جنوبی افریقا کا نیوزی لینڈ کو جیت کیلئے 305 رنز کا ہدف
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
سہ ملکی سیریز کے دوسرے میچ میں جنوبی افریقا نے نیوزی لینڈ کو جیت کے لیے 305 رنز کا ہدف دیدیا ۔ لاہور میں کھیلے جا رہے میچ میں نیوزی لینڈ نے جنوبی افریقا کے خلاف ٹاس جیت کر پہلے بولنگ کا فیصلہ کیا، مقررہ 50 اوورز میں پروٹیز نے کیویز کے خلاف 6 وکٹوں کے نقصان پر 304 رنز اسکور کئے۔ میچ میں میتھیو برٹزکے نے ڈیبیو پر 150 رنز بناکر ون ڈے کرکٹ کا نیا ریکارڈ قائم کردیا، اس کے علاوہ ویان ملڈر 64 اور جیسن اسمتھ نے 41 رنز بنائے۔ کیوی بولرز میٹ ہینری اور ول او رورکی نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں۔ ٹاس کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے نیوزی لینڈ کے کپتان مچل سینٹنر کا کہنا ہے کہ ٹیم میں ایک تبدیلی کی ہے، راچن رویندرا کی جگہ کونوے کو شامل کیا ہے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے جنوبی افریقا کے کپتان ٹیمبا باووما نے کہا کہ اگر ہم ٹاس جیتتے تو پہلے فیلڈنگ ہی کرتے، ٹیم میں نئے کھلاڑی ہیں اور وہ کھیلنے کے لیے ایکسائیٹڈ ہیں۔ واضح رہے کہ 3 ملکی سیریز کے پہلے میچ میں نیوزی لینڈ نے پاکستان کو 78 رنز سے شکست دی تھی۔ نیوزی لینڈ نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پاکستان کو 331 رنز کا ہدف دیا تھا، قومی ٹیم 252 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی تھی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جنوبی افریقا نیوزی لینڈ میچ میں
پڑھیں:
جنوبی افریقا کا کلچر پاکستان سے بالکل مختلف، وہاں ٹیم میں باہر سے مداخلت نہیں ہوتی، یاسر عرفات
لاہور:جنوبی افریقہ کرکٹ ٹیم کے بولنگ کنسلٹنٹ یاسر عرفات نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی افریقہ کا ٹیم کلچر اور ماحول پاکستان سے بالکل مختلف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جنوبی افریقی ڈریسنگ روم میں ہمیشہ سکون رہتا ہے اور ٹیم میں باہر سے کوئی مداخلت نہیں ہوتی جس کی وجہ سے کھلاڑیوں کو اپنی صلاحیتوں کے بھرپور اظہار کا موقع ملتا ہے۔
یاسر عرفات نے پاکستانی میڈیا کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ انگلینڈ میں رہتے ہوئے بھی قذافی اسٹیڈیم کی تمام تر اپڈیٹس میڈیا کے ذریعے حاصل کرتے رہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کا جنوبی افریقہ کی ٹیم کے ساتھ بطور بولنگ کنسلٹنٹ معاہدہ طے پایا ہے اور انہیں کنڈیشنز کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ موقع دیا گیا ہے۔
یاسر عرفات نے کہا کہ وہ اپنی پوری کوشش کریں گے کہ بہترین کام کریں۔ جنوبی افریقہ کے کئی اہم کھلاڑی انجری یا دیگر وجوہات کے باعث سیریز میں شامل نہیں ہیں، تاہم اس کے باوجود ٹیم ایک مضبوط اور بہترین اسکواڈ پر مشتمل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بڑے نام نہ ہونے سے یقینی طور پر فرق پڑے گا، لیکن نئے کھلاڑیوں کے لیے سیکھنے اور اپنی صلاحیتیں نکھارنے کا یہ بہترین موقع ہوگا۔