گوادر پدی زرمغربی ساحل پر کوہ بتل میں لینڈ سلائیڈنگ
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
گوادر (نمائندہ جسارت) گوادر پدی زرمغربی ساحل پر کوہ بتل میں لینڈ سلائیڈنگ، کوئی جانی نقصان نہیں ہوا گوادرکے مغربی ساحل پدی زرکوہ بتل میں لینڈ سلائیڈنگ ہوئی کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ تفصیلات کے مطابق گوادر کے مغربی ساحل ہدی زر کوہ بتل کے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ کے باعث مٹی اور چٹانیں گر گئیں۔ خوش قسمتی سے کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں اطلاع ملی یہ بات قابل ذکر ہے کہ کوہ بتل کا مغربی ساحلی حصہ نرم مٹی پر مشتمل ہے جس کی وجہ سے اسے کبھی کبھار لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہوتا ہے۔ تاہم ان واقعات کے نتیجے میں اب تک کوئی خاص نقصان نہیں ہوا ہے۔ ماہرین ایسے واقعات کی وجہ ساحلی کٹاؤ اور قدرتی عوامل کو قرار دیتے ہیں، جو ایسے خطوں میں عام ہیں۔ضلعی انتظامیہ نے رہائشیوں سے احتیاط برتنے کی تاکید کی ہے اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ مستقبل میں کسی بھی ممکنہ خطرات کو کم کرنے کے لیے صورت حال پر کڑی نظر رکھیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: لینڈ سلائیڈنگ
پڑھیں:
بی جے پی کی مسلمان دشمنی کھل کر سامنے آ گئی؟ مغربی بنگال میدانِ جنگ بن گیا
بھارت میں مسلم مخالف وقف بل کے پاس ہونے کے بعد مغربی بنگال سمیت کئی ریاستیں شدید احتجاج کی لپیٹ میں ہیں۔ مرشد آباد میں وقف بل کے خلاف مظاہرے پرتشدد شکل اختیار کر گئے، جہاں جھڑپوں کے دوران تین افراد ہلاک جبکہ 150 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق صورتحال بدستور کشیدہ ہے، اور احتجاجی سرگرمیوں کو دبانے کے لیے انٹرنیٹ سروس تاحال معطل ہے جبکہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مزید گرفتاریاں بھی جاری ہیں۔
بی جے پی حکومت پر الزام ہے کہ وہ مسلمانوں کی آواز دبانے کے لیے ریاستی طاقت کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے۔ مظاہرین اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھارتی حکومت کے ان اقدامات کو جمہوری آزادیوں پر حملہ قرار دیا ہے۔
اسی دوران بی جے پی رکن پارلیمنٹ جیوتیرمے سنگھ مہتو نے وزیر داخلہ امیت شاہ کو خط لکھ کر مغربی بنگال میں آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (AFSPA) نافذ کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
یہ قانون، جسے "کالا قانون" بھی کہا جاتا ہے، سیکیورٹی فورسز کو غیر معمولی اختیارات فراہم کرتا ہے، جن میں بغیر وارنٹ گرفتاری، تلاشی اور طاقت کا بے لگام استعمال شامل ہے۔ ناقدین کے مطابق اس قانون کے ذریعے ریاستی ظلم کو قانونی تحفظ مل جاتا ہے، اور جبری گمشدگیوں، غیرقانونی حراستوں اور ماورائے عدالت قتل جیسے اقدامات کی راہ ہموار ہوتی ہے۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کا مقصد AFSPA کے ذریعے مسلمانوں کو ریاستی جبر کا شکار بنا کر ان کی سیاسی، سماجی اور مذہبی شناخت کو دبانا ہے۔
یہ سوال اب شدت سے اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا مغربی بنگال کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کیا جا رہا ہے؟ اور کیا بھارت میں مذہبی شناخت جرم بن چکی ہے؟