سونا مہنگا ہو کر فی تولہ کتنے کا ہوگیا؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
ملک میں آج سونے کی فی تولہ قیمت میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق ملک میں آج 24 قیراط کے حامل ایک تولہ سونا 4000 روپے مہنگا ہوا ہے، سونے کی فی تولہ قیمت 303000 روپے ہو گئی ہے۔
اسی طرح 10 گرام سونے کی قیمت 3429 روپے کے اضافے سے 259773 روپے ہو گئی ہے۔
دوسری جانب بین اقوامی مارکیٹ سونے کی قیمت 42 ڈالر سے بڑھ کر 2903 ڈالر فی اونس ہو گئی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سونے کی
پڑھیں:
قیام پاکستان کے وقت ڈالر کتنے روپے کا تھا؟
پاکستان میں مہنگائی میں تیزی سے اضافہ اور روپے کی گرتی ہوئی قدر اکثر بحث کا موضوع بنتی ہے۔ پرانے وقتوں کے لوگ جب اپنے سستے دور کا ذکر کرتے ہیں تو آج کی نسل کے لیے ان کی تمام باتیں ناقابلِ یقین لگتی ہیں، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ 1947 میں امریکی ڈالر کی قیمت کیا تھی؟
جب پاکستان 14 اگست 1947 کو وجود میں آیا تو ایک امریکی ڈالر صرف 3.31 روپے کا تھا۔ وقت گزرنے کے ساتھ معاشی تبدیلیوں، افراط زر اور کرنسی پالیسیوں کی وجہ سے روپے کی قدر میں نمایاں اتار چڑھاؤ آتا رہا۔
1947 میں روپے کی مضبوطی کی وجوہات
مہنگائی کنٹرول میں تھی: آزادی کے وقت پاکستان کی معیشت نسبتاً چھوٹی تھی اور حکومت نے مہنگائی کو قابو میں رکھا تھا۔
برطانوی پاؤنڈ سے منسلک: ابتدا میں پاکستانی روپیہ برطانوی پاؤنڈ سے جُڑا ہوا تھا، جس کی وجہ سے اس میں استحکام رہا۔
اشیا کی قیمتیں کم تھیں: اس وقت اشیا اور خدمات کی قیمتیں نمایاں طور پر کم تھیں، جس کی وجہ سے روپے کی خریداری کی طاقت زیادہ تھی۔
غیر ملکی کرنسی پر کم انحصار: پاکستان کی تجارت آج کی طرح ڈالر یا دیگر غیر ملکی کرنسی پر زیادہ انحصار نہیں کرتی تھی، جس سے روپے پر دباؤ نہیں تھا۔
آج روپے کی قدر کم کیوں ہو رہی ہے؟
مہنگائی میں اضافہ :اشیا اور خدمات کی قیمتیں کئی گنا بڑھ چکی ہیں۔
بڑھتا تجارتی خسارہ: درآمدات زیادہ اور برآمدات کم ہونے کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر دباؤ میں آ جاتے ہیں۔
بیرونی قرضے:عالمی مالیاتی اداروں اور دیگر ممالک سے لیے گئے قرضوں کی ادائیگی کے لیے ڈالر کی طلب بڑھ جاتی ہے، جس سے روپے کی قدر کم ہوتی ہے۔
سیاسی عدم استحکام : سرمایہ کاروں کا اعتماد متزلزل ہونے سے بھی روپے کی قدر متاثر ہوتی ہے۔
آج ڈالر کی قیمت کم و بیش 280 روپے تک پہنچ چکی ہے، جو 1947 کے 3.31 روپے کے مقابلے میں ایک بہت بڑا فرق ہے۔ ماہرین کے مطابق روپے کی قدر مستحکم رکھنے کے لیے معاشی اصلاحات، برآمدات میں اضافہ، غیر ضروری درآمدات پر قابو اور سیاسی استحکام بے حد ضروری ہیں۔