پاکستان ریلوے کا مزید 7 ٹرینیں آؤٹ سورس کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
لاہور(نیوزڈیسک) پاکستان ریلوے نے مزید 7 ٹرینیں نجی شعبے کو آؤٹ سورس کرنے کا فیصلہ کر لیا۔حکام کے مطابق جن ٹرینوں کو آؤٹ سورس کیا جائے گا ان میں ہزارہ، کراچی، بہاؤالدین زکریا اور سکھر ایکسپریس شامل ہیں۔
موئن جودڑو اور راولپنڈی پسنجر ٹرین بھی آؤٹ سورس کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔دستاویزات کی تیاری میں تاخیر کے باعث بڈز وصولی کی تاریخ میں توسیع کر دی۔ریلوے حکام کے مطابق ان ٹرینوں کو نجی ملکیت میں نہیں دیا جائے گا۔
ان ٹرینوں کو نجی شعبے کے حوالے کیا جائے گا تاکہ مسافروں کے لیے سہولتوں میں بہتری لائے جا سکے اور آمدن میں اضافہ ہو۔7 مسافر ٹرینوں کی فنانشل اور ٹیکنیکل بڈز 25 فروری کو وصول کی جائیں گی۔ اور ٹیکنیکل بڈز میں کوالیفائی کرنے والی فرموں کی ہی فنانشل بڈز کھول دی جائیں گی۔
وکلا کا احتجاج، پنڈی اسلام آباد میٹرو بس سروس جزوی بند
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں گداگری کی روک تھام کیلئے سخت قانون سازی کا فیصلہ
وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کی طرف سے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کو باضابطہ مراسلہ ارسال کیا گیا ہے جس میں "خیبر پختونخوا ویگرنسی کنٹرول اینڈ ری ہیبیلیٹیشن ایکٹ" کا مسودہ تیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے صوبے میں بڑھتی ہوئی پیشہ وررانہ گداگری کے مسئلے کا نوٹس لیتے ہوئے پیشہ ور گداگری کی موثر روک تھام اور شہریوں کو محفوظ ماحول کی فراہمی کے لئے باقاعدہ قانون سازی کا فیصلہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کی طرف سے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کو باضابطہ مراسلہ ارسال کیا گیا ہے جس میں "خیبر پختونخوا ویگرنسی کنٹرول اینڈ ری ہیبیلیٹیشن ایکٹ" کا مسودہ تیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ قانون سازی کا مقصد بچوں اور معذور افراد سے جبراً بھیک منگوانے کے عمل اور استحصال پر مبنی مجرمانہ سرگرمیوں کو کنٹرول کرنا ہے۔
مراسلے میں مجوزہ قانون سازی اور متعلقہ امور کے لیے سیکرٹری سوشل ویلفیئر کی سربراہی میں ملٹی ڈیپارٹمنٹل کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی گئی ہے اور واضح کیا گیا ہے کہ اس کمیٹی میں قانون، بلدیات، پولیس، چائلڈ پروٹیکشن کمیشن، ادارہ برائے اعداد و شمار، کمشنر و ڈپٹی کمشنر پشاور، این جی اوز اور سول سوسائٹی کی نمائندگی یقنی بنائی جائے۔ کمیٹی تیس دنوں کے اندر قانون کا مسودہ اور آپریشنل اینڈ انفورسمنٹ فریم ورک پیش کرے گی۔
مراسلے میں مزید ہدایت کی گئی ہے کہ مجوزہ قانون میں چائلڈ اینڈ فورسڈ بیگری، پیشہ ورانہ گداگری، وگرینسی اور دیگر سرگرمیوں کی واضح درجہ بندی کی جائے، بچوں، معذور اور نشے کے عادی افراد کو بھیک مانگنے کے لیے استعمال کرنے کے خلاف سزاوں کا تعین کیا جائے، نیز پیشہ ورانہ گداگری کو فروغ دینے والے گروہوں سے تعاون کرنے یا انہیں پناہ دینے کو جرم قرار دیا جائے۔
اسی طرح شہریوں کی نقل وحرکت میں رکاوٹ بننے یا انہیں ہراساں کرنے والے پیشہ ور بھکاریوں کے لیے بھی سزا کا تعین کرنے کی ہدایت کی گئی اور کہا گیا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کی گرفتاری اور کیسز پراسس کرنے کے لیے پولیس، سوشل ویلفیئر اور لوکل گورنمنٹ کے نامزد افسران کو اختیار دیا جائے۔