قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ممبران قومی اسمبلی کو اسلحہ لائسنس جاری کرنے کی ہدایت کردی
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ممبران اسمبلی کو اسلحہ لائسنس جاری کرنے کی ہدایت کر دی۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین راجہ خرم نواز کی زیر صدارت ہوا جس میں حکام وزارت داخلہ کی جانب سے حکام کو بریفنگ دی گئی۔ممبر کمیٹی طارق فضل چودھری کا کہنا تھا کہ ہمارے بہت سے ایم این ایز قبائلی اضلاع سے ہیں اور انہیں حقیقی تھریٹ ہیں، ان کے لئے اسلحہ لائسنس دینے سے متعلق اقدامات کئے جائیں۔
چیئرمین کمیٹی راجہ خرم نواز کا کہنا تھا کہ کم ازکم ایم این ایز کو تو قانونی طور پر اسلحہ رکھنے کی اجازت دی جائے جبکہ طارق فضل چودھری کا کہنا تھا کہ ٹیکس پیئرز اور بزنس کمیونٹی ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔
طارق فضل چودھری کا کہنا تھاکہ جو بندہ اربوں روپے ٹیکس دے رہا ہے اسے آپ اتنی بھی سہولت نہیں دے سکتے؟ جبکہ خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھاکہ بہت سے ایم این ایز کا تعلق کراچی سے ہے ان کے بھی لائسنس ایکسپائر ہو گئے ہیں۔
چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ لائسنس کی تجدید کے عمل میں بھی تاخیر ہو رہی ہے، جس پرحکام وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ اگر 5 سال بعد کوئی تجدید کے لئے آئے گا تو اسے ری نیو نہیں کیا جائے گا، طارق فضل چودھری کا جواب میں کہنا تھا کہ آپ دو سال بعد ری نیو نہیں کرتے۔
راجہ خرم نواز کا کہنا تھا کہ کمیٹی یہ ڈائریکشن دیتی ہے کہ کم از کم ایم این ایز کو اسلحہ لائسنس دیے جائیں۔
یاد رہے کہ وزارت داخلہ نے کچھ عرصہ قبل جعلی اسلحہ لائسنس کے اجرا کی شکایات سامنے آنے پر ہر قسم کے اسلحہ لائسنس جاری کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔
ہربھجن سنگھ اور شعیب اختر ایک بار پھر آمنے سامنے،ایک دوسرے دھکے،ویڈیو وائرل
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: طارق فضل چودھری کا کا کہنا تھا کہ اسلحہ لائسنس ایم این ایز
پڑھیں:
قومی اسمبلی: فلسطین و سرحدی معاملات، نہروں پر احتجاج کرنے والے خود موجود نہیں، افسوس: سپیکر
اسلام آباد (خبرنگار) قومی اسمبلی کا اجلاس ایک بار پھر کورم کی نذر ہو گیا۔ حکومت کورم پورا کرنے میں ناکام رہی۔ جمعہ کے روز قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں شروع ہوا تو اپوزیشن کے رکن اسمبلی اقبال آفریدی نے کورم کی نشاندہی کر دی جس پر گنتی کی گئی اور کورم پورا نہ ہونے پر آدھے گھنٹے کا وقفہ کیا گیا۔ اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو پھر بھی حکومت کورم پورا نہ کر سکی اور قومی اسمبلی کا اجلاس پیر سہ پہر چار بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے حزب اختلاف کی کورم نشاندہی پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ آج سوالات کی اکثریت حزب اختلاف کی جانب سے تھی، حزب اختلاف نے اہم موقع پر ایوان کی کارروائی سے واک آئوٹ کیا۔ کینالز پر بحث میں 30 ارکان نے حصہ لیا۔ اپوزیشن نے واک آئوٹ کیا۔ جے یو آئی کے سوا تمام اپوزیشن جماعتیں کارروائی سے غیر حاضر رہیں۔ پیپلز پارٹی نے 7 اپریل کو کینالز پر قرارداد جمع کرائی تھی۔8 اپریل کو واضح کیا گیا تھا کہ اس پر بحث ہو چکی۔ اپوزیشن نے 10 اپریل کو قرارداد سپیکر آفس میں جمع کرائی۔ فلسطین و سرحدی معاملات اور کینالز پر احتجاج کرنے والے خود ایوان میں موجود نہیں ہوتے۔ سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ افسوس کہ اپوزیشن خود ایوان کی کارروائی کا حصہ نہیں بن رہی۔ ایاز صادق نے کہا کہ اگر نہروں پر بات کرنی ہے تو ایوان میں موجود رہنا ہوگا۔ آپ لوگ ایوان کو چلنے ہی نہیں دینا چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ کل بھی کورم کی نشاندہی کی گئی، کل بھی وقفہ سوالات میں اپوزیشن کے اہم سوالات شامل تھے۔ آج بھی ہیں۔ کورم کی کمی کے باعث اجلاس پیر تک ملتوی کر دیا گیا۔