WE News:
2025-04-16@13:40:17 GMT

وفاقی وزیرقانون نے پیکا ترمیمی بل پر نظرثانی کا عندیہ دے دیا

اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT

وفاقی وزیرقانون نے پیکا ترمیمی بل پر نظرثانی کا عندیہ دے دیا

وفاقی وزیرقانون نے پیکا ترمیمی بل پر نظرثانی کا عندیہ دے دیا ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کے دوران وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ سے ایک صھافی نے سوال کیا کہ پیکا ترمیمی بل کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ جواب میں وزیرقانون نے بتایا کہ یہ بل وزارت داخلہ، وزارت اطلاعات اور وزارت آئی ٹی سے متعلقہ ہے، وہ سارے باقی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ابھی بھی بات چیت کررہے ہیں۔

وزیرقانون نے کہا کہ قانون کوئی بھی ہمیشہ کے لیے نہیں ہوتا، یہ پارلیمان کا اختیار ہے کہ اس میں تبدیلیاں آتی رہیں، اگر سارے اسٹیک ہولڈرز متفق ہوئے تو اس ایکٹ پر نظرثانی کی جاسکتی ہے۔

یاد رہے کہ رواں سال 23 جنوری کو قومی اسمبلی نے پیکا ایکٹ ترمیمی کی منظوری تھی ،صحافتی تنظیمیں اور اپوزیشن اس کو کالا قانون، آزادی اظہار  رائے اور میڈیا پر حملہ قرار دے رہی تھیں، تاہم صدر مملکت نے اس بل پر دستخط کردیے تھے جس کے بعد یہ بل قانون بن گیا تھا۔

غیر قانونی مواد کی ممانعت

بل کے مطابق ایسا مواد جو نظریہ پاکستان کے خلاف اور لوگوں کو قانون ہاتھ میں لینے کے لیے اشتعال دلائے، یا عوام، افراد، گروہوں، کمیونٹیز، سرکاری افسران اور اداروں کو خوف میں مبتلا کرے، ایسا مواد غیر قانونی ہے، قانونی تجارت یا شہری زنگی میں خلل ڈالنا بھی ممنوع ہوگا۔ نفرت انگیز، توہین آمیز، فرقہ واریت ابھارنے اور فحاشی پر مبنی کانٹینٹ کی اجازت بھی نہیں دی جائے گی۔

 بل کے مطابق اراکین پارلیمنٹ، صوبائی اسمبلیوں، عدلیہ، مسلح افواج سے متعلق شکوک و شبہات پیدا کرنا بھی قابل گرفت ہوگا۔ ریاستی اداروں کے خلاف پرتشدد کاروائیوں اور دہشتگردی کو حوصلہ افزائی کرنے والا مواد بھی غیر قانونی ہوگا۔ چیئرمن سینیٹ، سپیکر قوم اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کی جانب سے حذف کیے جانے والے الفاظ نشر نہیں کیے جا سکیں گے۔ کلعدم تنظیموں کے سربراہان اور نمائندوں کے بیانات کسی بھی طرز پر نشر کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

جھوٹی خبر پھیلانے کی سزا کیا ہوگی؟

 ہر وہ شخص جو جان بوجھ کر ایسی معلومات پھیلائے گا جو جھوٹیا فیک ہوں یا جس سے خوف و حراس پھیلے یا عوام میں افرا تفری اور انتشار پیدا ہو اس شخص کو 3سال قید یا 20 لاکھ جرمانہ کیا جا سکے گا یا یہ دونوں سزائیں دی جا سکیں گی،بل کے تحت قائم کی جانے والی ریگولیٹری اتھارٹی، تحقیقاتی ایجنسی، ٹربیونل اور کمپلینٹ کونسل کیا کام کریں گے؟

اس بل کے تحت سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کے لیے سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے گی، اسلام آباد سمیت صوبائی دارالحکومتوں میں بھی اس اتھارٹی کے دفاتر قائم کیے جائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اتھارٹی اعظم نذیر تارڑ پاکستان پیکا ایکٹ ترمیمی بل فیک نیوز وزیرقانون وفاقی وزیر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اتھارٹی اعظم نذیر تارڑ پاکستان پیکا ایکٹ فیک نیوز وفاقی وزیر کے لیے

پڑھیں:

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اجلاس؛ انکم ٹیکس ترمیمی بل موخر

اسلام آباد:

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 موخر کر دیا گیا جبکہ پاکستان کرپٹو کونسل سے متعلق بریفنگ وزیر خزانہ کی عدم موجودگی کی وجہ سے مؤخر ہوگئی۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اجلاس میں انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 کا جائزہ لیا گیا۔ ایف بی آر نے سینیٹر ذیشان خانزادہ کی طرف سے پیش کردہ بل پر اعتراضات کیے۔

سینیٹر انوشہ رحمٰن نے کہا کہ اگر کچھ بہتری کے لیے لایا جا رہا ہے تو ایف بی آر کو روکنے کے بجائے بل کو سراہنا چاہیے، ایسا لگ رہا ہے کہ ایف بی آر یہ کہنا چاہ رہا ہے کہ انکم ٹیکس آرڈیننس میں ترمیم ہو رہی ہے، اس پر لاء ڈویژن سے رائے لینی چاہیے لاء کو راستہ بنانا چاہیے۔

سیکریٹری خزانہ امداد اللہ بوسال نے ایف بی آر کے ممبر ان لینڈ ریونیو پالیسی کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اگلے چند ہفتوں میں بجٹ آنے والا ہے اس بل کو بجٹ میں لے آئیں۔

سینیٹر انوشہ رحمٰن نے کہا کہ سیکریٹری خزانہ ہیں مگر سیکریٹری ریونیو ڈویژن نہیں ہیں، اگر سیکریٹری خزانہ یقین دہانی کروا دیتے تو کیا سیکریٹری ریونیو اس کو مانیں گے۔

سیکریٹری خزانہ نے کہا کہ حکومت کا انکم ٹیکس ٹربیونل پر بہت فوکس ہے کہ ان کی کارکردگی بڑھائی جائے،

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے انکم ٹیکس ترمیمی بل موخر کر دیا۔ ترمیمی بل میں ایپلٹ ٹربیونلز میں حاضر سروس کے بجائے ریٹائرڈ لوگ تعینات کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ تمام ٹیکنیکل وزارتوں کے سیکریٹری بھی ٹیکنیکل ہونے چاہیں، دنیا اب بدل چکی ہے تمام ٹیکنیکل وزارتوں میں ایسا ہونا چاہیے۔

چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ایسا ہوا ہے۔

سینیٹر انوشہ رحمٰن نے کہا کہ وزارت سائنس اینٹ ٹیکنالوجی کے 18ڈیپارٹمنٹ ہیں جن میں سے 12 میں ویلیو ایڈیشن ہی نہیں ہے۔ وزارتِ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں افسران ریٹائرمنٹ سے پہلے ہی نظر جمائے بیٹھے ہوتے ہیں کہ ریٹائر ہوتے ہی کونسا ڈیپارٹمنٹ سنبھالنا ہے، ہمیں ریٹائرڈ افسران کو پارک کرنے کا معاملہ بھی روکنا چاہیے، پورے پورے ڈیپارٹمنٹ بند ہونے والے ہیں۔

سیکریٹری خزانہ نے کہا کہ وزارتوں اور اداروں کے ٹیکنیکل سربراہان تعینات کرنے کے حوالے سے غلط خیال ہے، پنجاب میں ہم نے ڈاکٹرز سیکریٹری ہیلتھ لگا کر دیکھے ہیں اسی طرح ایجوکیشنسٹ بھی سیکریٹری ایجوکیشن اور اداروں کے سربراہ لگا کر دیکھے ہیں، ٹیکنیکل ایڈوائزرز اور دوسرے ٹیکنیکل میں مہارت ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ اسکی واضع مثال ہے وہاں زیادہ تر وزراء سیاستدانوں کے بجائے خزانہ ٹیکنیکل رہے ہیں، معیشت کی حالت دیکھ لیں میں اس پر کچھ نہیں کہتا۔

سیکرٹیری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے کہا کہ جب کسی بل کے منی بل ہونے یا نہ ہونے پر بحث ہو اور طے نہ ہو پاتا ہو تو قانون کے مطابق اسپیکر اس پر فیصلہ کر سکتا ہے۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے خزانہ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ہم نے اسپیکر کو بھی ایک بل کے معاملے پر خط لکھا ہے مگر جواب تک نہیں آیا۔

رائٹ سائزنگ پالیسی کا جائزہ

سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اجلاس میں خودمختار اداروں سے متعلق رائٹ سائزنگ پالیسی کا جائزہ لیا گیا۔

سیکریٹری اسٹبلشمنٹ ڈویژن ادارہ جاتی اسٹرکچر تبدیل کیے بغیر اخراجات میں کمی ممکن ہے۔ نیپرا اور اوگرا سمیت دیگر بشمول ریگولیٹری اتھارٹی کے ریگولیٹری فنکشنز پر کوئی اثر نہیں آئے گا۔

ریگولیٹری اداروں سے بھی رائٹ سائزنگ کمیٹی پوچھتی ہے کہ انکا اسٹاف کتنا ہے ان کی ضرورت کتنی تاکہ معلوم ہوسکے کہ کہیں زیادہ اخراجات تو نہیں ہو رہے۔ رائٹ سائزنگ کمیٹی اداروں کا جائزہ لے کر اپنی سفارشات دیتی ہے۔

اراکین کمیٹی نے سوال کیا کہ حکومتی اداروں کی رائٹ سائزنگ سے کتنی مجموعی بچت ہوئی اور مزید کتنی ہوگی۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ رائٹ سائزنگ سرکاری ملازمین کے لیے بہت تکلیف دہ ہے، رائٹ سائزنگ کرتے وقت سرکاری ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک کے لیے پیکیج کا خاص خیال رکھا جائے۔ ایک طرف آپ کہہ رہے ہیں کہ اخراجات کم کرنے کے لیے رائٹ سائزنگ کر رہے ہیں تو دوسری طرف کابینہ کے اخراجات بڑھا رہے ہیں، کابینہ کا حجم بڑھا کر اخراجات بڑھا رہے ہیں۔

سیکریٹری اسٹبلشمنٹ نے بتایا کہ حکومت کے حجم کی توسیع روکنا بھی ایک بڑی کامیابی ہے، کچھ بچت براہ راست ہوں گی جہاں اینٹیں ختم کر دی جائیں گی۔ اسی طرح جو پوسٹیں ختم کر دی جائیں گی یا جہاں ریٹائرمنٹ پر نئی بھرتیاں نہیں ہو سکیں گی تو وہ پوسٹیں ختم ہوں گی تو اس سے بھی بچت ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ اسٹبلشمنٹ ڈویژن نے 250 لوگ بھرتی کرنا تھے اور اسی طرح دوسری ڈویژن نے بھی کرنا تھے مگر اب جائزہ لے رہے ہیں کہ سرپلس ملازمین کو ان اسامیوں پر تعینات کیا جائے گا۔

سیکریٹری اسٹبلشمنٹ نے بتایا کہ رائٹ سائزنگ سے ٹرانسپورٹ، یوٹیلیٹی سمیت دیگر آپریشنل اخراجات بھی کم ہوں گے، جب ایک ایک وزیر کے پاس زیادہ وزارتیں ہوں گیں تو اس سے وہ کارکردگی نہیں رہے گی لیکن جب ایک وزیر کے پاس ایک وزارت ہوگی تو اس سے وہ فوکس کرکے کام کر سکے گا۔

متعلقہ مضامین

  • جائیدادوں کے ریکارڈ کو محفوط بنانے کے پراجیکٹ پر اہم فیصلہ
  • پانی کی تقسیم سے متعلق فیصلوں پر مکمل اعتماد ہے، ارسا
  • سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اجلاس؛ انکم ٹیکس ترمیمی بل موخر
  • سعودی عرب کا عالمی بینک کو شام کے ذمہ واجب الاداد قرضوں کی ادائیگی کا عندیہ
  • پنجاب اسمبلی میں ایسڈ کنٹرول بل منظور ہو گیا
  • اسرائیل کے بارے میں حکومت قائداعظم کی قومی پالیسی پرکھڑی ہے: وفاقی وزیرقانون
  • بارود سے فلسطینیوں کی آواز دبائی نہیں جاسکتی : وفاقی وزیرقانون
  • نیپرا کو نظرثانی درخواست سے متعلق سخت پالیسی پر تنقید کا سامنا
  • بھارت میں وقف قوانین کے خلاف ملک گیر تحریک
  • مسلم پرسنل لاء بورڈ کے زیر اہتمام حیدرآباد میں وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف 19 اپریل کو احتجاج کی کال