ججز تعیناتیوں اور 26 ویں ترمیم کے خلاف احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
سپریم کورٹ کی طرف ٰ جانے والے راستے بند، شہریوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا من پسند ججز لانے کی کوشش کی جا رہی ہے، وکلا فیصلے کو قبول نہیں کریں گے، منیرملک، علی احمد کرد، پریس کانفرنس
سپریم کورٹ میں وکلا نے ججز تعیناتیوں اور 26ویں ترمیم کے خلاف احتجاج کیلئے سپریم کورٹ کا رخ کرلیا، جس کے پیش نظر شاہراہ دستور پر سکیورٹی کے بھاری انتظامات کئے گئے۔
تمام راستے اور ریڈ زون مکمل طور پر رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کر دیا گیا جس کے باعث ملازمین سمیت تمام شہریوں کو یہاں آنے میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ آل پاکستان وکلا ایکشن کمیٹی نے شاہراہ دستور پر احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے اور وکلا جوق در جوق احتجاج کیلئے سپریم کورٹ کی جانب رواں ہیں۔
اسلام آباد میں وکلا ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں منیر اے ملک اور علی احمد کرد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت پر احتجاج روکنے کے لیے راستے بند کرنے کا الزام عائد کیا۔ منیر اے ملک کا کہنا تھا کہ کراچی اور سندھ سے وکلا رات ہی اسلام آباد پہنچے تھے، مگر انہیں احتجاج سے روکنے کے لیے تمام راستے بند کر دیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا احتجاج جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے خلاف ہے اور ہم اس معاملے کو اجاگر کرنا چاہتے ہیں کیونکہ یہ عدلیہ اور ریاست پاکستان پر حملے کے مترادف ہے۔ علی احمد کرد نے کہا کہ پاکستان میں اس طرح کے حالات پہلے کبھی نہیں دیکھے گئے۔
انہوں نے 26ویں آئینی ترمیم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں نے یہ ترمیم منظور کی، انہیں شرم آنی چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن میں من پسند ججز لانے کی کوشش کی جا رہی ہے، مگر وکلا اس فیصلے کو قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس فوری طور پر موخر کرنے کا مطالبہ کیا۔
کراچی بار کے سیکرٹری جنرل غلام رحمان نے کہا کہ ہمارا احتجاج آئین کی بحالی کے لیے ہے، کیونکہ آج ججز سیاسی حمایت حاصل کر کے فیصلے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم آزادی صحافت کے لیے بھی آواز بلند کر رہے ہیں اور پیکا ایکٹ جیسے کالے قوانین کا خاتمہ چاہتے ہیں۔
رابعہ باجوہ نے کہا کہ شاہراہ دستور کو چھاؤنی نہیں بننے دیں گے، آج جوڈیشل کمیشن میں ملٹری بینچ بٹھایا گیا ہے، جو ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ وکلا آئین اور قانون کے دفاع کے لیے سڑکوں پر نکلے ہیں اور یہ جدوجہد جاری رہے گی۔
سپریم کورٹ کے باہر سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے ہیں، سپریم کورٹ کے احاطے میں بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔سپریم کورٹ جانے کیلئے صرف مارگلہ روڈ کو کھلا رکھا گیا ہے جس سے اطراف میں شدید ٹریفک جام ہے۔
جڑواں شہروں میں چلنے والی میٹرو بس سروس بھی محدود کردی گئی ہے۔ میٹروبس سروس فیض احمد فیض تک چلائی جائے گی اور کشمیر ہائی وے تا پاک سیکرٹریٹ تک میٹرو بس سروس بند رہے گی۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: جوڈیشل کمیشن سپریم کورٹ نے کہا کہ انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں پرحکم امتناع ختم کردیا
سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں پر حکم امتناع ختم کردیا۔سپریم کورٹ میں گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں سے متعلق درخواستوں کی سماعت میں ہوئی۔اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ حکومت آرڈر 2018 کے مطابق تقرریاں کرے گی، معاملے پر ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان سے بات کی تھی۔اس موقع پر جسٹس جمال مندوخیل نےکہا کہ اٹارنی جنرل صاحب ناانصافی نہیں ہونی چاہیے، اگر ناانصافی ہوئی تو پھر مسائل بنیں گے۔
جسٹس محمد علی مظہر نےکہا کہ ہمیں ابھی ججز تقریوں کا مقدمہ نمٹانا چاہیے۔سماعت میں گلگت بلتستان حکومت کی جانب سےججز طریقہ کارسےمتعلق درخواست واپس لے لی گئی۔بعد ازاں اٹارنی جنرل پاکستان اور ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان کےدرمیان ججز تقریوں کے طریقہ کارپراتفاق ہوا جس کے بعد سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں پرحکم امتناع ختم کردیا۔سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں تقرریوں سے متعلق دیگر درخواستوں کو 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کردیا۔