی مداخلت" کے موضوع پر آل پارٹیز کانفرنس المصطفیٰ ہاؤس کراچی میں منعقد کی گئی۔ کانفرنس میں اسلامی جمعیت طلبہ، انجمن طلباء اسلام، انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن، پختون اسٹوڈنٹس فیڈریشن، جمیعت طلباء اسلام، انجمن طلباء اسلام سمیت مختلف طلبہ تنظیموں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ کانفرنس کی صدارت امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کراچی کے صدر سروش زیدی نے کی جبکہ نظامت کے فرائض احسن مہدی نے انجام دیئے۔ کانفرنس میں شرکاء نے طلبہ یونین کی فوری بحالی اور طلبہ کے جمہوری حقوق کی بحالی پر زور دیا۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سروش زیدی نے کہا کہ طلبہ یونین تعلیمی اداروں میں جمہوریت کی نرسری ہوتی ہے، جس پر پابندی عائد کرکے نوجوانوں کے سیاسی اور سماجی حقوق کو سلب کیا گیا ہے، حکومت فوری طور پر طلبہ یونین کی بحالی کے لیے عملی اقدامات کرے اور اس کے انتخابات کو شفاف اور غیر جانبدار بنایا جائے۔ دیگر طلبہ رہنماؤں نے سندھ اسمبلی کی جانب سے طلبہ یونین کی بحالی کی قرارداد کو مسترد کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے طلبہ دشمن اقدام قرار دیا اور کہا کہ طلبہ یونین کی بحالی نہ صرف طلبہ کے مسائل حل کرنے میں مدد دے گی بلکہ ملک میں جمہوری کلچر کو بھی فروغ دے گی۔.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
سندھ حکومت کی شہریوں سے عدم دلچسپی: کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی اب ناممکن
کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) سندھ حکومت کی کراچی کے شہریوں سے عدم دلچسپی کے باعث کراچی سرکلر ریلوے کہ بحالی ناممکن ہوکر رہ گئی ہے، کئی بار مختلف حکومتوں نے کے سی آر کے افتتاح کیے مگر پرانی پٹریاں اور اسٹیشن اب گل سڑ رہے ہیں۔ کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی ممکن یا ناممکن ہوگئی ہے؟ پاکستان ریلوے حکام تسلی بخش جواب دینے سے قاصر ہیں۔
تفصیلات کے مطابق90 کی دہائی میں کراچی بھر میں سرکلر ریلوے چلاکرتی تھی جبکہ سابق وزیر ریلوے شیخ رشید کے دور میں وزیر مینشن سے ایک بار پھر سرکلر ریلوے شروع کرنے کا اعلان بھی ہوا، وزیر مینشن پر واقع ٹریک اس وقت سے ہی لاوارث پڑا ہے۔سرکلر ریلوے کے ٹریک پر منشیات کے عادی افراد نشے کی طلب کو پورا کرنے کیلئے پٹڑیوں کے اسکریو نکال رہے ہیں، لیکن کوئی دیکھ بھال کرنے والا نہیں ہے، نشے کے عادی افراد لوہا کاٹ کر لے جارہے ہیں، لیکن کوئی پوچھنے والا ہی نہیں ہے۔
کراچی سرکلر ریلوے کے حوالے سے جماعت اسلامی کے ممبر صوبائی اسمبلی محمد فاروق فرحان کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کراچی کے ٹرانسپورٹ سسٹم کے ساتھ مذاق کررہی ہے ۔ حکومت کی سنجدگی کا اندازہ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ سندھ اسمبلی میں کراچی سرکلر ریلوے کے لیے ساڑھے 4 کروڑ روپے بجٹ میں رکھے گئے ہیں جبکہ وزیر اعلی ہاوس کےبجٹ میں1ارب32 کروڑ92 لاکھ 32 ہزار روپے رکھے گئے ہیں جو ہمارے وزیر اعلی ہاوس اور اس کے سیکرٹریٹ پر خرچ ہوں گے۔ جبکہ سرکلر ریلوے کا ماضی میں رہنے والے وفاقی وزیر کی جانب سے 2 بار افتتاح کیا چکا ہے اور آج بھی کراچی سرکلر ریلوے کے ٹریک پر تجاوزات اورجھوپڑیاں موجود ہے اور لوگ وہاں رہ رہے ہیں ایک سال کے اندر بھی کے سی آر کا چلنا نظر نہیں آرہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ کراچی ماس ٹرانزٹ پروگرام کے لیے کچھ نہیں رکھا گیا ہے اسی طرح گرین لائن اورینج لائن منصوبے مکمل ہونے تھے اس بجٹ میں اس طرح کی کوئی چیز نظر نہیں آئی ہے۔ گرین لائن کا منصوبہ ابھی تک مکمل نہیں ہوا۔ اور اس کو گرومندر یا نمائش چورنگی پر لا کر روک دیا گیا ہے جبکہ اس کو اور آگے ٹریول کرنا ہے ۔آپ یہ دیکھیں کہ کتنی بے حسی ہے کہ اورنج لائن منصوبہ جس کا کوئی فائدہ ابھی تک نظر ہی نہیں آیا کیونکہ اورنج لائن میں اورنگی ٹاؤن کی عوام سفر ہی نہیں کرتی کیونکہ اس میںمسافروں کو ایک ایسی جگہ پہ لا کے چھوڑ دیا جاتاہے جہاں وہ گرین لائن سے کنیکٹ ہوتی ہے اور نہ وہ کسی اور ذریعے سے وہ راستے کو ملا سکتی ہے جبکہ اس منصوبے پر سندھ حکومت کی خطیر رقم خرچ ہوئی ہے ۔
محمد فاروق فرحان کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کا اورنج لائن منصوبہ بالکل ناکارہ ہوا ہوا ہے۔ کراچی کا اہم مسئلہ سندھ حکومت کا اداروںکے درمیان ورکنگ ریلیشن کا نہ ہونا ہے جسکی وجہ سے کراچی کے لاکھوں شہری اذیت کا شکار ہو رہے ہیں۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کراچی سرکلر ریلوے کے سلسلے میں اپنا وعدہ پورا نہیں کررہی تھی، وزیراعظم نے اس سال سرکلر ریلوے پر کام کی یقین دہانی کرائی ہے، وزیراعظم کے مطابق سی پیک کے تحت سرکلر ریلوے پر کام شروع کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سابق وزیر ریلوے شیخ رشید کے دور میں وزیر مینشن پر ہی نئے ٹریک کی تعمیر کیلئے سامان رکھا گیا تھا، عدم توجہی کے باعث وہ سامان بھی زنگ آلود ہورہا ہے، حفاظت نہ کی گئی تو کچھ بعید نہیں کہ نشے کے عادی افراد اس لوہے کو بھی کاٹنا شروع کردیں۔