ججز تعیناتیوں اور 26ویں ترمیم کیخلاف احتجاج: وکلا کا ڈی چوک جانے کا فیصلہ، پولیس سے آمنا سامنا WhatsAppFacebookTwitter 0 10 February, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز)سپریم کورٹ میں آٹھ نئے ججز کی تعیناتی کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن کا اجلاس آج طلب کیا گیا ہے، جبکہ وکلا نے ججز تعیناتیوں اور 26ویں ترمیم کے خلاف احتجاج کیلئے سپریم کورٹ کا رخ کرلیا ہے اور ریڈ زون کی طرف بڑھنے شروع ہوگئے ہیں، جہاں پولیس کی جانب سے انہیں روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے، شاہراہ دستور پر سکیورٹی کے بھاری انتظامات کئے گئے ہیں۔ وکلاء نے سری نگرہائی وے سرینہ چوک کو بھی بند کردیا تھا جسے خالی کرالیا گیا ہے۔ جس کے بعد وکلا نے ڈی چوک جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ سپریم کورٹ جانے والے راستے بند ہونے کے باعث عدالت عظمیٰ میں شیڈول سویلین ٹرائل کیس کی سماعت بھی ملتوی کردی گئی ہے۔

اس دوران سپریم کورٹ پولیس نے وکلا کیلئے مختص داخلی دروازہ بند کردیا، اور وکلا سے گفتگو میں کہا کہ ہمیں آرڈر ہے اندر نہیں جانے دینا۔ جس پر وکلا نے کہا کہ سپریم کورٹ ہمارا گھر ہے دروازہ کھولا جائے۔

پولیس نے فاروق ایچ نائیک کو خصوصی طور پر سپریم کورٹ میں داخلے کی اجازت دے دی، جس پر انہوں نے کہا کہ وکلا سمیت سب کو داخلے کی اجازت ہونی چاہیے، وکلا کو عدالت میں داخلے سے نہیں روکنا چاہیے۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ میں موجود وکلا نے ڈی چوک جانے کا فیصلہ کیا ہے، وکلا ریلی کی صورت میں ڈی چوک جانے کو تیار ہیں۔

جوڈیشل کمیشن اجلاس
چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس دن 2 بجے سپریم کورٹ کے کانفرس روم میں ہوگا، سپریم کورٹ میں 8 نئے ججز کے لیے پانچوں ہائیکورٹس کے 5 سینئر ججز کے نام طلب کیے گئے ہیں۔

دوسری جانب آل پاکستان وکلا ایکشن کمیٹی نے آج شاہراہ دستور پر احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے اور وکلا جوق در جوق احتجاج کیلئے ریڈ زون پہنچ رہے ہیں۔

وکلا ایکشن کمیٹی کا راستے بند کرنے کا الزام
اسلام آباد میں وکلا ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں منیر اے ملک اور علی احمد کرد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت پر احتجاج روکنے کے لیے راستے بند کرنے کا الزام عائد کیا۔ منیر اے ملک کا کہنا تھا کہ کراچی اور سندھ سے وکلا کل رات ہی اسلام آباد پہنچے تھے، مگر انہیں احتجاج سے روکنے کے لیے تمام راستے بند کر دیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا احتجاج جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے خلاف ہے اور ہم اس معاملے کو اجاگر کرنا چاہتے ہیں کیونکہ یہ عدلیہ اور ریاست پاکستان پر حملے کے مترادف ہے۔

علی احمد کرد نے کہا کہ پاکستان میں اس طرح کے حالات پہلے کبھی نہیں دیکھے گئے۔ انہوں نے 26ویں آئینی ترمیم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں نے یہ ترمیم منظور کی، انہیں شرم آنی چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن میں من پسند ججز لانے کی کوشش کی جا رہی ہے، مگر وکلا اس فیصلے کو قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس فوری طور پر موخر کرنے کا مطالبہ کیا۔

کراچی بار کے سیکرٹری جنرل غلام رحمان نے کہا کہ ہمارا احتجاج آئین کی بحالی کے لیے ہے، کیونکہ آج ججز سیاسی حمایت حاصل کر کے فیصلے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم آزادی صحافت کے لیے بھی آواز بلند کر رہے ہیں اور پیکا ایکٹ جیسے کالے قوانین کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

رابعہ باجوہ نے کہا کہ شاہراہ دستور کو چھاؤنی نہیں بننے دیں گے، آج جوڈیشل کمیشن میں ملٹری بینچ بٹھایا گیا ہے، جو ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ وکلا آئین اور قانون کے دفاع کے لیے سڑکوں پر نکلے ہیں اور یہ جدوجہد جاری رہے گی۔

لاہور ہائیکورٹ میں مزید 4 ایڈیشنل ججز کی تقرریاں کرنے کا فیصلہ

سپریم کورٹ کے باہر سکیورٹی سخت
سپریم کورٹ کے باہر سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے ہیں، سپریم کورٹ کے احاطے میں بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔

سپریم کورٹ جانے کیلئے صرف مارگلہ روڈ کو کھلا رکھا گیا ہے جس سے اطراف میں شدید ٹریفک جام ہے، جبکہ جڑواں شہروں میں چلنے والی میٹرو بس سروس بھی محدود کردی گئی ہے۔ میٹروبس سروس فیض احمد فیض تک چلائی جائے گی اور کشمیر ہائی وے تا پاک سیکرٹریٹ تک میٹرو بس سروس بند رہے گی۔

سپریم کورٹ کے 4 ججز سمیت ممبر جوڈیشل کمیشن سینیٹر علی ظفر نے بھی اجلاس ملتوی کرنے کے لیے چیف جسٹس کو خط لکھ رکھا ہے۔

دوسری جانب ملک بھر سے وکلا کی چھ نمائندہ تنظیموں نے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کی مکمل حمایت کا اعلان کردیا۔

وکلا تنظیموں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے خلاف احتجاج کو مسترد کرتے ہیں، پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار، پنجاب بار کونسل، خیبرپختونخوا بار کونسل، بلوچستان اور سندھ ہائیکورٹ رز ایسوسی ایشن نے مشترکہ اعلامیہ میں کہا کہ عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔

سویلین ٹرائل کیس کی سماعت کل تک ملتوی

سپریم کورٹ میں خصوصی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی ہے۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ اس دوران معاون وکیل رانا وقار نے بتایا کہ سلمان اکرم راجہ ٹریفک کے سبب نہیں پہنچ سکے، سپریم کورٹ آنے کیلئے صرف ایک ہی راستہ مارگلہ روڈ کھلا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ خواجہ حارث صاحب پہنچ گئے، باقی لوگ بھی پہنچ گئے، آپ بھی تو آ گئے ہیں، اگر آدھا گھنٹہ پہلے نکل آتے اس وقت سپریم کورٹ میں ہوتے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ لگتا ہے وکلا چاہتے ہیں لوگ قید میں سڑتے رہیں، ٹھیک ہے وکلا نہیں چاہتے تو کیا کیا جاسکتا ہے۔

بعدازاں، سماعت کے جاری حکم نامے میں کہا گیا کہ کیس سماعت کیلئے پکارا گیا، سلمان اکرم راجہ عدالت میں موجود نہیں تھے، آئینی بنچ نے خصوصی عدالتوں کیس کی سماعت کل تک کیلئے ملتوی کردی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرانسداد دہشتگردی عدالت سے عمر ایوب اور زرتاج گل کی ضمانتوں میں توسیع انسداد دہشتگردی عدالت سے عمر ایوب اور زرتاج گل کی ضمانتوں میں توسیع مودی کا 3 روزہ دورہ پیرس، پاکستانی فضائی حدود میں سفر اللہ تعالیٰ نے تیزی سے گڑھے میں گرتے ملک اور قوم کو بچا لیا، نواز شریف نئے ججز کی تعیناتی: چیف جسٹس کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس آج ہوگا وزیراعظم شہبازشریف آج 2 روزہ دورے پر متحدہ عرب امارات روانہ ہوں گے سی ایس ایس 2024 کے نتائج سے پہلے نئے امتحانات، اسلام آباد ہائیکورٹ کا بڑا حکم TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

 جسٹس عامرفاروق کوسپریم کورٹ میں لانے کی مخالفت کی،سنیارٹی کامسئلہ پہلے حل ہو،اخترحسین

اسلام آباد: جوڈیشل کمیشن کے رکن اخترحسین نے کہاہے کہ جسٹس منصورعلی شاہ اور جسٹس منیب نے جوڈیشل کمیشن کااجلاس موخرکرنے کاکہامگرچیف جسٹس نے انکارکردیا، جسٹس عامرفاروق کوسپریم کورٹ میں لانے کی مخالفت کی،سنیارٹی کامسئلہ پہلے حل ہوناچاہئے
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اخترحسین نے کہاکہ لاہورہائیکورٹ کے دوججز کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں تحفظات سامنے آئے، جسٹس منصورعلی شاہ اورجسٹس منیب اخترنے اجلا س موخر کرنے کاکہاتاہم چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے واضح کیا کہ اجلاس ملتوی نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے کہاکہ میں نے جسٹس عامرفاروق کو سپریم کورٹ میں لانے کی مخالفت کی ،ان کی ساکھ پر شک نہیں سنیارٹی کامسئلہ پہلے حل ہوناچاہئے۔
اخترحسین کے مطابق چیف جسٹس نے کہاکہ جسٹس گل حسن کو ٹیکس کیسزکے لیے لاناچاہئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ 26ویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ نے کردی،جوڈیشل کمیشن تشکیل پایا،26ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے آئینی بینچ کو فیصلہ کرناچاہئے ۔

متعلقہ مضامین

  •  جسٹس عامرفاروق کوسپریم کورٹ میں لانے کی مخالفت کی،سنیارٹی کامسئلہ پہلے حل ہو،اخترحسین
  • وکلا تنظیموں نے جوڈیشل کمیشن اجلاس کیخلاف احتجاج مسترد کر دیا
  • وکلا کا احتجاج: آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کی سماعت ملتوی کردی
  • ججز تعیناتیوں اور 26 ویں ترمیم کے خلاف احتجاج
  • اسلام آباد: وکلا کی ریڈزون جانے کی کوشش، پولیس سے جھڑپ، آنکھ مچولی جاری
  • وکلا کا ریڈ زون میں احتجاج ،پولیس کیجانب سے بھاری نفری طلب
  • اسلام آباد: وکلا کی ریڈزون جانے کی کوشش، پولیس سے جھڑپ، سری نگر ہائی وے پر دھرنا
  • سپریم کورٹ: جوڈیشل کمیشن کا اجلاس، وکلا ہڑتال کے پیش نظر سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات
  • سپریم جوڈیشل کمیشن میں ججوں کیخلاف شکایات کا جائزہ، ضابطہ اخلاق میں ترمیم پر غور