UrduPoint:
2025-02-11@00:49:31 GMT

ترکی: پراسیکیوٹر کی کہانی شائع کرنے پر صحافیوں کی گرفتاریاں

اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT

ترکی: پراسیکیوٹر کی کہانی شائع کرنے پر صحافیوں کی گرفتاریاں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 فروری 2025ء) ترکی میں بائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے ایک معروف اخبار بیر جون نے اتوار کے روز حکام پر پریس کے خلاف دباؤ ڈالنے اور دھمکانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اس کے تین صحافیوں کو حراست میں لے لیا گیا۔

اخبار کے ایڈیٹر انچیف ابراہیم ورلی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ صحافی اوگور کوک، برکات گلٹیکن اور ان کے مینیجنگ ایڈیٹر یاسر گوکدیمیر کو ہفتے کی رات گئے ان کے گھروں سے اٹھا لیا گیا۔

جرمنی نے 'آزادی صحافت' کے تنازع پر ترک سفیر کو طلب کرلیا

بیر جون کے مطابق استنبول کے چیف پراسیکیوٹر کے بارے میں ایک اسٹوری شائع کرنے پر انسداد دہشت گردی کے قانون کے تحت تینوں صحافیوں کو کئی گھنٹوں تک حراست میں رکھا گیا۔

(جاری ہے)

جس رپورٹ کی وجہ سے صحافیوں کو حراست میں لیا گیا، وہ حکومت کے حامی میڈیا ادارے صباح کے ایک صحافی کے حوالے سے تھی، جنہوں نے چیف پراسیکیوٹر اکن گورلیک سے ملاقات بھی کی تھی۔

خود صباح نے بھی اسی طرح کی ایک رپورٹ کی اطلاع بھی دی تھی۔

’دہشت گردوں کی مدد‘: ترکی میں چودہ صحافیوں کو سزائے قید

ترکی میں انسداد دہشت گردی کا قانون ان لوگوں کے خلاف بھی مقدمہ چلانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے، جنہوں نے انسداد دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث افراد کو "نشانہ" بنایا ہو۔

حراستیں 'ناقابل قبول' ہیں، رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز

ترک حکام نے صحافیوں کو اتوار کے روز استنبول کی ایک عدالت میں پیش کیا، جس کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا اور انہیں باضابطہ طور پر گرفتار نہیں کیا گیا۔

دو ہزار سولہ میں صحافیوں کی ہلاکتیں کم لیکن شدید خطرات باقی

میڈیا پر نظر رکھنے والے بین الاقوامی ادارے رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) اور ترکی میں حزب اختلاف کی مرکزی جماعت نے اس واقعے کی مذمت کی ہے۔

آر ایس ایف کے ایرول اونڈروگلو نے ایکس پر لکھا، "پراسیکیوٹر کی غیر جانبداری پر تنقید کرنے والی ایک خبر پر یہ کارروائی بلاجواز ہے۔

" ادارے نے کہا کہ اس طرح کی حراستیں "ناقابل قبول" ہیں۔

انقرہ حکومت نے ڈی ڈبلیو کا ویڈیو مواد ضبط کر لیا

صحافیوں کی گرفتاریوں میں اضافہ

حالیہ مہینوں میں استنبول کے اعلیٰ پراسیکیوٹر اکین گرلیک کے بارے میں مضامین لکھنے یا تبصر کرنے جیسے اسی طرح کے الزامات کے تحت کئی افراد کے خلاف قانونی تحقیقات شروع کی گئی ہیں۔

حزب اختلاف کے رہنما اوزگور اوزیل نے اس حوالے سے کہا کہ صحافیوں کی حراست "ایک بے مثال رسوائی" ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ "اس طرح کے واقعات کے حوالے سے جرم گھڑنے کی کوشش کرنا ایک جرم کی علامت ہے۔"

ترکی میں آزادیٴ صحافت پر حملے اور یورپی یونین پر بڑھتا دباؤ

اوزیل کو بھی اسی طرح کے الزامات کے تحت نشانہ بنایا جا چکا ہے، جن پر نومبر میں "ایک سرکاری اہلکار کی توہین" اور "انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں ملوث افراد کو نشانہ بنانے" کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

انہوں نے سوشل میڈیا پر آکن گورلیک کے بارے میں بعض تبصرے کیے تھے۔

سنسر شپ کی شکار ترک صحافت ہانپتی ہوئی

ترکی میں ایم ایل ایس اے میڈیا رائٹس گروپ کا کہنا ہے کہ ملک میں کم از کم تیس صحافی اور میڈیا کارکن جیل میں ہیں، جبکہ چار گھروں میں نظر بند ہیں۔

تنظیم نے گزشتہ برس کہا تھا کہ اس نے آزادی اظہار سے متعلق 281 مقدمات کی نگرانی کی، جس میں اہک ہزار آٹھ سو چھپن مدعا علیہان شامل تھے اور اس میں سے تین سو چھیاسٹھ صحافی تھے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ڈی ڈبلیو ذرائع)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے صحافیوں کو صحافیوں کی ترکی میں کی میں

پڑھیں:

امشا رحمان نے اپنی نازیبا ویڈیوز لیک کرنے والے ملزم کو معاف کردیا

کراچی(نیوزڈیسک)معروف سوشل میڈیا اسٹار امشا رحمان نے اپنی مبینہ نازیبا ویڈیوز آن لائن لیک کرنے والے ملزم کو اللہ کی رضا کے لیے معاف کر دیا۔امشا رحمان، جو کہ ٹک ٹاک پر دو لاکھ سے زائد فالوورز رکھتی ہیں،انہوں نے گزشتہ سال نومبر میں اپنا اکاؤنٹ ڈیلیٹ کر دیا تھا جب ان کی مبینہ نازیبا ویڈیوز وائرل ہوئیں، جن میں انہیں ایک نامعلوم شخص کے ساتھ دیکھا گیا تھا۔یہ لیکس اس وقت سامنے آئے جب اسی طرح کی ویڈیوز ٹک ٹوکر مناہل ملک کی بھی وائرل ہوئیں، جس پر انٹرنیٹ پر شدید تنقید دیکھنے میں آئی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، گرفتار ملزم کے خلاف مقدمے نے اس وقت نیا رخ اختیار کر لیا جب امشا رحمان نے اسلام آباد کی عدالت میں سماعت کے دوران ملزم کو ’’فی سبیل اللہ‘‘ معاف کر دیا۔اس کے بعد عدالت نے ملزم کو ضمانت دیتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیا، یہ پیشرفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب کچھ دن قبل امشا رحمان نے پہلی بار خاموشی توڑتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ ان کی مبینہ جعلی ویڈیوز لیک کرنے والا ملزم ایف آئی اے کے ہاتھوں گرفتار ہوچکا ہے۔اپنے پہلے انٹرویو میں امشا رحمان نے کہا کہ آن لائن گردش کرنے والی ویڈیوز جعلی تھیں اور مجھے بدنام کرنے کے لیے جان بوجھ کر پھیلائی گئیں۔مشا رحمان نے مزید کہا کہ اس صورتحال نے انہیں گہرے صدمے سے دوچار کیا، جس کی وجہ سے وہ یونیورسٹی تک نہیں جا سکتی تھیں اور نہ ہی لوگوں کا سامنا کر سکتی تھیں۔سوشل میڈیا انفلوئنسر نے انکشاف کیا کہ انہیں موت کی دھمکیاں بھی ملی تھیں، انہوں نے انٹرنیٹ صارفین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے معاشرے میں یہ ایک عام بات سمجھی جاتی ہے کہ دوسروں کی نجی ویڈیوز شیئر کرنا کوئی مسئلہ نہیں، حالانکہ اس سے کسی کی زندگی تباہ ہو سکتی ہے۔

امشا رحمان نے مزید کہا کہ انہوں نے نومبر میں ویڈیو اسٹیٹمنٹ جاری کرنے کے بجائے قانونی کارروائی کرنے کو ترجیح دی، جس کے نتیجے میں مجرم کو گرفتار کیا گیا۔انہوں نے ایف آئی اے کی مدد کو سراہتے ہوئے تصدیق کی کہ ایجنسی کے پاس وہ شخص حراست میں ہے، جس نے مبینہ طور پر یہ ویڈیوز بنائیں اور شیئر کیں۔یہ ویڈیوز، جن میں مبینہ طور پر سوشل میڈیا انفلوئنسر کو ایک شخص کے ساتھ قریبی لمحے شیئر کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا، سوشل میڈیا پر شدید ردعمل کا باعث بنیں، کئی افراد نے ڈیجیٹل پرائیویسی کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔امشا رحمان نے اس معاملے پر باضابطہ بیان جاری کرنے کے بجائے اپنے تمام سوشل میڈیا اکاؤنٹس (انسٹاگرام، ٹک ٹوک، اسنیپ چیٹ اور فیس بک) کو غیر فعال کر دیا تھا۔اس دوران انہوں نے انسٹاگرام پر ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ جب تک ویڈیو وائرل ہے، میں نے اپنی آئی ڈی آف کر دی ہے۔سوشل میڈیا ایکٹوسٹ اور دیگر انفلوئنسرز نے بھی ان وائرل ویڈیوز کو ہٹانے کا مطالبہ کیا اور لوگوں سے اپیل کی کہ ایسے حساس معاملات پر زیادہ ہمدردی کا مظاہرہ کریں۔

آج بروز پیر10فروری2025پاکستان کے مختلف شہروں کے موسم کی صورتحال جانیں

متعلقہ مضامین

  • پیکاقانون کیخلاف صحافیوں کا کل سے ملک بھر میں بھوک ہڑتالی کیمپ لگانے کا اعلان
  • فلسطین اور کشمیر: قبضے، جبر اور عالمی سیاست کی مشترکہ کہانی
  • امشا رحمان نے اپنی نازیبا ویڈیوز لیک کرنے والے ملزم کو معاف کردیا
  • صحافیوں کو بیروزگار کرنے کی شدید مذمت کرتے ہیں،ڈاکٹر سعدیہ
  • صفحہ محنت، مسلسل اشاعت کا 34واں سال
  • شگر، سوشل میڈیا پر فرقہ وارانہ مواد شئیر کرنے والا شخص گرفتار
  • ترکی ، زہریلی شراب پینے سے100 سے زائد افراد ہلاک،230 افراد ہسپتالوں میں داخل
  • پی ٹی آئی کی احتجاج کی کال، لاہور میں 100 سے زائد کارکن گرفتار
  • ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا، جج نے یو ایس ایڈ کو مکمل ختم کرنے سے روک دیا