24 اور 26 نومبر احتجاج کیسز؛ بشریٰ بی بی سے تفتیش کیلیے افسران اڈیالہ جیل پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
راولپنڈی(نیوز ڈیسک) 24 اور 26 نومبر احتجاج کے کیسز میں بشریٰ بی بی سے تفتیش کے لیے تفتیشی افسران اڈیالہ جیل پہنچ گئے۔ایکسپریس نیوز کے مطابق راولپنڈی ڈویژن میں بشریٰ بی بی کے خلاف 24 اور 26 نومبر احتجاج پر درج 31 مقدمات کے معاملے میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو آج شامل تفتیش کرنے کی دوسری مرتبہ کوشش کی جائے گی۔بشریٰ بی بی سے تفتیش کے لیے راولپنڈی ڈویژن کے مختلف تھانوں کے تفتیشی افسران اڈیالہ جیل پہنچ گئے ہیں، جن میں انسپکٹر راجا افتخار، محمد افضل، راشد کیانی، حسنین، یعقوب شاہ، ممتاز، انسپکٹر علی اڈیالہ جیل پہنچے۔
دریں اثنا بشریٰ بی بی کے وکلا بیرسٹر سلمان صفدر، فیصل ملک، حسین مرتضیٰ سنبل بھی اڈیالہ جیل پہنچے ہیں۔واضح رہے کہ بشریٰ بی بی نے پہلے شامل تفتیش ہونے سے انکار کردیا تھا۔ انہوں نے شامل تفتیش ہونے کے لیے بانی پی ٹی آئی اور وکیل سلمان صفدر سے مشاورت کی شرط رکھی تھی۔بعد ازاں عدالت نے بشریٰ بی بی کی استدعا پر ایس او پی کے تحت جیل انتظامیہ کو ملاقات کا حکم دیا تھا۔
وکلا کا احتجاج، پنڈی اسلام آباد میٹرو بس سروس جزوی بند
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اڈیالہ جیل
پڑھیں:
عباسی شہید اسپتال کے ہاؤس آفیسرز کا تنخواہوں میں اضافے کیلیے ڈائریکٹر آفس کا گھیراؤ
کراچی کے عباسی شہید اسپتال میں ہاؤس آفیسرز نے تنخواہوں میں اضافے کیلیے احتجاج کرتے ہوئے ڈائریکٹر آفس کا گھیراؤ کرلیا۔
کراچی کے عباسی شہید اسپتال میں ہاؤس آفیسرز نے تنخواہوں میں اضافے کے لیے ڈائریکٹر آفس کا گھیراؤ کرتے ہوئے بھرپور احتجاج کیا۔ احتجاج میں خواتین ہاؤس آفیسرز کی بھی بڑی تعداد نے شرکت کی ہاؤس آفیسرز کا کہنا تھا کہ 5 سالہ تعلیم کے بعد انہیں 30 سے 45 ہزار روپے تنخواہ ملتی ہے جب کہ دیگر سرکاری اسپتالوں میں 70 ہزار تک تنخواہیں ہیں۔ ہمارے ساتھ امتیازی سلوک کیا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں: میئر کراچی عباسی شہید اسپتال میں لفٹ حادثے کا شکار
اس موقع پر ایم ایس ڈاکٹر جاوید اقبال نے میڈیا سے گفتگو میں کہا 230 آفر لیٹرز جاری کیے گئے مگر صرف 9 ڈاکٹروں نے انہیں قبول کیا۔ مریضوں کا دباؤ بڑھ رہا ہے اور پرانے ہاؤس آفیسرز پروموٹ ہو چکے ہیں۔
میئر کراچی نے یقین دہانی کرائی کہ جون تک تنخواہوں میں اضافہ کر دیا جائے گا۔احتجاج کے بعد مظاہرین کو مئیر کراچی سے 2 روز میں ملاقات کی یقین دہانی کرائی گئی جس کے بعد وقتی طور پر احتجاج ختم کر دیا گیا۔