دھاندلی سے اقتدار میں آنیوالی حکومت نے عوامی مشکلات میں اضافہ کیا، لیاقت بلوچ
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
نائب امیر جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ معاشی، سیاسی، آئینی بحران سے نکلنے کا واحد راستہ 2024ء کے انتخابات کے حقیقی عوامی مینڈیٹ کو تسلیم کرنے سے ہی ممکن ہے، اپوزیشن جماعتیں فارم 45 کی بنیاد پر عوامی مینڈیٹ کی بحالی کی جدوجہد کریں تو جمہوریت، عوامی حقوق اور غیرجانبدارانہ انتخابات ممکن ہونگے۔ اسلام ٹائمز۔ نائب امیر جماعتِ اسلامی، مجلسِ قائمہ سیاسی قومی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے 8 فروری 2024ء کے دھاندلی زدہ انتخابی نتائج کے ذریعے قائم ہونیوالی حکومت کے وزیراعظم کی ایک سالہ کارکردگی پر کہا کہ ہم نے حکومتی شور شرابہ کو مسترد کرتے ہوئے حقائق نامہ جاری کیا ہے، جو موجودہ حکومت کی اصل کارکردگی اور اس کے نتیجے میں ملک و مِلت کو درپیش مصائب و مشکلات کا حقیقی آئینہ دار ہے۔ 8 فروری 2024ء ملکی انتخابی تاریخ کے بدترین انتخابات تھے اور یہ جمہوریت اور منتخب اداروں کیلئے سیاہ ترین دن تھا۔ جعلی انتخابات نے جعلی اور بیوقار حکومتیں قائم کیں جس سے سیاسی، اقتصادی، سماجی بحران بڑھ گئے اور ناجائز، غیرقانونی، بے وْقعت حکومتوں کی وجہ سے بیروز گاری، کرپشن، اختیارات کے ناجائز استعمال کا عذاب عوام پر مسلط ہو گیا۔ معاشی، سیاسی، آئینی بحران سے نکلنے کا واحد راستہ 2024ء کے انتخابات کے حقیقی عوامی مینڈیٹ کو تسلیم کرنے سے ہی ممکن ہے، اپوزیشن جماعتیں فارم 45 کی بنیاد پر عوامی مینڈیٹ کی بحالی کی جدوجہد کریں تو جمہوریت، عوامی حقوق اور غیرجانبدارانہ انتخابات ممکن ہونگے۔ جماعتِ اسلامی آئین کے نفاذ، آزاد عدلیہ کے قیام اور غیرجانبدارانہ انتخابات کے لیے مسلسل جدوجہد جاری رکھے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عوامی مینڈیٹ
پڑھیں:
2024ء کے انتخابات میںصرف فارم47 والے جیتے،گورنر پنجاب کا اعتراف
لاہور (صباح نیوز) گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے کہا ہے کہ 2024ء کے انتخابات میں پورے پاکستان میں جیتنے والے فارم47 پر منتخب ہوئے ہیں، 2013ء، 2018ء اور 2024ء کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی، 2024ء میں فارم45 اور فارم 47 کی خرابی تھی، ملکی تاریخ میں کوئی ایک آدھ ہی ایسا الیکشن ہوا ہوگا، جس پر سب نے کہا ہو کہ شفاف الیکشن ہوئے۔ ایک نجی ٹی وی پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ2024ء میں پنجاب میں بلاول زرداری کو ملنے والے ووٹ کم ظاہر کیے گئے، ہم نے تو صرف یہ مطالبہ کیا تھا کہ شکست قبول ہے، لیکن ہمیں ہمارے ووٹ تو دکھائیں۔ کراچی میں بھی 2، 4 سیٹیں پیپلز پارٹی سے چھینی گئیں، جس جس نے 2024ء کے الیکشن میں
غلط کام کیا سب کو رگڑا لگنا چاہیے، سیاست دانوں کو چاہیے کہ وہ کم از کم اس معاملے پر اکٹھے ہوں، کہ کچھ بھی ہوجائے انتخابات میں کسی قسم کی دھاندلی نہ ہونے پائے، تاکہ حقیقی عوامی نمائندگی سامنے آئے۔ سیاسی استحکام کیلیے ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو بات چیت کرسکے اور اس کی بات چیت لوگ سنیں اور انہیں یقین ہو کہ کل کو ان کے ساتھ ہونے والی بات چیت پر عمل بھی ہوگا، ایسا نہ ہو کہ کل کو آپ کہیں کہ کوئی اور نہیں مان رہا، اس لیے ہم اپنے وعدے مکمل نہیں کرسکتے، موجودہ حکومت میں ایسا کوئی شخص نہیں جو یہ کردار ادا کرسکے، ایسی ایک ہی شخصیت ہے، وہ صدر آصف علی زرداری ہیں، جنہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں سب اتحادیوں سے کیے گئے وعدے نبھائے اور کامیابی سے اپنی پارٹی کی حکومت کی مدت مکمل کروائی۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ میں واحد شخصیت اسپیکر قومی اسمبلی ہیں، جو بات چیت کرنا جانتے ہیں، پی ٹی آئی میں تو بات چیت کا رواج ہی نہیں ہے۔