سیف علی خان زخمی ہونے کے بعد رکشے میں اسپتال کیوں گئے؟ اداکار نے وجہ بتادی
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
بالی ووڈ اداکار سیف علی خان حال ہی میں باندرا میں واقع اپنی رہائشگاہ پر ایک حملے میں زخمی ہوگئے تھے اور اس حوالے سے مختلف خبریں بھی گردش کرتی رہیں جن میں کہا گیا کہ معروف اسٹار ڈرامہ کر رہے ہیں اور ان پر کوئی حملہ ہوا ہی نہیں۔
اپنے حالیہ انٹرویو میں 54 سالہ اداکار نے اپنے جلد صحتیاب ہونے اور حملے کے بارے میں پھیلنے والی افواہوں کا جواب دیا ہے۔ 16 جنوری کو حملے کے بعد سیف کو رکشے میں لیلاوتی اسپتال لے جایا گیا اس وقت ان کے گھر پر کوئی بھی ڈرائیور موجود نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سیف علی خان پر حملے کے جھوٹے الزام نے بھارتی کی زندگی تباہ کردی
ان سے جب یہ سوال کیا گیا کہ ایک سیلیبریٹی کے گھر پر ڈرائیورز کیسے دستیاب نہیں ہو سکتے، تو سیف نے اس کی وضاحت کی انہوں نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ’یہاں کوئی بھی رات بھر نہیں رہتا۔ سب کے اپنے گھر ہیں۔ ہمارے گھر میں کچھ لوگ رہتے ہیں، لیکن ڈرائیورز نہیں‘، انہوں نے مزید بتایا کہ ’میں اس وقت بالکل ہوش میں تھا اور نہیں چاہتا تھا کہ ڈرائیور کے آنے کا انتظار کروں‘۔
سیف علی خان کے بارے میں مزید جو قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں وہ ان کی تیزی سے صحتیابی تھی جس کے بارے میں شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا تھا، کئی صارفین نے سوال اٹھایا کہ آیا یہ واقعہ اتنا سنگین تھا جتنا دکھایا جا رہا ہے کیونکہ سیف علی خان صرف 5 دن بعد اسپتال سے ڈسچارج ہو گئے تھے، حالانکہ انہیں 2 بڑی سرجریز کرانی پڑی تھیں، جس نے مزید سوالات اٹھا دیے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: حملہ اور سرجری، کیا سیف علی خان جھوٹ بول رہے ہیں؟
سیف علی خان نے اس حوالے سے مزید کہا، ’مجھے لگتا ہے کہ ایسی چیزوں پر ہر طرح کے ردعمل آنا معمول کی بات ہے۔ کچھ لوگ اس کا مذاق اُڑائیں گے۔ کچھ لوگ اس پر یقین نہیں کریں گے۔ کچھ لوگ اس کا مزہ لیں گے۔ اور مجھے لگتا ہے کہ یہ بالکل ٹھیک ہے کیونکہ یہی چیز دنیا کو رنگین بناتی ہے۔ اگر سب نے ہمدردانہ ردعمل دیا ہوتا تو دنیا بہت بورنگ ہو جاتی۔ اور مجھے اس کا اندازہ تھا، اس لیے اس پر ردعمل دینے کی ضرورت نہیں ہے‘۔
بالی ووڈ اداکار نے انٹرویو میں مزید بتایا کہ وہ اپنے تحفظ کے لیے گھر میں بندوق یا کوئی اور ہتھیار نہیں رکھتے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ بندوق کیوں نہیں رکھتے تو انہوں نے کہا، ’مجھے لگتا ہے کہ کوئی بچہ اس کا استعمال کرے گا، اور پھر مزید مسائل پیدا ہوں گے‘۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پٹودی خاندان میں سب کے پاس بندوقیں ہوتی ہیں اور وہ لوگ جن کے پاس بندوقیں ہیں جن میں راجواڑے اور راجستھانی بھی شامل ہیں، وہ سب مجھے پیغامات بھیج رہے ہیں کہ انہیں یقین نہیں آ رہا کہ وہ آدمی بچ نکلنے میں کامیاب ہو گیا ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: سیف علی خان پر حملہ نہیں ہوا، وہ ناٹک کررہے ہیں، بی جے پی رہنما
سیف علی خان نے بتایا کہ ’میرے والد اپنے بستر کے پاس ایک شاٹ گن رکھتے تھے۔ لیکن کبھی کبھی مجھے لگتا ہے کہ حادثات اس لیے ہوتے ہیں کیونکہ بندوق موجود ہوتی ہے اور بچے اس کے ساتھ کھیل سکتے ہیں یا خدا جانے کیا ہو سکتا ہے‘۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سیف علی خان سیف علی خان حملہ سیف علی رکشہ میں.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سیف علی خان سیف علی خان حملہ سیف علی رکشہ میں سیف علی خان بتایا کہ کچھ لوگ
پڑھیں:
’سب کرکے دیکھ لیا آپ مان کیوں نہیں لیتے کہ جس کا کام اسی کو ساجھے‘ میاں اسلم قبال کا مقتدرہ کو مشورہ
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 اپریل 2025ء ) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء میاں اسلم قبال نے مقتدرہ کو مشورہ دیا ہے کہ آپ مان کیوں نہیں لیتے کہ جس کا کام اسی کو ساجھے۔ اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ تمام ٹی وی چینلز پر اینکرز روزانہ بیٹھ کر "پی ٹی آئی ٹوٹ گئی، پی ٹی آئی کا شیرازہ بکھر گیا" جیسی باتیں کرتے ہیں، پچھلے ڈھائی سال سے جو کچھ پی ٹی آئی کے ساتھ ہو چکا ہے، ہر طرح کا جبر، فسطائیت، گولیاں، بندوقیں سب کر کے دیکھ لیا، آپ نے زور لگا کر تحریک انصاف کی لیڈر شپ کو جیلوں میں ڈالا، اغواء کیا سب کچھ کر کے دیکھا، زبردستی پارٹی بھی چھڑوائی لیکن مقتدرہ جواب دے یہ سب کچھ کرنے کے بعد 8 فروری کو عوام نے آپ کے ساتھ کیا کیا؟ 8 فروری کے بعد کیا عمران خان کی مقبولیت میں کمی ہوئی ہے یا اضافہ؟ آپ مان کیوں نہیں لیتے کہ جس کا کام اسی کو ساجھے اور آپ سیاسی نظریات سے مقابلہ کر ہی نہیں سکتے۔(جاری ہے)
پی ٹی آئی رہنماء نے کہا میرا سوال یہ ہے کہ کیا ملک کے تمام معاشی معاملات درست ہو گئے ہیں؟ بڑے بڑے ٹی وی چینلز پر بیٹھے اینکرز جو میرے لیے قابل احترام ہیں وہ یہ موضوع گفتگو کیوں نہیں بناتے کہ کسان کی کمر ٹوٹ چکی ہے، گندم کھلے آسمان تلے پڑی ہے اس کو حکومت خریدنے کو تیار نہیں اور کسان 2200 روپے پر بیچنے پر مجبور ہے، پچھلے سال بھی یہی ہوا، گنے کی فصل کے ساتھ بھی یہی ہوا اور اب بھی یہی ہو رہا ہے، شوگر مل مافیا کو تو سب فائدہ ہے، اسحاق ڈار ٹی وی پر بیٹھ کر چینی کی قیمت بڑھا دیتے ہیں اور اپنی رشتہ داری نبھاتے ہیں، اپنے لیے اربوں روپے کے منافع ہیں اور کسان کا استحصال ہی استحصال ہے۔ سابق صوبائی وزیر کا کہنا ہے کہ یہ تحریک انصاف کی حکومت ہی تھی جس نے کسان کو پوری ادائیگی کرکے زراعت کو کھڑا کیا مگر ان موضوعات پر بات کرنے کا کسی چینل کے پاس وقت ہی نہیں، یہی حال صنعت کا بھی ہے، صنعت بند پڑی ہے، گروتھ ریٹ منفی ہے، بے شرمی سے "ہم نے کر دکھایا" کی محفل سجا کر عوام کا کروڑوں روپیہ خرچ کیا گیا، بجلی سستی کرنے کے جھوٹے دعوے کیے گئے، توانائی اتنی ہی سستی ہوتی تو ملک میں یوں صنعتی بحران نہ ہوتا، ملک سے brain drain تاریخی سطح پر نہ ہوتا۔ میاں اسلم اقبال کہتے ہیں کہ اس کا کسی کو احساس نہیں کہ عوام پس رہی ہے، لوگوں کے پاس قوت خرید ہی نہیں ہے، دنیا میں تیل کی قیمت 60 سے 65 ڈالر فی بیرل تک گر چکی ہے جو ہمارے دور میں 117 ڈالر فی بیرل تھی اس کے باوجود ہمارے دور میں پیٹرول 150 روپے فی لیٹر تھا جو اب 255 روپے فی لیٹر ہے، ڈیزل 145 روپے تھا، چینی جو ہمارے دور میں 70 روپے کلو تھی آج 170 روپے پر ہے اور پھر بھی کچھ سائنسدان کہتے ہیں کہ مہنگائی کم ہو گئی ہے، میرا پھر سے دانشوروں اور اینکرز سے یہی سوال ہے کہ ضرور تحریک انصاف پر تنقید کریں آپ کا حق ہے مگر کیا آپ کو یہ بھی منع کر دیا گیا ہے کہ آپ نے غریب آدمی کے ساتھ کھڑے نہیں ہونا؟۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھی ٹی وی پر جاتے ہیں تو ان سے سے پارٹی کے اندرونی معاملات سے متعلق سوالات کرتے رہتے ہیں اور عوام کے متعلق کوئی سوال ہوتا ہی نہیں، جنہوں نے اس حکومت پر تنقید کی اور بہادری سے اس میک اپ زدہ حکومت پر بات کی انہوں نے اپنی نوکریاں بھی گنوائیں، خدا سے ڈریں اور جو اس ملک کو یہاں تک پہنچانے والے ہیں تیس سال سے اس ملک کو چوس رہے ہیں ان کے بارے میں بھی سوال کریں غریب آدمی کے ساتھ کھڑے ہوں۔