سفارتخانہ پاکستان جرمنی میں نئے طلبہ و طالبات کے اعزاز میں ایک تقریب کا اہتمام
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
برلن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 10 فروری2025ء) سفارتخانہ پاکستان میں نئے طلبہ و طالبات کے اعزاز میں یہاں موجود ایک طلبہ تنظیم" بزم برلن" نے سفارتخانہ کے تعاون سے ایک تقریب کا اہتمام کیا ، جس کی مہمان خصوصی پاکستانی سفیر ثقلین سیدہ تھیں۔ تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا۔ طلبہ تنظیم کی ابتدا کب ،کیسے اور کہاں سے ہوئ تھی ان تمام باتوں پر تنظیم سے منسلک سب سے پرانے رکن عدیل ظفر نے روشنی ڈالی۔
ان کا کہنا تھا کہ 1997 میں جب کوئی کوئی انڈیا اور پاکستان سے جرمنی پڑھنے آتا تھا مگر اس میں بھی جرمن زبان میں پڑھائ کرنے کے لئے بہت زیادہ محنت اور وقت لگتا تھا جس کی بناء پر اکثر طالب علم پڑھائ چھوڑ کر واپسی کی راہ لینے پر مجبور ہوجاتے تھے۔ تقریب میں نئے و پرانے طلبہ ،طالبات اور ماہرین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔(جاری ہے)
یہ تقریب ہر سال برلن آنے والے بچے طلباء کو خوش آمدید کہنے کے لئے کی جاتی ہے جس میں نئے اور پرانے طلبہ شرکت کرکے آپس میں ہم آہنگی پیدا کرتے ہیں۔
پرانے طلبہ نئے آنے والوں کو یہاں کے چیلنجز سے متعلق آگاہی دیتے ہیں ۔ تقریب میں مختلف موضوعات پر ماہرین نے بات کی جن میں روز مرہ زندگی میں کام آنے والی انشورنس، جرمنی میں نیا کاروبار شروع کرنے سے متعلق آگاہی اور یہاں نوکریوں کے حصول کو آسان بنانے کے لئے پروفیشنل سی ویز بنانے کے متعلق بتایا گیا۔ تقریب کے حوالے سے پاکستانی سفیر ثقلین سیدہ کا کہنا تھا کہ آج کی یہ تقریب واقعی قابل ستائش تھی کیونکہ آج کی تقریب میں نا صرف جرمنی آنے والے نئے طلباء نے بڑی تعداد میں شرکت کی بلکہ چانسن کارٹے، پی آر پر آئے ہوئے پروفیشنلز نے بھی شرکت کی جن کو بہترین طریقے سے راہنمائ دی گئ۔ تقریب کے آرگنائز محمد عادل کا کہنا تھا کہ ہم بزم برلن کو مزید بہتری کی طرف لے جانا چاہتے ہیں اور اس کے لئے ہم چاہتے ہیں کہ نئے آنے والے طلبہ و طالبات آگے آئیں اور اس تنظیم کو مزید موثر انداز میں آگے لے کر جائیں۔ ساتھ ہی ساتھ محمد عادل نے سفارتخانہ پاکستان کے عملے اور خصوصی طور پر سفیر پاکستان ثقلین سیدہ کے تعاون پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ تقریب شریک طلبہ کا کہنا تھا کہ آج کی یہ تقریب نئے اور پرانے دونوں طلباء کے لئے انتہائی معلوماتی تھا۔ اور ہم چاہیں گے کہ آئندہ بھی بزم برلن تنظیم اسی قسم کے سیمینار مختلف موضوعات پر منعقد کرواتی رہے اور سفارت خانہ پاکستان سے بھی ہم آئندہ بھی بھرپور تعاون کی امید رکھتے ہیں.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کا کہنا تھا کہ کے لئے
پڑھیں:
دہشت گردی کا خطرہ: ڈنمارک کی طرف سے جرمنی کے ساتھ سرحدی نگرانی میں توسیع
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 اپریل 2025ء) کوپن ہیگن سے ہفتہ 12 اپریل کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ڈینش وزارت انصاف کی طرف سے جرمنی کے ساتھ بارڈر پر کنٹرول کی مدت میں ایک بار پھر چھ ماہ کی توسیع کے اعلان کرتے ہوئے جمعہ 11 اپریل کی رات اس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ اسکینڈے نیویا کی اس بادشاہت کو ابھی تک دہشت گردی کے شدید خطرات کا سامنا ہے۔
وجہ مشرق وسطیٰ کا خونریز تنازعوزارت انصاف کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ڈنمارک کو مسلم عسکریت پسندوں کی طرف سے درپیش دہشت گردی کے اس 'سنجیدہ خطرے‘ کا تعلق مشر ق وسطیٰ میں پائے جانے والے موجودہ خونریز تنازعے سے ہے۔
یورپ کو زیادہ متحد ہونے کی ضرورت ہے، وزیراعظم ڈنمارک
ڈینش وزیر انصاف پیٹر ہُمل گارڈ نے ایک بیان میں کہا، ''ڈنمارک کے خلاف دہشت گردی کا خطرہ ابھی تک بہت سنجیدہ نوعیت کا ہے۔
(جاری ہے)
اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں آئندہ بھی بڑی احتیاط سے اس امر پر نظر رکھنا ہو گی کہ ہماری قومی سرحدیں پار کر کے ملک میں داخل ہونے کی اجازت کس کو دی جاتی ہے اور کس کو نہیں۔‘‘ڈنمارک کی سرحد کینیڈا سے جا ملی، ’وہسکی جنگ‘ بالآخر ختم
کوپن ہیگن حکومت کے مطابق ڈنمارک کی قومی سرحدوں پر عبوری نوعیت کے نگرانی کے عمل کو جاری رکھنے کا مقصد یہ ہے کہ ملکی پولیس کے لیے 'سرحد پار سے دہشت گردی اور جرائم‘ کے خلاف کامیابی سے لڑنے کا امکان باقی رہے۔
‘‘ ڈینش سرحدوں کی نگرانی پہلی بار 2016ء میںیورپی یونین کے شینگن زون میں شامل ڈنمارک نے اپنی قومی سرحدوں کی دوبارہ نگرانی کا عمل 2016ء کے اوائل میں اس وقت محدود عرصے کے لیے شروع کیا تھا، جب یورپی یونین میں لاکھوں تارکین وطن کی آمد کے ساتھ مہاجرین کا بحران پیدا ہوا تھا۔
ڈنمارک کا ایک بلین درخت لگانے اور دس فیصد زرعی زمین کو جنگلات میں بدلنے کا تاریخی منصوبہ
تب سے لے کر اب تک اس بارڈر کنٹرول کی مدت میں متعدد مرتبہ مختلف وجوہات کی بنا پر توسیع کی جاتی رہی ہے۔
تاہم اس عرصے کے دوران اس نگرانی میں کبھی مقابلتاﹰ کچھ نرمی اور کبھی دوبارہ سختی بھی کی جاتی رہی۔اپریل 2023ء میں کوپن ہیگن حکومت نے اس سرحدی نگرانی میں زیادہ توجہ جرائم کی روک تھام پر دینا شروع کر دی تھی۔
ڈنمارک نے جنوبی کوریائی نوڈلز پر پابندی کیوں لگائی؟
اسی لیے تب بڑی تعداد میں ڈینش پولیس اہلکار صرف ہمسایہ ممالک کے ساتھ باقاعدہ سرحدی گزرگاہوں پر تعینات کرنے کے بجائے بین الاقوامی سرحدوں کے قریبی ڈینش علاقوں میں تعینات کرنا شروع کر دیے گئے تھے۔
ملکی وزارت انصاف کے مطابق اس اقدام کا ایک واضح طور پر مثبت نتیجہ یہ نکلا کہ اس شمالی یورپی ملک میں سرحد پار کر کے کیے جانے والے جرائم کی شرح بہت کم ہو گئی۔
ادارت: امتیاز احمد