گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے ملازمین کی برطرفی کا قانون 2025 تحفظات کے ساتھ منظور کرلیا ہے، تاہم انہوں نے سپریم کورٹ اور سندھ ہائیکورٹ کے فیصلوں کی روشنی میں بل پر اپنے اعتراضات بھی رجسٹر کرائے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: علی امین گنڈاپور نے گورنر فیصل کریم کنڈی سے چانسلر کے اختیارات چھین لیے

گورنر فیصل کنڈی نے صوبائی حکومت کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت بل پر نظرثانی کرے ورنہ عدالتی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، انہوں نے شفافیت اور انصاف کے لیے بل میں ترامیم کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

اس ضمن میں گورنر  فیصل کریم کنڈی نے بل میں ترامیم کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کا بل بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، ان کا موقف ہے کہ الیکشن کمیشن کی اجازت سے بھرتی کیے گئے ملازمین کو استثنیٰ دیا جائے۔

مزید پڑھیں: علی امین گنڈاپور کو ہمیشہ میدان سے بھاگنے کی عادت ہے، گورنر فیصل کریم کنڈی کا وزیراعلیٰ کے انٹرویو پر ردعمل

غیر قانونی بھرتیوں کے ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش کرتے ہوئے گورنر خیبرپختونخوا کا کہنا ہے کہ ملازمین کو اپیل کے حق سے محروم کرنا آئین کے آرٹیکل 10 اے کی خلاف ورزی ہے جبکہ ماضی میں کی گئی قانونی بھرتیوں کو کالعدم قرار دینا غیر آئینی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انصاف بنیادی حقوق خلاف ورزی خیبر پختونخوا سپریم کورٹ سندھ ہائیکورٹ شفاف عدالتی چیلنجز غیر قانونی بھرتیوں فیصل کریم کنڈی گورنر ملازمین کی برطرفی کا قانون.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انصاف بنیادی حقوق خلاف ورزی خیبر پختونخوا سپریم کورٹ سندھ ہائیکورٹ شفاف غیر قانونی بھرتیوں فیصل کریم کنڈی گورنر ملازمین کی برطرفی کا قانون فیصل کریم کنڈی

پڑھیں:

حماس نے برطانیہ میں پابندی کے خلاف قانونی جنگ کا آغاز کر دیا

لندن: فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے برطانیہ میں اپنے خلاف عائد پابندی کو چیلنج کرتے ہوئے برطانوی وزارت داخلہ میں باضابطہ قانونی درخواست جمع کرا دی ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق لندن کی ایک قانونی فرم نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ یہ درخواست حماس کے سینئر رہنما موسیٰ ابو مرزوق کی ہدایت پر جمع کرائی گئی ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ فلسطینی عوام کو آزادی، قومی خودمختاری اور غیر ملکی تسلط کے خلاف مزاحمت کا بین الاقوامی قانونی حق حاصل ہے، جس میں مسلح جدوجہد بھی شامل ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ کی جانب سے حماس پر پابندی کا فیصلہ غلط ہے کیونکہ حماس کی برطانیہ میں کوئی سرگرمی نہ ہی موجود ہے اور نہ ہی یہ برطانوی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔

وکلا نے مؤقف اپنایا کہ برطانیہ کی جانب سے حماس پر پابندی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور یہ یورپی کنونشن برائے انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی تصور کی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ برطانیہ نے 2001 میں حماس کے عسکری ونگ "عزالدین القسام بریگیڈز" کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا، جس کے بعد 2021 میں پابندی کو پوری تنظیم تک توسیع دے دی گئی تھی۔

برطانوی قانون کے مطابق کسی کالعدم تنظیم کی رکنیت رکھنا، حمایت کرنا یا اس کے حق میں بیان دینا جرم تصور کیا جاتا ہے۔


 

متعلقہ مضامین

  • خیبرپختونخوا؛ لکی پولیس کی دہشتگردوں کے خلاف کارروائیاں، 3 دہشتگرد ہلاک 
  • وقف قانون میں 44 خامیاں ہیں حکومت کی منشا وقف املاک پر قبضہ کرنا ہے، مولانا فیصل ولی رحمانی
  • چشمہ رائٹ کنال منصوبہ کے پہلے فیز کے ٹینڈر اوپن ہو گئے، فیصل کریم کنڈی
  •  پرائیویٹ کمپنیوں کے ملازمین اب ٹیکس میں ہیر پھیر نہیں کرسکیں گے، بل منظور
  • پرائیویٹ کمپنیوں کے ملازمین اب ٹیکس میں ہیر پھیر نہیں کرسکیں گے، بل منظور
  • ٹرمپ کی سخت گیر پالیسی کا نفاذ، گرین کارڈ ہولڈرز سمیت تمام تارکین وطن کی کڑی نگرانی کا فیصلہ
  • سعودی عرب نے فلسطینیوں کو بیدخل کرنے کی تجویز مسترد کر دی
  • حماس نے برطانیہ میں پابندی کے خلاف قانونی جنگ کا آغاز کر دیا
  • حماس نے برطانیہ میں پابندی کے خلاف قانونی جنگ کا آغاز کر دیا
  • وقف املاک بل منظور؛ مکیش امبانی کا اربوں ڈالر مالیت کا بنگلا بھی خالی کرایا جائے گا؟