جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کا جوڈیشل کمیشن اجلاس کا بائیکاٹ
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی اور چھبیسویں آئینی ترمیم کے خلاف وکلا کا احتجاج جاری ہے، جب کہ دوسری طرف چیف جسٹس کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس بھی ہو رہا ہے جس میں سپریم کورٹ میں آٹھ نئے ججز کی تعیناتی پر غور کیا جا رہا ہے۔ اجلاس میں ہائیکورٹس کے چیف جسٹسز اور دیگر سینئر ججز کے ناموں پر بھی تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔
دوسری جانب، وکلا نے ریڈ زون اور ڈی چوک تک مارچ کیا جس کے باعث پولیس کے ساتھ ان کا آمنا سامنا ہوا۔ سپریم کورٹ کی عمارت اور اس کے اطراف سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، جس کی نگرانی ڈی آئی جی سیکیورٹی علی رضا کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
9 مئی کے واقعات سے متعلق کیسز :سپریم کورٹ کا بڑا حکم
سپریم کورٹ نے 9 مئی کے واقعات سے متعلق کیسز کی سماعت کے دوران اہم فیصلے اور ہدایات جاری کی ہیں۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی، جس میں عدالت نے عمر سرفراز چیمہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی۔ طیبہ راجہ سمیت دیگر ملزمان سے متعلق پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دی گئیں اور عدالت نے ہدایت کی کہ ان کیسز میں چار ماہ کے اندر ٹرائل مکمل کیا جائے۔ عدالت نے واضح کیا کہ تمام ملزمان کو ان کے قانونی حقوق، فردِ جرم اور متعلقہ دستاویزات کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالتی حکم میں ان نکات کی وضاحت بھی کی جائے گی۔ سماعت کے دوران فواد چوہدری نے مؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ سے انسداد دہشتگردی عدالتوں کو ایک خط بھیجا گیا تھا جس کے بعد انہیں خصوصی عدالتوں میں تبدیل کر دیا گیا۔ اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’جب عدالتی حکم جاری ہی نہیں ہوا تو خط کیسے بھیجا گیا؟‘ اگر کوئی ایسا خط جاری ہوا ہے تو اسے فوری واپس لیا جائے۔ پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے اس خط سے لاعلمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے 9 مئی سے متعلق تمام مقدمات جمعرات کو دوبارہ مقرر کرنے کی ہدایت بھی جاری کی۔جناح ہاؤس حملہ کیس میں ملزم علی رضا کے وکیل نے موکل کی بیماری کے پیش نظر ضمانت کی درخواست کی، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر میڈیکل گراؤنڈ پر ضمانت دی گئی تو پھر تمام قیدیوں کو رہا کرنا پڑے گا۔ عدالت نے اس کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کر دی۔