—’جیو نیوز‘ گریب

اسلام آباد میں وکلاء ایکشن کمیٹی کے احتجاج میں شریک وکلاء سرینا چوک پہنچ گئے۔

انتظامیہ کی جانب سے سرینا چوک کو کنٹینر لگا کر سیل کیا گیا ہے، ریڈ زون میں داخل ہونے کی کوشش پر وکلاء اور پولیس اہلکاروں کے درمیان جھڑپ ہوئی ہے۔

ریڈ زون میں داخلہ نہ ملنے کے باعث وکلاء نے سری نگر ہائی وے بلاک کر دی۔

سپریم کورٹ کے باہر سخت سیکیورٹی انتظامات سیکیورٹی وجوہات، راولپنڈی اسلام آباد میٹرو بس سروس جزوی بند

راولپنڈی و اسلام آباد میں میٹرو بس سروس جزوی بند کر دی گئی۔

اس سے قبل اسلام آباد میں وکلاء کے ممکنہ احتجاج کے باعث صبح سے ہی سپریم کورٹ کے باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کر دیے گئے۔

سپریم کورٹ کے احاطے میں بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔

سپریم کورٹ جانے کے لیے صرف مارگلہ روڈ کھلا رکھا گیا ہے، ریڈ زون کے داخلی راستے بند ہونے کے باعث کشمیر چوک پر شدید ٹریفک جام ہے۔

سرینا، نادرا، میریٹ، ایکسپریس چوک اور ٹی کراس بری امام کے راستے بھی بند ہیں جبکہ جناح انڈر پاس بھی کنٹینرز رکھ کر بند کر دیا گیا ہے۔

میٹرو بس سروس محدود

اسلام آباد میں ممکنہ احتجاج کے پیشِ نظر میٹرو بس سروس کے آپریشن کو بھی محدود کر دیا گیا ہے، میٹرو بس سروس فیض احمد فیض اسٹیشن سے پاک سیکریٹریٹ تک بند ہے۔

میٹرو بس کی انتظامیہ کے مطابق راولپنڈی صدر اسٹیشن سے فیض احمد فیض اسٹیشن تک بس سروس بحال ہے۔

اسلام آباد میں میٹرو بس سروس سیکیورٹی وجوہات کے باعث بند کی گئی ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: اسلام آباد میں میٹرو بس سروس سپریم کورٹ کے باعث گیا ہے

پڑھیں:

اسلام آباد: وکلا کی ریڈزون جانے کی کوشش، پولیس سے جھڑپ، آنکھ مچولی جاری

26 ویں آئینی ترمیم اور جوڈیشل کمیشن کے آج ہونے والے اجلاس کے خلاف وکلا ایکشن کمیٹی نے احتجاج کے دوران اسلام آباد کے سرینا چوک سے سپریم کورٹ جانے کی کوشش کی تو وکلا اور پولیس اہلکاروں کے درمیان جھڑپ ہوگئی، پولیس نے احتجاجی وکلا پر لاٹھی چارج بھی کیا۔

نجی ٹی وی کے مطابق وکلا نے احتجاج کرتے ہوئے سپریم کورٹ کی جانب مارچ کا آغاز کیا، اس دوران انتظامیہ نے سرینا چوک کو کنٹینرز لگاکر بند کر دیا تھا، انتظامیہ نے ریڈ زون کو بھی مکمل سیل کر رکھا ہے۔

پولیس اور وکلا کے درمیان جھڑپ کے بعد احتجاجی وکلا منتشر ہوگئے، اور سری نگر ہائی وے پر دھرنا دے دیا اور مری جانے والی سڑک کو بند کر دیا، تاہم مری سے آنے والی سڑک پر ٹریفک رواں دواں ہے۔

انتظامیہ کی جانب سے اسلام آباد کے ریڈ زون کے تمام راستوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے، تمام گیٹ بند کر دیے گئے ہیں، اسی وجہ سے شہریوں کو آمد و رفت میں شدید پریشانی کا بھی سامنا ہے۔

بعد ازاں اسلام آباد پولیس کی پیش قدمی پر وکلا ایکشن کمیٹی نے سری نگر ہائی وے بھی خالی کر دیا، وکلا سری نگر ہائی وے خالی کر کے ایک بار پھر سرینا چوک روڈ پر پہنچ گئے، پولیس اور وکلا میں آنکھ مچولی کا سلسلہ جاری ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور پاکستان کی تمام بار کونسلز نے مشترکہ اعلامیے میں جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے خلاف ہڑتال کو مسترد کردیا ہے۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، پاکستان بار کونسل، پنجاب بار کونسل، خیبرپختونخوا بار کونسل، بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے مشترکہ اعلامیے میں ہڑتال کو مسترد کیا تھا۔

اس حوالے سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ قانونی برادری کے منتخب نمائندے عدلیہ کی آزادی کے ساتھ کھڑے ہیں، جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے موقع پر انتشاری لوگوں کی کال کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ قانونی برادری میں کچھ نام نہاد شرپسند عناصر اپنے مضموم مقاصد کے لیے انتشار پیدا کرنا چاہتے ہیں، منتخب نمائندے جوڈیشل کمیشن کی کارروائی کی مکمل حمایت کریں گے۔

جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں کیا ہوگا ؟
سپریم کورٹ میں 8 اضافی ججز کی تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس آج ہوگا، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی اجلاس کی صدارت کریں گے۔

ذرائع کے مطابق سندھ اور اسلام آباد ہائی کورٹ سے 2، 2 جب کہ پشاور اور بلوچستان ہائی کورٹ سے ایک ایک جج کو سپریم کورٹ میں تعینات کیے جانے کا امکان ہے۔

اجلاس سے قبل سپریم کورٹ کے 4 جج، جن میں جوڈیشل کمیشن کے 2 ارکان جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر بھی شامل ہیں، نے اجلاس موخر کرنے کے لیے چیف جسٹس کو خط لکھا تھا، جب کہ کمیشن میں شامل پی ٹی آئی کے رکن علی ظفر نے بھی اجلاس مشروط طور پر موخر کرنے کے لیے خط تحریر کیا تھا۔

سینیٹر علی ظفر نے خط میں لکھا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی سنیارٹی کا معاملہ حل ہونے تک اجلاس مؤخر کیا جائے۔

خط میں کہا گیا تھا کہ ججز کے ٹرانسفر سے اسلام آباد ہائیکورٹ کی سنیارٹی لسٹ تبدیل ہوگئی ہے، ججز کے تبادلے سے تاثر ہے کہ یہ سارا بندوبست بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں کے لیے کیا گیا ہے۔

سینیٹر علی ظفر کے خط میں کہا گیا تھا کہ مناسب ہوگا ججز سنیارٹی کا مسئلہ حل ہونے تک کمیشن اجلاس مؤخر کیا جائے، اور اگر کمیشن کو اجلاس کرنا ہی ہے تو ٹرانسفر شدہ ججز کا معاملہ زیرغور نہ لایا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • وکلاء کی ہڑتال، اسلام آباد میں سکیورٹی ہائی الرٹ، سڑکیں بند
  • وکلا کا ممکنہ احتجاج: ریڈ زون کے داخلی راستے بند کر دیے گئے، میٹرو سروس بھی بند
  • اسلام آباد میں وکلاء کا احتجاج، ریڈ زون سیل، مظاہرین کی پولیس سے جھڑپیں
  • اسلام آباد ریڈ زون میں وکلا اور پولیس اہلکاروں کے بیچ تصادم
  • اسلام آباد: وکلا کی ریڈزون جانے کی کوشش، پولیس سے جھڑپ، آنکھ مچولی جاری
  • وکلا کا ممکنہ احتجاج: ریڈ زون کے داخلی راستے بند کر دیے گئے، میٹرو سروس بند
  • سیکیورٹی وجوہات، راولپنڈی اسلام آباد میٹرو بس سروس جزوی بند
  • وکلا کا احتجاج، پنڈی اسلام آباد میٹرو بس سروس جزوی بند
  • وکلا کا ممکنہ احتجاج، پنڈی اسلام آباد میٹرو بس سروس جزوی بند