جوڈیشل کمیشن اجلاس؛جسٹس منصور علی شاہ اورجسٹس منیب اختر نے بائیکاٹ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)جسٹس منصور علی شاہ اورجسٹس منیب اختر نے جوڈیشل کمیشن کی کارروائی نہ روکنے پر بائیکاٹ کردیا۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں 8ججوں کے تقرر کیلئے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا اجلاس جاری ہے،چاروں صوبائی ہائیکورٹس کے 5،5سینئرترین ججوں کے نام زیرغور ہیں،اسلام آباد ہائیکورٹ میں ٹرانسفر جسٹس سرفراز ڈوگر کا نام بھی شامل ہے،اس کے علاوہ جسٹس عامر فاروق، جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے نام بھی شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے کمیشن کی کارروائی روکنے کا موقف اپنایا،جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے کمیشن کی کارروائی نہ روکنے پر بائیکاٹ کیا۔
صوابی جلسہ: پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کارکنوں کی کم تعداد سے ناخوش
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: جسٹس منصور علی شاہ
پڑھیں:
سپریم کورٹ میں 8 نئے ججز کی تعیناتی کامعاملہ، جوڈیشل کمیشن کا اجلاس کل طلب
اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان میں 8 نئے ججز کی تعیناتی کا معاملہ زیر غور ہے اس حوالے سے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت کل منعقد ہوگا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں تقرریوں کا عمل کئی مہینوں سے متنازعہ بنا ہوا ہے کیونکہ ججز کی سنیارٹی کے حوالے سے اختلافات موجود ہیں سپریم کورٹ آف پاکستان میں 8 نئے ججز کی تعیناتی کے معاملے پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی جانب سے بلایا گیا اجلاس سپریم کورٹ کے کانفرس روم میں دن 2 بجے ہوگا۔
جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے پاکستان کی پانچوں ہائیکورٹس لاہور، کراچی، پشاور، اسلام آباد اور کوئٹہ کے سینئر ججز کے نام طلب کر لیے ہیں۔ اس اجلاس میں فیصلہ ہوگا کہ آیا یہ تقرریاں فوری کی جائیں گی یا مزید مشاورت درکار ہوگی۔
واضح رہے کہ یہ تنازع تب شروع ہوا جب سپریم کورٹ کے چار سینئر ججز جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس اطہر من اللہ نے بھی چیف جسٹس کو ایک خط لکھا تھا، جس میں ججز کی تعیناتی کے عمل کو مؤخر کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں ججز کا مؤقف تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے کیس میں ممکنہ طور پر فل کورٹ تشکیل دی جا سکتی ہے اور اگر نئے ججز شامل ہو جاتے ہیں تو فل کورٹ کے تعین میں پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔
ججز کی جانب سے لکھے گئےخط میں موقف اپنایا گیا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں تین ججز کے تبادلے کے بعد انہیں آئینی طور پر دوبارہ حلف اٹھانا چاہیے تھا لیکن ایسا نہیں ہواجس سے ان کی جج کی حیثیت پر سوالات اٹھتے ہیں۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں آٹھ ججز کی تعیناتی کے معاملے پر سینیٹر علی ظفر نے کل کا اجلاس مؤخر کرنے کی درخواست کی تھی جس میں انھوں چیف جسٹس آف سپریم کورٹ جسٹس یحییٰ خان آفریدی کو خط لکھا، خط میں اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی سنیارٹی تنازع کا حوالہ دیا۔
جسٹس آف سپریم کورٹ جسٹس یحییٰ خان آفریدی کو لکھے گئے خط میں سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ سنیارٹی تنازع حل ہونے تک اجلاس مؤخر کیا جائے، سپریم کورٹ کے چار ججز بھی اجلاس مؤخر کرنے کی درخواست کر چکے ہیں۔