نئی دلی میں رنگارنگ پاکستان فیسٹ کا انعقاد، تصویری نمائش بھی پیش کی گئی
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
پاکستانی ہائی کمیشن نئی دلی کے زیر انتظام پاکستان فیسٹ کا انعقاد کیا گیا جہاں پاکستانی تہذیب و تمدن، ثقافت اور پکوانوں سمیت فنون لطیفہ کی عکاسی کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: 5سالہ پاکستانی مارشل آرٹسٹ کا کارنامہ، انڈیا کا ریکارڈ توڑ دیا
پاکستان فیسٹ میں متعدد اسٹالز لگائے گئے، جن میں فیس پینٹ، روایتی پاکستانی ملبوسات اور پاکستانی پکوان کے اسٹالز بھی شامل ہیں، پاکستانی روایات، تہذیب، فنون لطیفہ اور تاریخ کے تناظر میں ایک تصویری نمائش بھی پیش کی گئی۔
To celebrate ????????’s rich cultural
heritage & diverse cuisine, @PakinIndia organized a 'Pakistan Fest' in New Delhi, today.
— Pakistan High Commission India (@PakinIndia) February 9, 2025
اس موقع پر نئی دلی میں پاکستانی ناظم الامور سعد احمد وڑائچ نے اپنے خطاب میں بتایا کہ پاکستان فیسٹ کے رنگ اور لذیذ ذائقے پاکستان کی قابل فخر ثقافت اور روایات کا منہ بولتا ثبوت ہیں، اس طرح کی تقریبات ثقافتی افہام و تفہیم کے فروغ کے لیے اہم ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور انڈیا کے نامو ر فنکاروں کی تعلیمی قابلیت جان کر آپ دنگ رہ جائیں
ان کا کہنا تھا کہ ہمدردی اور دوستی کی فضا کو فروغ دینے کے لیے اس طرح کی تقریبات ضروری ہیں، مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد پاکستان فیسٹ میں شریک ہوئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان فیسٹ پاکستان ہائی کمیشن نئی دلی ناظم الامورذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان فیسٹ پاکستان ہائی کمیشن نئی دلی ناظم الامور پاکستان فیسٹ نئی دلی
پڑھیں:
پاکستان کا 8 شہریوں کے قتل کے بعد ایران سے جلد حرکت میں آنے کا مطالبہ
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے ایرانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان کی ایران کے صوبے سیستان بلوچستان کے ساتھ سرحد کے نزدیک آٹھ پاکستانیوں کی ہلاکت کے ذمے دار افراد کو پکڑ کر ان کو قرار واقعی سزا دے۔ ایران کے صوبے سیستان بلوچستان میں افغان سرحد کے نزدیک نا معلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے گاڑیوں کے میکینک کا کام کرنے والے کم از کم آٹھ پاکستانی محنت کشوں کو موت کی نیند سلا دیا۔دوسری جانب ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ فائرنگ کا واقعہ افغان سرحد کے نزدیک مہرستان کے علاقے میں ہفتے کی صبح گاڑیوں کے ایک ورکشاپ میں پیش آیا۔ شہباز شریف نے اس طرح کے واقعے پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انھوں نے ایرانی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ اس حملے کے محرکات کو سامنے لائیں۔پاکستانی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ "دہشت گردی ابھی تک پورے خطے کے لیے سنگین خطرہ بنی ہوئی ہے"۔ انھوں نے واضح کیا کہ اس پر قابو پانے کے لیے ہمسایہ ممالک کے درمیان ہم آہنگ حکمت عملی کی ضرورت ہے۔پاکستانی صدر نے بھی وزارت خارجہ کو احکامات جاری کیے کہ مقتول محنت کشوں کے ساتھ فوری رابطہ کر کے انہیں ہر ممکن سپورٹ پیش کی جائے۔ صدر نے ایران میں پاکستانی سفارت خانے سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقتولین کی میتوں کی محفوظ واپسی کے لیے فوری اقدامات کرے۔کہا جا رہا ہے کہ مقتولین کا تعلق پاکستان میں بہاولپور سے ہے۔ پاکستانی اخبار "دی نیشن" کے مطابق تمام افراد کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے تھے اور انھیں گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا