خیبر پختونخوا حکومت کیجانب سے کرم کے لیے ایمرجنسی ادویات کی کھیپ روانہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
صوبائی مشیر صحت احتشام خان کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے اپر کرم کے لیے مزید ایمرجنسی ادویات کی کھیپ روانہ کردی گئی ہے، جس میں 500 کلوگرام وزنی ایمرجنسی ادویات حکومت کے MI-17 ہیلی کاپٹر کے ذریعے پہنچائی جا رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے کرم کے لیے ایمرجنسی ادویات کی کھیپ روانہ کردی گئی ہے جب کہ ہیلی کاپٹر سروس بھی جاری ہے۔ صوبائی مشیر صحت احتشام خان کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے اپر کرم کے لیے مزید ایمرجنسی ادویات کی کھیپ روانہ کردی گئی ہے، جس میں 500 کلوگرام وزنی ایمرجنسی ادویات حکومت کے MI-17 ہیلی کاپٹر کے ذریعے پہنچائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ادویات ایم ایس پاراچنار کے حوالے کی جائیں گی۔ ایمرجنسی ادویات کی یہ کھیپ مختلف این جی اوز اور خیراتی اداروں نے عطیہ کی ہیں۔ تاحال وفاق کی جانب سے ضلع کرم میں نہ کوئی ادویات اور نہ ہی کوئی فنڈز فراہم کیے گئے ہیں۔ احتشام علی نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ریاست ماں جیسی ہوتی ہے کہنے والے آج کہاں ہیں؟ ضلع کرم کے لوگ آج بھی وفاق کی جانب دیکھ رہے ہیں کہ وہاں سے کوئی امداد آئےگی لیکن کچھ بھی تاحال نہیں آیا۔
دریں اثناء مقامی انتظامیہ کے مطابق کرم کے لیے ہیلی کاپٹر سروس جاری ہے اور اب تک 230 سے زائد افراد کو مختلف علاقوں میں پہنچایا جا چکا ہے جب کہ مزید پروازیں جاری ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کرم کا کہنا ہے کہ کرم مشران کے ساتھ جرگہ علاقے کو اسلحہ سے پاک کرنے کے لیے اقدامات پر فیصلہ کیا جائے گا۔ اب تک 1200 مریضوں کو چیک کیا جا چکا ہے۔ کرم میں قیام امن کے لیے امن معاہدے پر عمل درآمد یقینی بنایا جا رہا ہے۔ کرم کے علاقے پیواڑ اور بالش خیل میں بنکرز مسماری کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا حکومت کی ہیلی کاپٹر کرم کے لیے کی جانب سے
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں گداگری کی روک تھام کیلئے سخت قانون سازی کا فیصلہ
وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کی طرف سے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کو باضابطہ مراسلہ ارسال کیا گیا ہے جس میں "خیبر پختونخوا ویگرنسی کنٹرول اینڈ ری ہیبیلیٹیشن ایکٹ" کا مسودہ تیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے صوبے میں بڑھتی ہوئی پیشہ وررانہ گداگری کے مسئلے کا نوٹس لیتے ہوئے پیشہ ور گداگری کی موثر روک تھام اور شہریوں کو محفوظ ماحول کی فراہمی کے لئے باقاعدہ قانون سازی کا فیصلہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کی طرف سے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کو باضابطہ مراسلہ ارسال کیا گیا ہے جس میں "خیبر پختونخوا ویگرنسی کنٹرول اینڈ ری ہیبیلیٹیشن ایکٹ" کا مسودہ تیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ قانون سازی کا مقصد بچوں اور معذور افراد سے جبراً بھیک منگوانے کے عمل اور استحصال پر مبنی مجرمانہ سرگرمیوں کو کنٹرول کرنا ہے۔
مراسلے میں مجوزہ قانون سازی اور متعلقہ امور کے لیے سیکرٹری سوشل ویلفیئر کی سربراہی میں ملٹی ڈیپارٹمنٹل کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی گئی ہے اور واضح کیا گیا ہے کہ اس کمیٹی میں قانون، بلدیات، پولیس، چائلڈ پروٹیکشن کمیشن، ادارہ برائے اعداد و شمار، کمشنر و ڈپٹی کمشنر پشاور، این جی اوز اور سول سوسائٹی کی نمائندگی یقنی بنائی جائے۔ کمیٹی تیس دنوں کے اندر قانون کا مسودہ اور آپریشنل اینڈ انفورسمنٹ فریم ورک پیش کرے گی۔
مراسلے میں مزید ہدایت کی گئی ہے کہ مجوزہ قانون میں چائلڈ اینڈ فورسڈ بیگری، پیشہ ورانہ گداگری، وگرینسی اور دیگر سرگرمیوں کی واضح درجہ بندی کی جائے، بچوں، معذور اور نشے کے عادی افراد کو بھیک مانگنے کے لیے استعمال کرنے کے خلاف سزاوں کا تعین کیا جائے، نیز پیشہ ورانہ گداگری کو فروغ دینے والے گروہوں سے تعاون کرنے یا انہیں پناہ دینے کو جرم قرار دیا جائے۔
اسی طرح شہریوں کی نقل وحرکت میں رکاوٹ بننے یا انہیں ہراساں کرنے والے پیشہ ور بھکاریوں کے لیے بھی سزا کا تعین کرنے کی ہدایت کی گئی اور کہا گیا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کی گرفتاری اور کیسز پراسس کرنے کے لیے پولیس، سوشل ویلفیئر اور لوکل گورنمنٹ کے نامزد افسران کو اختیار دیا جائے۔