سپریم کورٹ میں آٹھ نئے ججز کی تقرری کے معاملے پر وکلا کا احتجاج جاری رہے گا.سینیٹر علی ظفر
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 فروری ۔2025 )جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے رکن اور تحریک انصاف کے راہنما سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں آٹھ نئے ججز کی تقرری کے معاملے پر وکلا کا احتجاج جاری رہے گا سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم میدان نہیں چھوڑیں گے اپنی آواز اٹھائیں گے میں نے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں سینیارٹی کا مسئلہ اٹھایا ہے پہلے اسے حل کر لیں.
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ کسی اور جج کو سپریم کورٹ لایا جاتا ہے جس سے ججز میں رنجش پیدا ہو سکتی ہے ہم اس اصول پر کھڑے ہیں کہ شخصیات آنے جانے والی بات ہے ادارہ اور اصول سب سے ضروری ہے انہوں نے تسلیم کیا کہ تمام وکلا تنظیمیں ان تبادلوں کے خلاف نہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ اس کی مخالفت جاری رکھیں گے. یاد رہے کہ آج دوپہر دو بجے سپریم کورٹ میں آٹھ ججز کی تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوگا دوسری جانب اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے بھی دارالحکومت میں ریڈ زون کی طرف جانے اور آنے والے راستوں کی بندش کا نوٹیفیکیشن جاری کیا . بیان میں کہا گیا ہے کہ 10 فروری 2025 کو لا اینڈ آرڈر کی صورت میں ریڈ زون کے داخلی و خارجی راستے جن میں سرینا، نادرا، میریٹ، ایکسپریس چوک اور ٹی کراس بری امام صبح چھ بجے سے تاحکم ثانی عارضی طور پر بند ہوں گے اس حوالے سے شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ سفری دشواری سے بچنے کے لیے متبادل کے طور پر مارگلہ روڈ استعمال کر سکتے ہیں پچھلے ہفتے بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی تین نئے ججوں کے تبادلے کے خلاف دارالحکومت کے وکلا نے ان احکامات کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے ہڑتال اور وکلا کنونشن کے انعقاد کا اعلان کیا تھا جبکہ لاہور کی وکلا تنظیموں نے عدالتوں کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا. دوسری جانب سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ سمیت چار ججوں نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ملتوی کرنے کے لیے چیف جسٹس کو خط لکھا تھا اسلام آباد کے داخلی راستوں پر آج معمول سے زیادہ پولیس نفری تعینات ہے اور چوکیوں پر سخت چیکنگ کی جا رہی ہے آٹھ فروری کو سپریم کورٹ کے چار سینیئر ججوں نے ا پنے خط میں چیف جسٹس سے کہا تھا کہ وہ عدالت عظمیٰ میں نئے ججوں کی تقرری اس وقت تک ملتوی کر دیں جب تک کہ 26ویں آئینی ترمیم کے مقدمے کا فیصلہ نہیں ہو جاتا. احتجاج کے پیش نظر پیر کو وفاقی دارالحکومت کے ریڈ زون جہاں سپریم کورٹ کی عمارت کے علاوہ پارلیمنٹ ہاﺅس سمیت دیگر اہم عمارتیں موجود ہیں وہاں کی سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے اور بعض مقامات پر کنٹیرز رکھ کر سڑکوں کو معمول کی ٹریفک کے لیے بند بھی کیا گیا ہے عدالت عظمٰی سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، پاکستان بار کونسل کے علاوہ چاروں صوبائی بار کونسلوں نے اتوار کو ایک مشترکہ اعلامیے میں بعض وکلا گروپوں اور نمائندوں کی ہڑتال کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ سیاسی عزائم رکھنے والے جو لوگ وکلا برادری کے اندر موجود ہیں وہ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کو سبوتاژکرنا چاہتے ہیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جوڈیشل کمیشن اسلام آباد سپریم کورٹ کرتے ہوئے کورٹ میں تھا کہ کے لیے
پڑھیں:
عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلجنس کے استعمال پر اہم فیصلہ جاری
سپریم کورٹ نے آرٹیفیشل انٹیلجنس کے استعمال پر گائیڈ لائنز تیار کرنے کی سفارش کر دی۔
سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلجنس ( اے آئی) کے استعمال پر 18 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا۔ فیصلے کے مطابق چیٹ جی پی ٹی اورڈیپ سیک عدالتی استعدادکار بڑھا سکتے ہیں۔ دنیا میں کئی ججز کی جانب سے اے آئی استعمال سے فیصلوں میں معاونت کا اعتراف کیا گیا۔ اے آئی کو فیصلہ لکھنے میں ریسرچ اور ڈرافٹ تیاری میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: 9 مئی کے مقدمات سپریم کورٹ میں سماعت کیلیے مقرر
فیصلے کے مطابق اے آئی صرف معاون "ٹول" ہے اورایک جج کی فیصلہ سازی کا متبادل نہیں۔ اے آئی کو کسی صورت عدلیہ میں مکمل انسانی فیصلے کی خودمختاری کامتبادل نہیں ہونا چاہیے۔ اے آئی صرف اسمارٹ قانونی ریسرچ میں سہولت کیلئے ہے۔ عدالتی اصلاحاتی کمیٹی اورلااینڈ جسٹس کمیشن کا گائیڈ لائنز تیار کرنا چاہییں۔ گائیڈ لائننز میں طے کیا جائے جوڈیشل سسٹم میں اے آئی کا کتنا استعمال ہو گا۔