توشہ خانہ ٹو کیس: مجھے جیل کے باہر رکھا گیا اندر کارروائی چلتی رہی، بیرسٹر علی ظفر
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ توشہ خانہ ٹو کیس کے جیل ٹرائل کے دوران مجھے جیل کے باہر رکھا گیا ہے اور اندر کارروائی چلتی رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر شہری کا قانون تک رسائی بنیادی حق ہے، عمران خان سے یہ حق بھی چھینا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: نئے ججز کی تقرری کے خلاف وکلا سراپا احتجاج، اسلام آباد میں مختلف مقامات پر جھڑپیں اور گرفتاریاں
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ میں نے خط لکھا کہ پہلے سینیارٹی کا فیصلہ کرے، ججز کو اپنے حقوق نہ ملنے پر اعتراض ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ میں عدالتی بحران پیدا ہوگیا ہے، ایک جج جس کا ٹرانسفر ہوچکا ہے وہ سپریم کورٹ بھی آسکیں گے اور وہ چیف جسٹس بھی بن سکتے ہیں، یہ ہمارے عدالتی نظام کو شدید نقصان پہنچائے گا۔
احتجاج کرکے بائیکاٹ کرنا ہمارے جین میں ہی نہیں ہے، ہم مقابلہ کریں گے اور ووٹ بھی کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
موت کی چکی میں رکھا گیا، سیل کی بجلی تک بند کر دی گئی، عمران خان کا آرمی چیف کو دوسرا کھلا خط
راولپنڈی:بانی پی ٹی آئی عمران خان نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کو دوسرا کھلا خط لکھ دیا۔
عمران خان کی جانب سے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے میں نے ملک و قوم کی بہتری کی خاطر نیک نیتی سے آرمی چیف کے نام کھلا خط لکھا ہے، میں نے جن 6 نکات کی نشاندہی کی ہے ان پر عوامی رائے لی جائے تو 90 فیصد عوام ان کی حمایت کریں گے۔
خط میں عمران خان نے لکھا ہے کہ پری پول دھاندلی اور الیکشن کے نتائج تبدیل کر کے حکومت قائم کی گئی، عدلیہ پر قبضے کے لیے پارلیمینٹ سے 26 ویں آئینی ترمیم کروائی گئی، ظلم و جبر کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو بند کرنے کے لیے پیکا کا اطلاق کیا گیا، سیاسی عدم استحکام اور “جس کی لاٹھی اس کی بھینس” کی ریت ملکی معیشت کی تباہی ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے خط میں لکھا کہ ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کو مسلسل نشانہ بنایا جارہا ہے، بنیادی انسانی حقوق پامال کرتے ہوئے مجھ پر دباؤ بڑھانےکے لیے جیل انتظامیہ نے مجھ پر ہر ظلم کیا، مجھے موت کی چکی میں رکھا گیا ہے، 20 دن تک مکمل لاک اپ میں رکھا گیا جہاں سورج کی روشنی تک نہیں پہنچتی تھی، پانچ روز تک میرے سیل کی بجلی بند رکھی گئی اور میں مکمل اندھیرے میں رہا۔
عمران خان نے آرمی چیف کو لکھے گئے خط میں اس شکوے کا اظہار بھی کیا کہ میرا ورزش کرنے والا سامان اور ٹی وی تک لے لیا گیا، مجھے تک اخبار بھی پہنچنے نہیں دیا گیا، جب چاہتے ہیں کتابیں تک روک لیتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ میرے بیٹوں سے پچھلے 6 ماہ میں صرف 3 مرتبہ میری بات کروائی گئی، بیٹوں سے بات کرنےکے معاملے پر عدالتی حکم پر عمل نہیں کیا جا رہا، پچھلے 6 ماہ میں گنتی کے چند افراد کو ہی مجھ سے ملنے دیا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے واضح احکامات کے باوجود میری اہلیہ سے ملاقات نہیں کروائی جاتی، میری اہلیہ کو بھی قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے 2000 سے زائد ورکرز، سپورٹرز اور لیڈرز کی ضمانت کی درخواستیں عدالتوں میں زیرالتوا ہیں، پیکا جیسے کالے قانون کے ذریعے سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر بھی قدغن لگا دی گئی ہے، اس سب کی وجہ سے پاکستان کا جی ایس پی پلس اسٹیٹس بھی خطرے میں ہے، عوامی مینڈیٹ کی توہین کر کے سیاسی عدم استحکام کی بنیاد رکھی گئی ہے۔