دو سال بعد سویابین کا پہلا کنسائنمنٹ کراچی میں لنگر انداز
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
کراچی:
دو سال کے وقفے کے بعد سویا بین کا پہلا کنسائنمنٹ ایف اے پی ٹرمینل پر لنگر انداز ہو گیا۔ یہ کنسائنمنٹ 65 ہزار میٹرک ٹن سویا بین پر مشتمل ہے، جو امریکا سے پہنچا ہے۔
ترجمان یو ایس سویابین ایکسپورٹ کونسل نے بتایا کہ اکتوبر 2022 میں جی ایم امپورٹ بند ہو گیا تھا، جس کے نتیجے میں پولٹری کی نمو 40 فیصد کم ہو گئی تھی اور چکن کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تھا۔ اس درآمدی کنسائنمنٹ سے نہ صرف پولٹری کی صنعت کو فائدہ ہوگا بلکہ کوکنگ آئل انڈسٹری اور ماہی گیری کے شعبے میں بھی سویا بین کے فوائد حاصل ہوں گے۔
اس موقع پر یو ایس سویابین ایکسپورٹ کونسل کے ریجنل ڈائریکٹر کیون روئپکے نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان باہمی تجارت میں 1 ارب ڈالر کا خسارہ ہے، جسے سویابین کی تجارت سے نصف کیا جا سکتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان دنیا کا تیسرا بڑا پام آئل درآمد کنندہ ملک ہے اور سویا بین کے ذریعے خوردنی تیل کے درآمدی بل میں کمی کی جا سکتی ہے۔
امریکی قونصل جنرل اسکاٹ اربوم نے سویابین کے پہلے کنسائنمنٹ کی آمد پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اکتوبر 2022 کے بعد یہ پہلا کنسائنمنٹ ہے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ یو ایس مشن اور پاکستانی ساتھیوں نے اس اہم قدم کے لیے بھرپور کوشش کی، اور اس اقدام سے پاکستان اور امریکا دونوں ممالک میں خوشحالی آئے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ہر سال امریکا سے 300 ملین ڈالر سے زائد مالیت کا سویابین درآمد کرتا ہے اور یہ سویابین کپاس کے بعد پاکستان کو امریکی برآمدات میں دوسری بڑی برآمدات ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سویا بین پر پابندی کے نتیجے میں پاکستان میں مرغی کے گوشت اور انڈوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا تھا، جو کہ عوام کے لیے ایک چیلنج تھا۔ اس کے علاوہ، اسکاٹ اربوم نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان باہمی تجارت کے فروغ کی وسیع گنجائش موجود ہے، جو دونوں ممالک کی معیشتوں کو فائدہ پہنچا سکتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہا کہ پاکستان سویا بین
پڑھیں:
پہلا 3 روزہ اوورسیز پاکستانیز کنونشن کل سے اسلام آباد میں شروع ہوگا
اسلام آباد:حکومتِ پاکستان اور اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن کی جانب سے پہلا اوورسیز پاکستانیز کنونشن 13 تا 15 اپریل اسلام آباد میں منعقد ہوگا۔
وزارتِ اوورسیز کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق اس کنونشن کا مقصد اوورسیز پاکستانیوں کو اپنے گھر میں خوش آمدید کہنا، انہیں گلے لگانا، ان کے تحفظات سننا اور ان کی قیمتی تجاویز کی روشنی میں پالیسی سازی کو بہتر بنانا ہے۔
حکومتِ پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ کنونشن میں شرکت کے لیے آنے والے اوورسیز پاکستانیوں کو ریاستی مہمان کا درجہ حاصل ہوگا۔ ہوائی اڈوں پر ان کے والہانہ استقبال کے لیے خصوصی انتظامات اور خیر مقدمی بینرز آویزاں کیے جا رہے ہیں۔
شرکا کو مکمل پروٹوکول اور عزت و تکریم کے ساتھ خوش آمدید کہا جائے گا، جبکہ عوامی سطح پر تقریبات بھی منعقد کی جائیں گی۔
وزیرِاعظم پاکستان کی خصوصی ہدایت پر یہ تمام انتظامات اس عزم کے ساتھ کیے جا رہے ہیں کہ دنیا بھر میں بسنے والے پاکستانیوں کو یہ احساس دلایا جائے کہ پاکستان ان کا اپنا گھر ہے۔
اوورسیز پاکستانیز کنونشن ایک ایسا فورم فراہم کرے گا جہاں بیرونِ ملک پاکستانی، حکومتی نمائندگان اور قومی ادارے ایک ہی چھت تلے اکٹھے ہوں گے۔
اس مقصد کے لیے مختلف سرکاری اداروں کے سہولتی کاؤنٹرز قائم کیے جا رہے ہیں تاکہ اوورسیز پاکستانیوں کو ایک ہی مقام پر معلومات، رہنمائی اور خدمات کی فراہمی ممکن بنائی جا سکے۔
یہ اقدام اس بات کا مظہر ہے کہ حکومتِ پاکستان اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کو سننے، سمجھنے اور فوری حل فراہم کرنے کے لیے نہایت سنجیدہ ہے۔
اس موقع پر اوورسیز کمیونٹی کو پاکستان کے ترقیاتی عمل میں مؤثر کردار ادا کرنے کی دعوت دی جائے گی، اور ان کیلئے موجود سہولیات و پالیسیوں میں بہتری کی تجاویز پر بھی غور کیا جائیگا۔