سری لنکا: جب بندر نے پورے ملک کی بجلی گل کر دی
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 فروری 2025ء) سری لنکا میں اتوار کے روز اچانک بجلی کی سپلائی میں خلل پڑا جس کی وجہ سے ملک گیر بلیک آؤٹ کا سامنا کرنا پڑا۔ حکام نے اس کا الزام ایک بندر پر عائد کیا ہے، جو دارالحکومت کولمبو کے جنوب میں ایک پاور اسٹیشن کے اندرگھس گیا تھا۔
سوا دو کروڑ آبادی والے ملک میں پھر بتدریج بجلی کی بحالی کا عمل شروع کیا گیا۔
بجلی گل ہونے سے طبی سہولیات اور کاروباری سرگرمیاں بھی متاثر ہوئیں۔معاشی دیوالیے کے بعد سری لنکا میں پہلے صدارتی انتخابات
اتوار کو مقامی وقت کے مطابق تقریباً 11بجے صبح بلیک آؤٹ شروع ہوا، جس سے بہت سے لوگوں کو جنریٹروں پر انحصار کرنا پڑا۔ حکام کا کہنا ہے کہ بجلی واپس آنے میں شام ہو گئی اور یہ مسئلہ چھ بجے کے بعد حل ہونا شروع ہوا۔
(جاری ہے)
وزیر توانائی کمارا جیاکوڈی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ایک بندر گرڈ ٹرانسفارمر کے رابطے میں آ گیا تھا، جس سے نظام میں عدم توازن پیدا ہو گیا۔
اقتصادی بحران سے دوچار سری لنکا میں صدارتی انتخابات کا اعلان
حالانکہ پہلے مقامی سیلون الیکٹرسٹی بورڈ نے مزید تفصیلات فراہم کیے بغیر اتنا کہا تھا کہ دارالحکومت کولمبو کے جنوب میں ایک سب اسٹیشن پر ایمرجنسی کی وجہ سے بجلی منقطع ہو گئی ہے۔
بعد میں خبر رساں ادارے اے ایف پی نے وزیر کے حوالے سے اطلاع دی کہ "ایک بندر ہمارے گرڈ ٹرانسفارمر کے رابطے میں آ گیا تھا، جس سے سسٹم میں عدم توازن پیدا ہو گیا۔"
سوشل میڈیا پر مذاقملکی سطح پر بجلی منقطع ہونے کے اس واقعے پر سوشل میڈیا پر بھی بحث شروع ہوئی، جس پر بہت سے لوگوں نے واقعے کا مذاق اڑاتے ہوئے حکام کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انسانی حقوق کی پامالیوں میں ملوث سکیورٹی اہلکار امن مشن پر؟
ایکس صارف ماریو نوفل نے ایکس پر لکھا، "کولمبو کے ایک سب اسٹیشن میں مکمل تباہی مچانے کے بعد ایک بدمعاش بندر نے سری لنکا کی پوری پاور گرڈ کو کھٹکھٹا دیا۔"
انہوں نے مزید لکھا، "ایک بندر اور مکمل افراتفری۔ یہ بنیادی ڈھانچے پر دوبارہ غور کرنے کا وقت ہے؟"
سری لنکا کا غیر آباد جزیرہ بھارت میں سیاسی تنازعے کا سبب کیوں ہے؟
ایکس کے ایک اور صارف سرینی آر نے بندر کے چہرے کے ساتھ ہی ایک ہندو دیوتا ہنومان جی کی تصویر بھی پوسٹ کی اور لکھا، "سری لنکا ماضی میں بھی بندروں کی سرگرمیوں کا مزہ چکھ چکا ہے۔
"مقامی اخبار ڈیلی مرر کی چیف ایڈیٹر جمیلہ حسین نے لکھا، "صرف سری لنکا ہی وہ جگہ ہے، جہاں پاور اسٹیشن کے اندر لڑنے والا بندروں کا ایک گروپ، پورے جزیرے میں بجلی کی بندش کا سبب بن سکتا ہے۔"
پیر کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں اخبار نے لکھا کہ انجینئرز برسوں سے" حکومتوں کو پاور گرڈ کو اپ گریڈ کرنے یا بار بار بلیک آؤٹ کا سامنا کرنے کے لیے خبردار کرتے رہے ہیں۔
"بحران زدہ سری لنکا: سیاحوں کی واپسی سے معیشت بہتر ہوتی ہوئی
اخبار نے ایک نامعلوم سینیئر انجینئر کے حوالے سے لکھا، "قومی پاور گرڈ اس قدر کمزور حالت میں ہے کہ اگر ہماری لائنوں میں سے کسی ایک میں بھی گڑبڑ ہو جائے، تو جزیرے بھر میں بجلی کی مسلسل بندش کی توقع کی جا سکتی ہے۔"
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، نیوز ایجنسیاں)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سری لنکا ایک بندر بجلی کی
پڑھیں:
وقف قانون کی مخالفت کیلئے ممتا بنرجی، ایم کے اسٹالن اور سدارامیا کا شکریہ ادا کرتی ہوں، محبوبہ مفتی
پی ڈی پی کی سربراہ نے خطوط میں لکھا ہے کہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے ہندوستان کو ایک بڑھتی ہوئی اکثریتی لہر کا سامنا ہے جس سے اسکی تکثیریت اور تنوع کی بنیادی اقدار کو خطرہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ محبوبہ مفتی نے ہفتہ کے روز وقف ترمیمی قانون کے خلاف مغربی بنگال، تمل ناڈو اور کرناٹک کے وزرائے اعلیٰ کے "جرات مندانہ اور اصولی موقف" کے لئے شکریہ ادا کیا۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی نے مغربی بنگال کی وزیراعلٰی ممتا بنرجی، تمل ناڈو کے ایم کے اسٹالن اور کرناٹک کے سدارامیا کو خطوط لکھ کر اظہارِ تشکر کیا ہے۔ مائیکرو بلاگنگ سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ میں محبوبہ مفتی نے کہا کہ میں نے ممتا بنرجی، ایم کے اسٹالن اور سیدارامیا کو وقف ترمیمی بل کے خلاف ان کے جرات مندانہ اور اصولی موقف کے لئے تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہوئے خط لکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کے ہندوستان میں جہاں کسی بھی قسم کے اختلاف رائے کو مجرمانہ قرار دیا جارہا ہے، ایسے میں ان لیڈران کی آواز تازہ ہوا کا جھونکا محسوس ہوتی ہے۔ محبوبہ مفتی نے مزید لکھا کہ جموں و کشمیر کے باشندے کے طور پر جو کہ ملک کا واحد مسلم اکثریتی خطہ ہے، ہمیں ان تاریک اور مشکل وقتوں میں آپ کے غیر متزلزل موقف سے سکون اور تحریک ملتی ہے۔ محبوبہ مفتی نے اپنی پوسٹ میں ان تینوں سیاسی لیڈران کو بھیجے گئے خطوط کی کاپیاں بھی منسلک کی ہیں۔ محبوبہ مفتی نے خطوط میں لکھا ہے کہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے ہندوستان کو ایک بڑھتی ہوئی اکثریتی لہر کا سامنا ہے جس سے اس کی تکثیریت اور تنوع کی بنیادی اقدار کو خطرہ ہے، جب کہ زیادہ تر شہری اس ایجنڈے کو مسترد کرتے ہیں، پھر بھی نفرت اور تقسیم کو فروغ دینے والے اب ہمارے آئین، اداروں اور سیکولر تانے بانے کو نشانہ بناتے ہوئے اقتدار پر قابض ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کو، حال ہی میں نئے وقف قوانین کے من مانے نفاذ کے ذریعے نقصان اٹھانا پڑا ہے، جو ہماری مذہبی آزادیوں کو نقصان پہنچاتے ہیں. انہوں نے مزید کہا کہ یہ کارروائیاں "پہلے کی ناانصافیوں کی بازگشت" معلوم ہوتی ہیں، جیسے کہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی۔ محبوبہ مفتی نے خط میں لکھا ہے کہ ان تاریک وقتوں میں، آپ کی ہمت اور جرات امید کی ایک نادر کرن ہے۔ انہوں نے کہا "چند اصولی آوازوں کے ساتھ آپ انصاف اور ہندوستان کے جامع خیال کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں، اس کے لئے میں آپ کا شکریہ ادا کرتی ہوں"۔