معاذ صفدر کی نظر میں رجب بٹ ’’شریف‘‘ نہیں؟ نئی بحث چھڑ گئی
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
پاکستانی یوٹیوبرز کی باہمی چپقلش اور بیانات ان دنوں سوشل میڈیا پر خوب چرچے کا موضوع بنے ہوئے ہیں۔ ابھی یوٹیوبرز شام ادریس اور ڈکی بھائی کے درمیان جھگڑے کی گرد ہی بیٹھی تھی کہ معاذ صفدر نے رجب بٹ کے بارے میں ایسی بات کہہ دی کہ مداحوں کے ہوش اڑ گئے۔
معاذ صفدر نے حال ہیں اپنے یوٹیوب چینل پر ایک وی لاگ اپ لوڈ کیا، جس میں انہوں نے اپنی فیملی کے ساتھ مداحوں کے سوالات کے جوابات دیے۔
ایک سوال کے دوران جب ان سے رجب بٹ کے بارے میں پوچھا گیا، تو معاذ صفدر نے رجب کی محنت کو سراہتے ہوئے کچھ ایسا کہہ دیا کہ مداحوں کے لیے یہ جواب حیرت انگیز تھا۔
معاذ صفدر نے کہا کہ رجب بٹ بہت محنتی لڑکا ہے۔ جس طرح سے وہ اپنے وی لاگز، چینل اور فیملی کو لے کر چل رہا ہے، یہ بہت مشکل کام ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ رجب بٹ اپنی کمائی کو سنبھالنے اور اسے بڑھانے کےلیے بہت محنت کر رہے ہیں۔ معاذ نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’سمجھ نہیں آتا کہ ایک شخص اتنے کام ایک ساتھ کیسے کر سکتا ہے۔‘‘
لیکن ان باتوں کے فوراً بعد ہی معاذ صفدر نے ایک ایسا بیان دیا جس نے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث کو جنم دے دیا ہے۔
معاذ صفدر نے فیملی وی لاگز کے حوالے سے اپنا اور رجب بٹ کا موازنہ کرتے ہوئے کہا، ’’فیملی وی لاگنگ میں میرا اور رجب بٹ کا کوئی موازنہ نہیں بنتا، کیونکہ میرے وی لاگز بہت شریف ہوتے ہیں، جبکہ رجب بٹ کے وی لاگز دوسری قسم کے ہوتے ہیں، جو لڑکوں کےلیے بہتر ہیں۔‘‘
معاذ صفدر نے رجب بٹ کے کام کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔ تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا، ’’جب بھی وہ کوئی برا کام کرتا ہے، تو میں کہہ دیتا ہوں کہ رجب بٹ کو وقت کے ساتھ عقل آجائے گی۔‘‘
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: رجب بٹ کے کہ رجب بٹ
پڑھیں:
ایران میں مسلح افراد کا ورکشاپ پر حملہ؛ باپ بیٹے سمیت 8 پاکستانی جاں بحق
ایران کے صوبے سیستان بلوچستان میں ایک دل دہلا دینے والے واقعے میں آٹھ پاکستانی شہریوں کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔
یہ واقعہ پاکستان-ایران سرحد کے قریب پیش آیا۔ مقتولین کا تعلق پنجاب کے ضلع بہاولپور سے تھا اور وہ مہرسطان ضلع کے دور افتادہ گاؤں حائز آباد میں ایک ورکشاپ میں کام کرتے تھے جہاں گاڑیوں کی پینٹنگ، پالش اور مرمت کی جاتی تھی۔
مقتولین میں دلشاد، اس کا بیٹا نعیم، جعفر، دانش، ناصر اور دیگر شامل ہیں۔ تمام افراد کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے تھے اور انہیں گولی مار کر قتل کیا گیا۔
مقامی ذرائع کے مطابق حملہ آور رات کے وقت ورکشاپ میں داخل ہوئے اور اندھا دھند فائرنگ کرکے تمام افراد کو موقع پر ہی قتل کر دیا۔
ایرانی سیکیورٹی فورسز نے لاشیں برآمد کر کے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ ابھی تک حملہ آوروں کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔
تاحال کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ بزدلانہ کارروائی ممکنہ طور پر پاکستان مخالف دہشتگرد تنظیم نے کی ہے۔
ایرانی سیکیورٹی فورسز نے قتل کی اس ہولناک واردات کی تحقیقات کا آغاز کردیا تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔
پاکستانی سفارت خانے کے نمائندے موقع پر پہنچ چکے ہیں تاکہ لاشوں کی شناخت اور مزید معلومات حاصل کی جا سکیں۔
تہران میں پاکستانی سفارت خانے کے ترجمان نے بتایا کہ ہم ایرانی حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ متاثرہ خاندانوں کی مدد اور انصاف کی فراہمی کے لیے ہر ممکن قدم اٹھایا جائے گا۔