حکومت قبائل میں امن بحالی کیلئے ٹھوس اقدامات کرے، مشاورتی جرگہ کا اعلامیہ جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 10 February, 2025 سب نیوز

پشاور(آئی پی ایس ) پشتون فاٹا قومی مشاورتی جرگہ نے کہا ہے کہ حکومت قبائل میں امن کی بحالی کے لیے موثر اور ٹھوس اقدامات کرے۔پشتون فاٹا قومی مشاورتی جرگے کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا جس کے مطابق جرگے میں قبائل اور جنوبی اضلاع میں امن و امان کی بگڑتی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا گیا، شرکا نے کہا کہ امن کے قیام کیلئے بامقصد اور موثر مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے۔

اعلامیہ کے مطابق مولانا فضل الرحمان کے افغانستان دورہ پر مذاکرات کے آغاز کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے، قبائلی علاقوں میں صحت، تعلیم کی بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔شرکا نے کہا کہ قبائلی عوام کو بھی شہری علاقوں کے برابر سہولیات فراہم کی جائیں، اعلان کردہ پیکیج کی روشنی میں بقایاجات فوری جاری کیے جائیں، قبائل اور صوبے کے وسائل، ذرائع آمدن پشتون قوم کی تعمیرو ترقی پر خرچ کیے جائیں۔

اعلامیہ کے مطابق پشتون قوم کے وسائل پر ان کا آئینی حق تسلیم کیا جائے اور وسائل پر مکمل اختیار دیا جائے، طویل جنگ میں جو جانی و مالی نقصان ہوا حکومت اس کا معاوضہ ادا کر کے نقصانات کا ازالہ کرے، درآمدات اور برآمد پر عائد کردہ 2 فیصد سیس ٹیکس واپس لیا جائے۔شرکا نے مطالبہ کیا کہ آئی ایم ایف کے مطالبہ پر لگائے گئے زرعی ٹیکس کو فی الفور واپس لیا جائے، مولانا فضل الرحمان تمام پشتون سیاسی قیادت کو اے پی سی میں مدعو کریں۔

اعلامیہ کے مطابق کوہاٹ میں کرم سے متعلق جرگے کے 14 نکاتی معاہدے پر مکمل عملدرآمد یقینی بنایا جائے، افغانستان کے ساتھ آمد و رفت اور تجارتی راستوں میں سہولت دی جائے، سرحد پار تجارتی آمد و رفت کو آسان بنایا جائے۔شرکا کا کہنا تھا کہ باجوڑ، خیبر، شمالی و جنوبی، کرم اور دیگر راستوں کو تجارتی سرگرمیوں کے لیے دوبارہ کھولا جائے، ملک بھر میں لاپتہ افراد کو قانونی کارروائی کے لیے عدالتوں میں پیش کیا جائے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرکویت کے یوم آزادی کی مناسبت سے تقریب کا انعقاد،کیک کاٹا گیا نیشنل اسٹیڈیم کی افتتاحی تقریب کی تیاریاں مکمل، صدر مملکت افتتاح کریں گے، شائقین کا داخلہ مفت صوابی جلسہ: پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کارکنوں کی کم تعداد سے ناخوش،غیر رسمی ملاقاتوں میں تنقید:ذرائع جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ کے 6 ججز کے ناموں کی منظوری دے دی اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے جسٹس بابر ستار اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان سے اہم ذمہ داریاں واپس لے.

.. صدر مملکت آصف زرداری لزبن پہنچ گئے، پرنس رحیم آغا خان سے تعزیت کرینگے عمران خان کا آئندہ ہفتے آرمی چیف کو ایک اور خط لکھنے کا اعلان TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

 مودی حکومت کی مسلم دشمنی جاری ، بھارت میں ایک اور تاریخی مسجد شہید

اترپردیش : بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ظلم و جبر کا سلسلہ کوئی نئی بات نہیں، خاص طور پر متعصب مودی حکومت مسلمانوں سے اپنی نفرت کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتی۔

غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ریاست اتر پردیش کے ضلع کشی نگر میں واقع مدنی مسجد کو ہائی کورٹ کا حکم امتناع ختم ہوتے ہی شہید کردیا گیا، یہ کارروائی 18 دسمبر 2024ءسے جاری تحقیقات کے بعد کی گئی جس میں بعض مبینہ بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا تھا۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق انتظامیہ نے مدنی مسجد کی قانونی حیثیت کی تحقیقات کے بعداسے غیر قانونی تعمیر قرار دیا تھا، جس پر مسلم کمیونٹی نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور 8 فروری 2025 ءتک کے لیے حکم امتناع حاصل کر لیا تھا ، جیسے ہی حکم امتناع کی مدت ختم ہوئی، 9 فروری کو پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں مسجد کو شہید کردیا گیا۔

مسجد کو بلڈوزر کرنے کے دوران کشیدگی کے امکانات کے پیش نظر علاقے میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ پولیس فورس کے علاوہ انتظامی افسران بھی بڑی تعداد میں موقع پر موجود رہے۔

حکام کے مطابق یہ کارروائی قانونی تقاضوں کے مطابق کی گئی ہے اور علاقے میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔

مسلمانوں نے مسجد کے انہدام کے بعد مقامی انتظامیہ کی کارروائی پر سخت ناراضی کا اظہار کیا ہے اور اس معاملے کو عدالت میں دوبارہ لے جانے کا عندیہ دیا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی بھارتی ریاست اتر پردیش میں مقامی انتظامیہ نے 1839ءمیں تعمیر کی گئی تاریخی فتح پور نوری مسجد کو غیر قانونی قرار دے کر شہید کر دیا تھا۔بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق حکام نے دعویٰ کیا کہ مسجد کا ایک حصہ سڑک پر تعمیر ہے اور علاقے سے تجاوزات کے خاتمے کے لیے بلڈوزر تعینات ہیں۔  180 سال پرانی مسجد اس سڑک سے پہلی کی ہے جسے ہندو انتہا پسند انتظامیہ نے تجاوزات قرار دیا، تاریخی فتح پور نوری مسجد نسلوں کی عبادت گاہ رہی ہے اور مقامی مسلم کمیونٹی کے لیے اہمیت رکھتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  •  مودی حکومت کی مسلم دشمنی جاری ، بھارت میں ایک اور تاریخی مسجد شہید
  •  وزارت مذہبی امورنےعمرہ زائرین کیلئے پولیو ویکسی نیشن لازمی قرار دیدی
  • وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کا تجاوزات کے متاثرین کی بحالی کے لیے بڑا فیصلہ
  • ڈی جی خان کیلئے 5 سال قبل جاری کیے گئے بجٹ کا 77 فیصد خرچ ہی نہ ہوسکا، آڈٹ رپورٹ
  • گرینڈ امن جرگہ نے علاقے سے مسلح گروہوں کے انخلا کیلئے تین دن کی مہلت دیدی
  • سرکاری ملازمین کیلئے بُری خبر
  • سپریم کورٹ:آئندہ ہفتے کیسز کی سماعت کیلئے ریگولر بینچز تشکیل
  • سپریم کورٹ: آئندہ ہفتے کیسز کی سماعت کیلئے 6 ریگولر بینچ تشکیل
  • کرم میں متحرک قبائل کے درمیان اسلحہ حوالگی پر تاحال ڈیڈلاک برقرار