امریکا سے تعلق رکھنے والے سکھ کمیونٹی کے وفد کا تاریخی جمرود فورٹ کا دورہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
پشاور:
امریکا سے تعلق رکھنے والے سکھ کمیونٹی کے 34 رکنی وفد نے پشاور اور ضلع خیبر کا تاریخی دورہ کیا۔
وفد نے جمرود فورٹ اور گردوارہ بھائی جوگا سنگھ پشاور کا دورہ کیا اور ان تاریخی مقامات کی اہمیت کا جائزہ لیا۔
وفد نے پشاور اور ضلع خیبر آمد پر اپنی خوشی اور مسرت کا اظہار کیا اور دورے کے انعقاد پر حکومت پاکستان اور پاک فوج کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے جمرود فورٹ کی تاریخ اور اس کی اہمیت کے حوالے سے معلومات حاصل کیں، خاص طور پر ہری سنگھ نلوا کے دور حکومت میں اس فورٹ کی حکومتی اہمیت پر تفصیل سے بات کی گئی۔
جمرود فورٹ میں سکھ دور کی یادگاروں کا دورہ کرنے کے بعد وفد نے اسکی حفاظت کے لیے جاری تزین و آرائش پر خوشی کا اظہار کیا۔ وفد کے شرکاء نے کہا کہ اس تاریخی مقام کی دیکھ بھال سے سکھ کمیونٹی کی تاریخی وراثت کو محفوظ رکھا جا رہا ہے۔
اس کے بعد وفد نے گردوارہ بھائی جوگا سنگھ پشاور کا بھی دورہ کیا جہاں انہوں نے مذہبی رسومات ادا کیں۔ وفد نے پاک فوج، فرنٹیئر کور نارتھ اور دیگر منتظمین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہیں سکھ دور کے تاریخی مقامات کی دعوت دینا ان کے لیے باعث فخر ہے۔ انہوں نے اس دورے کی مہمان نوازی کو بھی سراہا۔
یہ دورہ سکھ کمیونٹی اور پاکستانی عوام کے درمیان ثقافتی ہم آہنگی اور مذہبی رواداری کو فروغ دینے کے لیے اہم قدم ثابت ہوا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سکھ کمیونٹی جمرود فورٹ وفد نے
پڑھیں:
مودی حکومت کی مسلم دشمنی جاری ، بھارت میں ایک اور تاریخی مسجد شہید
اترپردیش : بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ظلم و جبر کا سلسلہ کوئی نئی بات نہیں، خاص طور پر متعصب مودی حکومت مسلمانوں سے اپنی نفرت کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتی۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ریاست اتر پردیش کے ضلع کشی نگر میں واقع مدنی مسجد کو ہائی کورٹ کا حکم امتناع ختم ہوتے ہی شہید کردیا گیا، یہ کارروائی 18 دسمبر 2024ءسے جاری تحقیقات کے بعد کی گئی جس میں بعض مبینہ بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا تھا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق انتظامیہ نے مدنی مسجد کی قانونی حیثیت کی تحقیقات کے بعداسے غیر قانونی تعمیر قرار دیا تھا، جس پر مسلم کمیونٹی نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور 8 فروری 2025 ءتک کے لیے حکم امتناع حاصل کر لیا تھا ، جیسے ہی حکم امتناع کی مدت ختم ہوئی، 9 فروری کو پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں مسجد کو شہید کردیا گیا۔
مسجد کو بلڈوزر کرنے کے دوران کشیدگی کے امکانات کے پیش نظر علاقے میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ پولیس فورس کے علاوہ انتظامی افسران بھی بڑی تعداد میں موقع پر موجود رہے۔
حکام کے مطابق یہ کارروائی قانونی تقاضوں کے مطابق کی گئی ہے اور علاقے میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔
مسلمانوں نے مسجد کے انہدام کے بعد مقامی انتظامیہ کی کارروائی پر سخت ناراضی کا اظہار کیا ہے اور اس معاملے کو عدالت میں دوبارہ لے جانے کا عندیہ دیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی بھارتی ریاست اتر پردیش میں مقامی انتظامیہ نے 1839ءمیں تعمیر کی گئی تاریخی فتح پور نوری مسجد کو غیر قانونی قرار دے کر شہید کر دیا تھا۔بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق حکام نے دعویٰ کیا کہ مسجد کا ایک حصہ سڑک پر تعمیر ہے اور علاقے سے تجاوزات کے خاتمے کے لیے بلڈوزر تعینات ہیں۔ 180 سال پرانی مسجد اس سڑک سے پہلی کی ہے جسے ہندو انتہا پسند انتظامیہ نے تجاوزات قرار دیا، تاریخی فتح پور نوری مسجد نسلوں کی عبادت گاہ رہی ہے اور مقامی مسلم کمیونٹی کے لیے اہمیت رکھتی ہے۔