چاہت فتح علی خان ایک بار پھر تنقید کی زد میں
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
سوشل میڈیا پر گانے سے مشہور ہونے والے چاہت فتح علی خان ایک بار پھر تنقید کی زد میں آگئے۔ حال ہی میں چاہت فتح نے ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں شرکت کی جس میں انہوں نے میزبان سے کچھ مذاقا شادی سے متعلق گفتگو کی۔میزبان کی جانب سے سوال پوچھا گیا کہ آپ خود کو سنگل کہتے ہیں کس لڑکی سے شادی کریں گے؟ اس کے جواب میں چاہت فتح نے کہا کہ میں آپ جیسی لڑکی سے شادی کرنا چاہتا ہوں اور پچھلے ایک سال سے آپ کے پیچھے پڑا ہوں۔اس کے علاوہ چاہت فتح علی خان نے میزبان کے دیگر سوالوں پر بھی عجیب حرکتیں کیں جس پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔واضح رہے کہ چند روز قبل چاہت فتح علی خان کی ایک میزبان متھیرا کے ساتھ بھی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں وہ متھیرا کی کمر پر ہاتھ رکھ رہے تھے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: چاہت فتح علی خان
پڑھیں:
کشمیری مہاجرین کے مسائل پر طاہر کھوکھر کی بیوروکریسی پر سخت تنقید
سابق وزیر کا کہنا ہے کہ جو کشمیری سینکڑوں کنال اراضی کے مالک تھے اور سب کچھ چھوڑ کر آئے، انہیں محض 5 مرلہ زمین کے لیے ذلیل و خوار کیا جا رہا ہے، جو کہ سراسر ناانصافی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیر سیاحت و ٹرانسپورٹ محمد طاہر کھوکھر نے کشمیری مہاجرین کے مسائل پر بیوروکریسی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کشمیری مہاجرین کی آبادکاری میں کسی قسم کی مشکلات پیدا نہ کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری مہاجرین شہداء کے وارث ہیں، جنہوں نے تکمیل پاکستان اور کشمیر کی آزادی کے لیے نہ صرف اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا بلکہ اپنے گھر، جائیدادیں اور زمینیں تک قربان کیں۔ اگر وہ ہجرت پر مجبور ہوئے تو یہ بھی پاکستان کی تکمیل اور کشمیر کی آزادی کے لیے ہی تھا، مگر افسوسناک امر یہ ہے کہ بیوروکریسی اور متعلقہ ادارے انہیں مسائل کا شکار کر رہے ہیں۔ طاہر کھوکھر نے کہا کہ کشمیری مہاجرین نے جو قربانیاں تحریکِ آزادی کشمیر کے لیے دی ہیں، کیا بیوروکریسی اس کی مثال پیش کر سکتی ہے بیوروکریسی اپنی جائیدادیں، اپنے عزیز و اقارب اور اپنا سب کچھ وطن کے لیے قربان کرنے کو تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو کشمیری سینکڑوں کنال اراضی کے مالک تھے اور سب کچھ چھوڑ کر آئے، انہیں محض 5 مرلہ زمین کے لیے ذلیل و خوار کیا جا رہا ہے، جو کہ سراسر ناانصافی ہے۔
طاہر کھوکھر نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کشمیری مہاجرین کے ساتھ ناانصافی کا سلسلہ بند کیا جائے اور انہیں فوری طور پر مناسب اراضی فراہم کی جائے تاکہ وہ زراعت سے منسلک ہو سکیں اور خودکفیل بن سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہر کشمیری مہاجر کو کم از کم 50 سے 100 کنال اراضی فراہم کی جائے تو وہ نہ صرف اپنے پیروں پر کھڑے ہو سکیں گے بلکہ آزاد کشمیر کی زرعی ضروریات بھی پوری ہوں گی اور وہ زراعت سے منسلک ہو کر کاروبار کریں۔ حکومت واقعی کشمیریوں کی آزادی کے لیے سنجیدہ ہے تو اسے مہاجرین کی فلاح و بہبود کو اولین ترجیح دینی ہو گی۔ ہم ہر قدم پر مہاجرین کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کے حقوق کے لیے ہر ممکن آواز بلند کرتے رہیں گے۔کشمیری مہاجرین کے قربانیوں کو ہم بھلا نہیں سکتے وہ ہم سب کے محسن ہیں جنہوں نے اپنا وطن، اپنا گھر جائیداد اور اپنے عزیز و اقارب کو کشمیر کی ٓزادی کے لیے قربان کیا کشمیری عوام تنہا نہیں ہیں ان کے ساتھ زیادیتوں کا سلسلہ بند کیا جائے۔