سڑکوں اور ٹرینوں کے انفرااسٹرکچر کا فقدان، سامان کی ہینڈلنگ، منتقلی اور رابطہ کاری کے مسائلKPTاور پورٹ قاسم کیلئے بڑے چیلنجز
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) کراچی پورٹ ٹرسٹ کیلئے سڑکوں کے مضبوط جال اور ٹرینوں کے بنیادی ڈھانچے کا فقدان ایک بڑا چیلنج ہے۔ وزارت دفاع کے ذرائع کے مطابق، کراچی پورٹ میں کارگو ایکسپریس وے کی عدم موجودگی سے مال برداری کا دورانیہ محدود ہو کر صرف 6؍ سے 7؍ گھنٹے رہ جاتا ہے، جبکہ پرانا ریلوے انفراسٹرکچر بھی کارگو ہینڈلنگ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ بندرگاہ کے مرکزی چینل کی گہرائی 16؍ میٹر ہے، لیکن اس گہرائی کو برقرار رکھنے میں ناکامی کی وجہ سے زیادہ مال لانے والے بحری جہاز بھی یہاں لنگر انداز نہیں ہو پاتے۔ پورٹ قاسم (پی کیو اے) پر مرکزی چینل کی گہرائی 15؍ میٹر ہے، کیچڑ (سلٹ) جمع ہونے کی وجہ سے یہ گہرائی کم ہو چکی ہے۔ جبکہ قاسم انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل (کیو آئی سی ٹی) پر حد سے زیادہ اضافی چارجز کی وجہ سے درآمد کنندگان مہنگے متبادل تلاش کرنے پر مجبور ہیں۔ مثلاً، کیو آئی سی ٹی پر عام 20؍ فٹ لمبے کنٹینر (8؍ فٹ چوڑا اور ساڑھے 8؍ فٹ اونچا) فی ٹوئنٹی ایکوویلنٹ یونٹ (ٹی ای یو) کے اوسط اخراجات کراچی پورٹ کے پانچ ہزار روپے کے مقابلے میں 14؍ ہزار روپے ہے۔ یہ صورتحال کیو آئی سی ٹی کو کم متبادل بناتی ہے۔ ذرائع کے مطابق، میری ٹائم سیکٹر میں اصلاحات لانے کیلئے قائم ٹاسک فورس نے کراچی پورٹ کی بذریعہ سڑکیں رابطہ کاری بڑھانے کیلئے ایک ایلی ویٹیڈ ایکسپریس وے تعمیر کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ بڑے بحری جہازوں کو ایڈجسٹ کرنے کیلئے مین چینل کی گہرائی میں اضافے کا کام تیزی سے کرنے کی منظوری بھی حاصل کی جائے گی۔ بیکار ریلوے انفرا اسٹرکچر کی بحالی اور چینل کی گہرائی کو برقرار رکھنے کیلئے باقاعدگی کے ساتھ ڈریجنگ کی تجویز بھی منصوبے میں شامل ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ کراچی پورٹ اور پورٹ قاسم کے درمیان ایک مخصوص راہداری کا قیام بھی وقت کی ضرورت ہے۔ ذرائع، پاکستان کی ٹرانس شپمنٹ کی صلاحیت کو بھی استعمال میں نہیں لایا گیا۔ دبئی کے جبل علی پورٹ کے 14؍ ملین ٹی ای یو کے مقابلے میں کے پی ٹی صرف 0.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چینل کی گہرائی کراچی پورٹ کی وجہ سے کرنے کی
پڑھیں:
لبنان، غزہ اور شام کے متاثرین کیلئے 23ویں امدادی کھیپ روانہ
لبنان، غزہ اور شام کے متاثرین کیلئے 23ویں امدادی کھیپ روانہ WhatsAppFacebookTwitter 0 9 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )لبنان، غزہ اور شام کے متاثرین کے لیے 22 ویں امدادی کھیپ روانہ کردی گئی، ڈبہ پیک گوشت، خشک دودھ، کمبل، کپڑے، خیمے اور گرم بستر پر مشتمل 50 ٹن امدادی سامان فلسطین کے لیے روانہ کیا گیا۔
این ڈی ایم اے کی جانب سے غزہ، لبنان اور شام کے لیے امداد کی فراہمی کا سلسلہ جاری ہے، جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کراچی سے امدادی سامان کی 23 ویں کھیپ روانہ کر دی گئی۔ این ڈی ایم اے حکام کا کہنا ہے کہ ڈبہ پیک گوشت، خشک دودھ، کمبل، کپڑے، خیمے اور گرم بستر پر مشتمل 50 ٹن امدادی سامان فلسطین کے لیے روانہ کیا گیا ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق لبنان، غزہ اور شام کے لیے مجموعی طور پرایک ہزار803 ٹن امدادی سامان بھیجوا چکا ہے۔حکومت پاکستان لبنان، فلسطین اور شام کی جنگ زدہ عوام کی ضروریات کے مطابق امدادی سامان بھیجنے کے سلسلے کو جاری رکھے ہوئے ہے۔