ہانیہ عامر بالی ووڈ سے کام کی پیشکش قبول کریں گی لیکن کس شرط پر؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
پاکستانی باصلاحیت، مایہ ناز اور معروف اداکارہ ہانیہ عامر کا کہنا ہے کہ اگر انہیں بالی ووڈ سے کام کرنے کی پیشکش ہوئی تو وہ ضرور اس پر سوچیں گی۔
ہانیہ عامر نے حال ہی میں لندن میں ایک فنڈ ریزنگ پروگرام میں شرکت کی، جہاں انہوں نے حاضرین کے مختلف سوالات کے جواب بھی دیے۔ ایک مداح نے دورانِ پروگرام اداکارہ سے سوال کیا کہ اگر بالی ووڈ اور خاص طور پر کرن جوہر کی جانب سے انہیں فلم کی پیشکش ہوئی تو کیا وہ اس پیشکش کو قبول کریں گی؟
یہ بھی پڑھیں: صائم ایوب سے اداکارہ ہانیہ عامر کی خوشگوار ملاقات، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل
ہانیہ عامر نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا بالکل! اگر پیشکش آتی ہے اور پراجیکٹ اچھا ہوا تو وہ ضرور کام کریں گی۔ واضح رہے کہ اس سے قبل ماورا حسین، ماہرہ خان اور فواد خان جیسے پاکستانی ستاروں نے بالی ووڈ میں اپنے کام سے ہندوستانی ناظرین کو متاثر کیا۔
View this post on Instagram
A post shared by Faridoon Shahryar (@ifaridoon)
مانچسٹر میں منعقدہ تقریب میں ہانیہ عامرسے جب پوچھا گیا کہ کیا وہ کبھی بالی ووڈ فلموں یا میوزک ویڈیوز میں کام کریں گی۔ تو انہوں نے جواب دیا کہ ’جب بھی یہ سوال پوچھا جاتا ہے، ایسا لگتا ہے جیسے یہ کرنا کچھ غلط ہے۔ لیکن یہ فن ہے، اور مجھے اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اور مجھے یہ محسوس ہوتا ہے کہ میں اس میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتی ہوں، تو کیوں نہیں؟‘۔
یہ بھی پڑھیں: ہانیہ عامر کو حلوہ کردار دیں گے تو وہ محنت نہیں کرے گی، اداکارہ ثانیہ سعید
ہانیہ عامر پاکستانی شوبز انڈسٹری کا ایک مشہور نام ہیں۔ انہوں نے اپنے کیرئیر کا آغاز 2016 میں فلم ’جانان‘ سے کیا اور پھر ڈرامہ ’عشقیہ‘ میں اپنی اداکاری سے بڑے پیمانے پر انہیں پہچان ملی۔ اس کے بعد انہوں نے ’میرے ہمسفر‘ اور ’مجھے پیار ہوا تھا‘ جیسی مشہور سیریز میں اداکاری کی، جس نے نہ صرف پاکستان بلکہ ہندوستان میں بھی بے پناہ مقبولیت حاصل کی۔
ان کے حالیہ ڈرامے ’کبھی میں کبھی تم‘ نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا، اس ڈرامے میں فہد مصطفیٰ کی 10 سال بعد ٹیلی ویژن پر واپسی ہوئی، اور اس کو ہندوستان میں بے پناہ محبت ملی۔ ڈرامے میں جاوید شیخ، بشریٰ انصاری، عماد عرفانی، اور نعیمہ بٹ نے بھی مرکزی کردار ادا کیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بالی ووڈ کرن جوہر ہانیہ عامر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بالی ووڈ کرن جوہر ہانیہ عامر ہانیہ عامر بالی ووڈ انہوں نے کریں گی
پڑھیں:
غزہ جنگ بند کرنے کی ضمانت دیں تو تمام یرغمالیوں کی رہا کردیں گے؛ حماس کی پیشکش
حماس نے ثالث کاروں کے سامنے ایک بار پھر غزہ میں اسرائیلی جارحیت میں معصوم انسانی جانوں کے ضیاع کو روکنے کے لیے قابلِ عمل حل کی پیشکش رکھ دی۔
عرب میڈیا کے مطابق حماس کے ایک سینئر عہدیدار طاہر النونو نے کہا ہے کہ تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہیں بشرطیکہ اسرائیل غزہ میں جنگ ختم کرنے، اپنی افواج واپس بلانے اور انسانی امداد کی فراہمی کی ضمانت دے۔
ان خیالات کا اظہار حماس کے نمائندے نے مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں مصر، قطر اور امریکا کے ثالثوں سے مذاکرات کے بعد وطن واپس روانہ ہوتے ہوئے کیا۔
حماس کے سینئر رہنما نے اسرائیل پر جنگ بندی میں پیش رفت کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ یرغمالیوں کی تعداد کا نہیں بلکہ اسرائیل کی طرف سے معاہدے پر عمل درآمد سے انکار اور جنگ جاری رکھنے کا ہے۔
ادھر، حماس کے رہنما طاہر النونو نے اسرائیل کی یہ بے جا شرط کہ حماس ہتھیار ڈال دے، کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کا ہتھیار ڈالنا ابھی مذاکرات کا موضوع ہی نہیں ہے۔
طاہر النونو نے یہ بھی کہا کہ حماس نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اسرائیل کو معاہدے پر عمل کرنے کے لیے عالمی ضمانتیں دی جائیں۔
ادھر اسرائیلی نیوز ویب سائٹ Ynet نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک نیا معاہدہ حماس کے سامنے پیش کیا گیا ہے، جس کے تحت امریکا نے 10 زندہ یرغمالیوں کے بدلے اسرائیل کو جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات کے لیے آمادہ کرنے کی ضمانت دی ہے۔
رپورٹس کے مطابق اس وقت مذاکرات اس لیے تعطل کا شکار ہیں کیونکہ یرغمالیوں کی تعداد پر اختلافات ہیں۔ اس وقت بھی 58 افراد غزہ میں یرغمال ہیں جن میں سے 34 کے بارے میں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس صورتحال میں اسرائیلی مہم جو گروپ یرغمالیوں اور لاپتہ افراد کے خاندانوں کا فورم نے مرحلہ وار رہائی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ طریقہ قیمتی وقت ضائع کرتا ہے اور تمام یرغمالیوں کی جانوں کو خطرے میں ڈالتا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ صرف ایک ہی موزوں اور مؤثر حل ہے اور وہ جنگ کا خاتمہ اور تمام یرغمالیوں کی ایک ساتھ فوری رہائی ہے۔
یاد رہے کہ پہلی جنگ بندی 19 جنوری کو شروع ہوئی تھی، جو دو ماہ چلی اور اس دوران قیدیوں اور یرغمالیوں کا تبادلہ بھی ہوا تاہم یہ بعد میں ناکام ہوگئی۔