پیکا ایکٹ کیخلاف درخواست، وفاقی حکومت کو نوٹس جاری
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
سندھ ہائیکورٹ نے پیکا ایکٹ کیخلاف درخواست پر وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کردیئے۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس محمد شفیع صدیقی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے روبرو پیکا ایکٹ کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کو اس قانون میں کیا برائی نظر آتی ہے؟ اگر کوئی غلط خبر پھیلاتا ہے تو اسے سزا نہیں ہونی چاہیے؟
درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ بیرسٹر علی طاہر غلط اور صحیح کا فیصلہ کون کرے گا بنیادی سوال یہی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تمام فیصلے عدالتوں میں نہیں ہوتے ہیں کچھ فیصلے اتھارٹیز کو کرنا ہوتے ہیں۔ آپ کو اتھارٹیز کے فیصلوں کے خلاف اپیل کا بھی حق ہے۔
بیرسٹر علی طاہر نے موقف اپنایا کہ یہ بنیادی حقوق سے متعلق فیصلے ہیں جو عدالت کو ہی کرنے چاہیئں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر یہ بنیادی حقوق کا معاملہ ہے تو اس کی سماعت آئینی بینچ میں ہونا چاہئے۔ بیرسٹر علی طاہر نے موقف اپنایا کہ اٹک سیمنٹ کیس میں یہ عدالت فیصلہ دے چکی ہے کہ ریگولر بینچز کسی بھی قانون کی آئینی حیثیت کا جائزہ لے سکتے ہیں۔ عدالت نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کردیئے۔ عدالت نے 2 ہفتوں میں درخواست میں اٹھائے گئے نکات کا جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ میں پیکا ایکٹ میں ترمیم کیخلاف ایک اور درخواست دائر
درخواست میں وفاقی حکومت، سیکرٹری وزارت داخلہ، صوبہ پنجاب بذریعہ چیف سیکرٹری سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ یہ قانون آزادی صحافت پر بڑا حملہ ہے، اور آئین میں دیئے گئے تحفظ کیخلاف ہے۔ یہ افراد کو فیئر ٹرائل کے حق سے بھی محروم کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پیکا ترمیمی ایکٹ2025 کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر کر دی گئی۔ درخواست پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر احمد خان بچھر، سیکرٹری پاکستان یونین آف جرنلسٹس رانا عظیم سمیت دیگر کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ درخواست میں وفاقی حکومت، سیکرٹری وزارت داخلہ، صوبہ پنجاب بذریعہ چیف سیکرٹری سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ یہ قانون آزادی صحافت پر بڑا حملہ ہے، اور آئین میں دیئے گئے تحفظ کیخلاف ہے۔ یہ افراد کو فیئر ٹرائل کے حق سے بھی محروم کرتا ہے۔ استدعا ہے کہ اس قانون میں کی گئی ترامیم کو کالعدم قرار دیا جائے۔