سلمان خان پہلی مرتبہ ارباز اور ملائیکہ اروڑہ کی طلاق پر کھل کر بول پڑے
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
بالی ووڈ کے سپر اسٹار سلمان خان نے پہلی بار اپنے چھوٹے بھائی ارباز خان اور ان کی سابقہ اہلیہ ملائیکہ اروڑا کی طلاق پر کھل کر بات کی ہے۔
حال ہی میں سلمان خان نے اپنے بھتیجے اور ملائیکہ ارباز کے بیٹے ارہان خان کی پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف دلچسپ موضوعات پر گفتگو کی۔ دورانِ انٹرویو، سلمان نے ارہان کو والدین کی علیحدگی کے بعد پیش آنے والے چیلنجز، زندگی کے نشیب و فراز اور ان سے نمٹنے کے طریقوں کے بارے میں مفید مشورے دیے۔
View this post on InstagramA post shared by Arhaan Khan (@iamarhaankhan)
ارباز خان اور ملائیکہ اروڑا کی علیحدگی پر مختصر بات کرتے ہوئے سلمان خان نے کہا کہ ارہان زندگی کے ایک مشکل دور سے گزر چکا ہے، اور والدین کے درمیان علیحدگی کے بعد بچوں کو خود ہی ان چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے ارہان کو نصیحت کی کہ ایک دن اس کا بھی اپنا خاندان اور گھر ہوگا، اور اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ پہلے خود کو مضبوط بنائے تاکہ ایک صحت مند اور خوشحال گھریلو ماحول قائم کر سکے۔
سلمان خان نے ارباز اور ملائیکہ کی طلاق پر زیادہ تفصیل میں جانے کے بجائے بامعنی اور مثبت انداز میں بات کی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ خاندان کے ساتھ دوپہر اور رات کے کھانے کا رواج برقرار رہنا چاہیے اور خاندان میں ایک مضبوط سربراہ ہونا چاہیے جس کا سب احترام کریں۔
View this post on InstagramA post shared by dumb biryani (@dumbbbiryani)
انہوں نے ارہان کو سمجھاتے ہوئے کہا کہ زندگی میں کچھ چیزیں انسان کے اختیار میں نہیں ہوتیں، لیکن اس کے باوجود مثبت پہلو تلاش کرنا ضروری ہے کیونکہ مضبوط خاندانی رشتے زندگی میں بےحد اہمیت رکھتے ہیں۔
سلمان خان نے ارہان کی سمجھداری کی تعریف کرتے ہوئے اس کی ہمت کو سراہا کہ وہ اپنے والدین کی علیحدگی کے باوجود زندگی میں آگے بڑھنے کی کوشش کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ ارباز خان اور ملائیکہ اروڑا نے 1998 میں شادی کی تھی، تاہم تقریباً 20 سال بعد، 2017 میں دونوں کے درمیان علیحدگی ہو گئی۔ طلاق کے بعد بھی انہوں نے اپنے بیٹے ارہان خان کی پرورش میں توازن قائم رکھنے کا راستہ نکالا اور والدین کی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اور ملائیکہ انہوں نے نے ارہان
پڑھیں:
پی آئی اے کی نجکاری مکمل کرنے کے لیے حکومت کیا کررہی ہے؟
ملکی معیشت پر بڑا بوجھ بننے والی قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کی نجکاری کی باتیں 2014 سے کی جارہی ہیں تاہم اب تک یہ عمل مکمل نہیں ہوسکا ہے، حکومت نے جلد نجکاری کے لیے پی آئی اے قرض کا بوجھ کم کرنے کے لیے 80 فیصد سے زائد قرض ایک اور کمپنی کو منتقل کر دیا اور پی آئی اے سی ایل کے نام سے ایک الگ کمپنی تشکیل دی جس پر قرض کا بوجھ بھی کم کیا گیا۔
گزشتہ سال 31 اکتوبر کو پی آئی اے کی نجکاری کے لیے بولی کا بھی انعقاد کیا تاہم خریداری میں دلچسپی لینے والی صرف ایک کمپنی نے بولی میں حصہ لیا اور صرف 10 ارب روپے کی بولی لگائی۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے نجکاری: واحد کمپنی بلیو ورلڈ سٹی نے ریزور سے کم بولی لگادی، معاملہ ملتوی
نجکاری کمیشن نے چونکہ پی آئی اے کی ریزرو قیمت 85 ارب 3 کروڑ روپے رکھی تھی اس لیے بلیو ورلڈ کنسورشیم کی 10 ارب روپے کی بولی مسترد کر دی گئی اور اب تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل نہیں ہو سکا ہے۔
اب نجکاری کمیشن کی جانب سے سینیٹ کمیٹی برائے نجکاری کو بتایا گیا ہے کہ نجکاری کے لیے اشتہار جلد جاری کیا جارہا ہے اور اس سال کے آخر تک بولی کا عمل بھی ہوجائے گا۔
سیکریٹری نجکاری کمیشن عثمان باجوہ نے بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے لیے کامیاب بولی حاصل نہ ہونے کی وجہ یہ تھی کہ پی آئی اے پر 45 ارب روپے کا قرض تھا اور نئے جہازوں کی خریداری پر عائد 18 فیصد سیلز ٹیکس تھا، اس مرتبہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ پی آئی اے کا 45 ارب کا قرض دوسری کمپنی ہولڈ کو کو منتقل کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: آئینی بینچ نے پی آئی اے کی نجکاری روکنے کا حکم واپس لے لیا
اس وقت پی آئی اے پر آپریشنل قرض ہے اور جہازوں کی لیز کا قرض ہے، دوسری جانب پی آئی اے کے نئے جہازوں کی خریداری پر عائد 18 فیصد سیلز ٹیکس کی چھوٹ دی جائے گی۔
سیکریٹری نجکاری کمیشن نے بتایا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر پی آئی اے کی خریداری میں دلچسپی کا اظہار کرنے والی پارٹیوں کے ساتھ میٹنگ کے لیے کمیٹی قائم کی گئی، اس کمیٹی نے دسمبر سے مارچ تک 4 میٹنگز کی ہیں اور یہ جانچنے کی کوشش کی ہے کہ دلچسپی رکھنے والی پارٹیاں کتنے ارب روپے میں پی آئی اے کی خریداری میں دلچسپی رکھتی ہیں۔
17 مارچ کو کمیٹی نے پی آئی اے کی دوسری مرتبہ نجکاری کے لیے کچھ تجاویز دی ہیں، آخری مرتبہ 65 فیصد شیئر آفر کیے گئے تھے تاہم اس مرتبہ 51 سے 100 فیصد شیئر کی نیلامی کی جائے گی، اس کے علاوہ خریداروں کے لیے کوالفیکیشن کرائٹیریا کو بھی مزید سخت کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے 20 برس بعد منافع حاصل کرنے میں کامیاب، وزیراعظم شہباز شریف نے خوشخبری سنا دی
سیکریٹری نجکاری کمیشن نے بتایا کہ اس مرتبہ نجکاری کا عمل جلد مکمل کرلیا جائے گا، اس مرتبہ پی آئی اے کے قرض کا بوجھ بھی کم نہیں پڑنا، آخری مرتبہ جن کمپنیوں نے خریداری میں دلچسپی ختم کردی تھی اس مرتبہ ان کی دلچسپی بھی سامنے آرہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی آئی اے قومی ایئرلائن نجکاری وفاقی حکومت