Daily Ausaf:
2025-02-11@01:17:23 GMT

آپ جو سوچ سکتے ہیں وہ کر بھی سکتے ہیں

اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT

یہ ممکن ہے کہ چیزیں عین اسی طرح واقع ہوں جیسے آپ چاہتے ہیں۔ چیزوں کی وقوع پذیری اگرچہ انسانی ارادے کی مکمل طور پر محتاج نہیں ہے۔ لیکن ایک تو انسان احسن تقویم ہے اور دوسرا وہ کائنات کی تمام چیزوں کو اپنے مصرف میں لانے پر قادر ہے۔ لہٰذا وہ چیزوں کو جیسے چاہے ایک خاص حد تک بتدریج وقوع پذیر کر سکتا ہے۔ یہاں تک کہ علامہ اقبال کی زبان میں انسان نیا زمانہ اور نئے صبح و شام پیدا کرنے کی بھی قدرت رکھتا ہے۔
ایک بات نہیں بھولنی چایئے کہ بطور ’’بنی نوع انسان‘‘ اور ’’ابن آدم‘‘ ہمارے دماغ میں صرف وہی کچھ آتا ہے جس کے واقع ہونے کے امکانات موجود ہوتے ہیں کیونکہ بطور خلیفتہ الارض ہمارے دماغ اور تخیل کی ساخت اور ماہیت کی تخلیق ہی کچھ ایسی کی گئی ہے کہ ہمارے دماغ میں چیزیں وقوع پذیر ہونے ہی کے لئے آتی ہیں۔
اس بات کو سلیس اور سادہ زبان میں یوں بیان کیا جا سکتا ہے کہ جن چیزوں کے واقع ہونے کا فطری امکان نہیں ہوتا ہے وہ ہمارے دماغ میں ہی نہیں آتی ہیں۔انسان کی خوش قسمتی ہے کہ وہ ’’افضل المخلوقات‘‘ ہے کہ جس وجہ سے قرآن مقدس نے اسے ’’خلیفتہ الارض‘‘ قرار دیا ہے۔ انسان کی تخلیق کو دو مرحلوں میں اٹھایا گیا ہے کہ اول اس کی روح پیدا کیے جانے کے بعد ’’عالم ارواح‘‘ میں رہی ہے اور کائنات بعد میں بنی ہے جس کو اس نے بنتے اور تخلیق ہوتے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے، وہ چیزوں کے بننے اور ان کے طبیعاتی (و سائنسی) طریقہ کار کو پہلے سے جانتا ہے اور دوم انسان کے جسم کو روئے زمین کی مٹی سے بنایا گیا ہے جس وجہ سے وہ ’’زمینی حقائق‘‘ اور اپنے گردونواح کے ’’ساختی علوم‘‘ سے پیدائشی طور پر آگاہ ہے اور وہ غوروخوض سے ان پر عبور حاصل کر سکتا ہے کہ دنیا کے ہم سارے انسانوں اور کائنات کا آغاز ایک ہی نکتہ و ابجد سے ہوا ہے۔
اس لحاظ سے کائنات اور عالم موجودات کے تمام تر علوم یعنی چیزوں کی ساخت اور کارکردگی کا سارا احوال ہماری ’’گھٹی‘‘ میں ہے۔ کائنات اور زمین و آسمان کی ہر چیز اور روئے زمین کی زندگی کے تمام حالات و واقعات سے بطور بنی نوع انسان اور ابن آدم ہم پہلے سے ہی گزر چکے ہیں اور ان سے واقف و آشنا ہیں۔ یہاں اس بات پر غور کریں کہ ’’علم کل‘‘ پہلے سے ہی ہمارے ’’تحت الشعور‘‘ میں موجود ہے یعنی اب چیزوں کو اپنے شعور میں لانا، واقع ہونے دینا، کرنا یا انہیں مفید انداز میں اپنے مصرف میں لانا ہماری عقل و شعور، ادراک اور عمل پر منحصر ہے ۔ مایوسی کو اسی لئے اسلام میں گناہ قرار دیا گیا ہے کیونکہ یہ انسان کو بے عمل بناتی ہے، حقیقی زندگی سے دور لے جاتی ہے اور بعض صورتوں میں موت کے منہ میں دھکیل دیتی ہے۔
علامہ محمد اقبال نے ارشاد فرمایا تھا کہ، ’’عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی، یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے۔‘‘ زندگی اور کائنات پر غوروفکر کریں آپ پر زندگی کی ہر حقیقت اور کائنات کا ہر راز وا ہو سکتا ہے۔ زندگی کو جنت اور دوزخ بنانا انسان کے اعمال سے منسلک ہے۔ دنیا اور آخرت دونوں میں مثبت اور منفی سوچ اور اعمال ہی کا فرق ہے۔ اسی لئے ایک حدیث شریف میں ایک لمحے کی فکر کو دو جہانوں کی عبادت سے افضل قرار دیا گیا ہے۔ آپ تعمیری طور پر سوچیں گے تو آپ پر بتدریج تمام اسرار و رموز کھلتے چلے جائیں گے۔ یہاں تک کہ آپ کے دماغ میں جو بھی خیال آئے اسے آپ مجسم کر سکتے یعنی ’’آپ جو سوچ سکتے ہیں وہ کر بھی سکتے ہیں۔‘‘ اس کی وجہ یہ ہے کہ زندگی کے تمام ترین اسرار و رموز فطری طور پر آپ کے اندر رکھ دیئے گئے ہیں، اب ان کو کھوجنا اور ان کو عمل میں لانا آپ کا کام ہے۔
اس کے باوجود ہم اپنے آپ کے علاوہ غیر مانوس عناصر کی موجودگی کو بھی اپنے آس پاس محسوس کر سکتے ہیں۔اگر زندگی میں آپ کچھ بڑی کامیابیاں سمیٹنا چاہتے ہیں تو سوچنے کا فن سیکھیں۔ دنیا کا کوئی بھی کام اسی وقت ممکن ہوتا ہے جب پہلے آپ اپنی سوچ اور خیالات سے اس کے ہر پہلو کا احاطہ کر لیتے ہیں۔ غوروفکر زندگی میں ہر کامیابی کی بنیاد ہے کیونکہ پہلے چیزیں ہمارے دماغ میں واقع ہوتی ہیں، اشکال بتاتی ہیں اور اس کے بعد وہ مادی اور حقیقی دنیا میں وقوع پذیر ہوتی ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اور کائنات سکتے ہیں سکتا ہے ہے اور گیا ہے

پڑھیں:

پاکستانی بغیر ویزہ  قطر کیسے جا سکتے ہیں؟

سوشل میڈیا پر مختلف خبریں گردش کر رہی ہوتی ہیں جن کی تصدیق کرنا عام آدمی کے لیے مشکل ہوتا ہے۔ اسی طرح آج کل ایک خبر گردش کر رہی ہے کہ پاکستانی بغیر ویزہ کے قطر جا سکتے ہیں۔ یہ خبر درست تو ہے لیکن کتنے وقت کے لیے اور کس لیے جا سکتے ہیں، یہ تمام چیزیں واضح نہیں ہیں۔

اس حوالے سے جاننے کے لیے ’وی نیوز‘ نے چند ویزہ کنسلٹنٹس اور ٹریول ایجنٹس سے بات کی اور جاننے کی کوشش کی کہ بغیر ویزہ جانے کے لیے کیا کچھ درکار ہوتا ہے۔

اوورسیزامپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے وائس چئیرمین محمد عدنان پراچہ نے اس حوالے سے بتایا کہ سب سے پہلے اس چیز کو واضح ہونا چاہیے کہ وہ افراد جو سمجھ رہے ہیں کہ بغیر ویزہ وہ نوکری ڈھونڈنے کے لیے جا سکتے ہیں، وہ کسی غلط فہمی کے شکار ہیں۔ ایسا ہرگز نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیےکیا پاکستانی عمان کا 10 دن کا مفت سیاحتی ویزا حاصل کر سکتے ہیں؟

دراصل یہ سہولت قطری حکومت کی جانب سے پاکستانیوں کو صرف وہاں سیر و سیاحت کے لیے دی گئی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ یہ ویزا عام طور پر سب سے زیادہ کاروباری برادری یا پیشہ ور افراد جو کسی بھی انٹرویو یا میٹنگ کے لیے جا رہے ہوتے ہیں، وہ استعمال کرتے ہیں۔

 یہ ’ویزہ آن آرائیول‘ ہوتا ہے جو آپ کو قطر پہنچ کر ملتا ہے۔صرف اسی صورت میں کوئی بھی پاکستانی وہاں زیادہ سے زیادہ 30 دن کی مدت کے لیے رک سکتا ہے۔ تاہم اس کے لیے آپ کے پاس ریٹرن ٹکٹ ہونا لازم ہے۔ جتنے دن قطر میں گزارنے ہیں، اتنے دن کی ہوٹل ریزرویشن پہلے سے کنفرم ہونی چاہیے۔ جبکہ پولیو ویکسین کارڈ بھی درکار ہوتا ہے۔

ایک مزید سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اس کے لیے سفر کرنے والے فرد کو اپنا بینک اکاؤنٹ بھی دیکھنا پڑتا ہے۔ قطر کی طرف سفر کرنے کے خواہشمند افراد کے اکاؤنٹ میں تقریباً 5 ہزار قطری ریال ہونے چاہئیں۔

عدنان پراچہ کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستانیوں کو یہ سہولت ابھی نہیں ملی بلکہ 2022 میں قطری حکومت کی جانب سے دی گئی تھی۔ جس کا استعمال سب سے زیادہ بزنس کمیونٹی کے افراد یا پھر سیرو سیاحت کے لیے جانے والے استعمال کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیےسعودی عرب میں سیاحت کے شعبہ نے نئے ریکارڈ قائم کردیے

ٹریول ایجنٹ جنید یوسف نے اس حوالے سے بتایا کہ بغیر ویزہ قطر جانے کے لیے مسافر کے پاس کنفرم ریٹرن ٹکٹ اور کنفرم ہوٹل بکنگ ہونا لازمی ہے۔اور اس کے لیے یہ بھی لازمی ہے کہ قطر میں ہوٹل کی بکنگ ’ڈسکور قطر‘ نامی ویب سائٹ سے کروائی جائے۔

ایک اور ٹریول ایجنٹ محمد فرہاد نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قطر کا ویزہ آن آرائیول پاکستانیوں کے لیے ایک بہترین موقع ہے، لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ سفر کرنے والے شخص کی تمام دستاویزات مکمل ہوں۔

انہوں نے بتایا کہ خاص طور پر ہوٹل کی بکنگ اور واپسی کا ٹکٹ ہونا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ، بعض اوقات قطری حکام اضافی چیکنگ بھی کر سکتے ہیں، اس لیے یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ جو افراد قطر جانے کا ارادہ رکھتے ہیں، وہ اپنی تمام ضروریات کی تصدیق کر کے جائیں تاکہ کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ ہو۔

’اس سہولت کا فائدہ صرف سیاحت یا کاروبار کے لیے لیا جا سکتا ہے، نہ کہ ملازمت کے مقصد کے لیے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سیاحت قطر

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی بنا ویزا کے قطر کیسے جا سکتے ہیں؟
  • ’عظیم انسان کھو دیا‘:صدر مملکت کی پرنس کریم آغا خان کے انتقال پر اسماعیلی کمیونٹی کےپیشوا سے تعزیت
  • قدیم یورپیوں کا فتح کا جشن منانے کا وحشیانہ طریقہ
  • بے سکونی کی جڑ کہاں ہے
  • پاکستانی بغیر ویزہ  قطر کیسے جا سکتے ہیں؟
  • آئرش باکسر جان کونی مقابلے کے دوران دماغ میں چوٹ لگنے سے جاں بحق
  • بے دماغ خجلت ہوں رشک امتحاں تاکے
  • ایک عام سی بات
  • تعلیم اور ہمارا مستقبل….!