ویلز میں 2,573 ترک شدہ کوئلے کے ڈھیر موجود ہیں، جن میں سے 360 کو انتہائی خطرناک قرار دیا جا چکا ہے۔

نومبر میں پیش آنے والے کُمٹیلیری حادثے کے بعد جس میں ترک شدہ کوئلے کے ڈھیر کے جزوی طور پر منہدم ہونے کے نتیجے میں تقریباً 40 گھروں کو خالی کرانا پڑا حادثہ نومبر میں شدید بارشوں کے بعد پیش آیا، جب اسٹورم برٹ کے باعث مٹی اور ملبے کا یہ ڈھیر کھسک گیا تھا۔

مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے بروقت اقدامات نہ کیے تو ایک اور ایبرفین سانحہ رونما ہو سکتا ہے، جس کا خمیازہ معصوم عوام کو بھگتنا پڑے گا۔

جنوبی ویلز میں ترک شدہ کوئلے کے ڈھیروں کے قریب بسنے والے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ تقریباً 60 سال گزرنے کے باوجود ایبرفین سانحے سے کوئی سبق نہیں سیکھا گیا۔

‎یہ خدشات نومبر میں کُمٹیلیری، بلیناؤ گوینٹ میں ایک ترک شدہ کوئلے کے ڈھیر کے جزوی طور پر منہدم ہونے کے بعد مزید شدت اختیار کر گئے ہیں، جس کے نتیجے میں تقریباً 40 گھروں کو خالی کرانا پڑا۔

‎کوئلے کے یہ ڈھیر دراصل کوئلے کی کان کنی کے دوران نکلنے والے فاضل مواد سے بنے ہوتے ہیں، جن میں سے بیشتر کئی دہائیوں سے موجود ہیں۔

‎68 سالہ ڈایان مورگن جو گزشتہ 10 سال سے کُمٹیلیری میں اپنے تعمیر کردہ گھر میں رہائش پذیر ہیں، کا کہنا ہے کہ انہیں اس وقت تک معلوم نہیں تھا کہ ان کے گھر کے پیچھے ایک کیٹیگری ڈی (انتہائی خطرناک) کوئلے کا ڈھیر موجود ہے، جب تک کہ شدید بارشوں کے بعد یہ ڈھیر کھسک نہ گیا۔

‎انہوں نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ہمیں صرف یہ بتایا گیا تھا کہ یہاں زیر زمین کانیں موجود ہیں، لیکن جب ہم نے پراپرٹی کی جانچ کرائی تو کہیں بھی کوئلے کے ڈھیر کا ذکر نہیں تھا۔ اگر مجھے معلوم ہوتا کہ میرے پیچھے ایک ترک شدہ ڈھیر ہے، تو میں یہاں کبھی گھر نہ بناتی۔

‎ویلش حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق ویلز میں 2,573 ترک شدہ کوئلے کے ڈھیر موجود ہیں، جن میں سے زیادہ تر جنوبی ویلز کی سابقہ کان کنی والی کمیونٹیز میں پائے جاتے ہیں۔ ان میں سے 360 کو انتہائی خطرناک قرار دیا گیا ہے اور انہیں سال میں کم از کم ایک بار مانیٹر کیا جاتا ہے، کیونکہ یہ عوامی تحفظ کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

‎مس مورگن کا کہنا ہے کہ1966 میں ایبرفین میں جو کچھ ہوا، اس کے بعد بھی کوئی سبق نہیں سیکھا گیا۔

‎ایبرفین سانحے میں ایک کولیری (کوئلے کی کان) کے ملبے کا ڈھیر شدید بارشوں کے بعد اچانک کیچڑ کی صورت میں نیچے آبادی پر آ گرا تھا، جس کے نتیجے میں 144 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 116 بچے شامل تھے۔

‎یہ سانحہ برطانیہ کی تاریخ کا سب سے تباہ کن کان کنی حادثہ سمجھا جاتا ہے اور حال ہی میں اسے نیٹ فلکس سیریز دی کراؤن کے ایک ایپی سوڈ میں بھی دکھایا گیا ہے۔

‎رہائشیوں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے ماضی کی غلطیوں سے سبق نہ سیکھا تو مستقبل میں مزید حادثات کا خطرہ برقرار رہے گا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ موجود ہیں کے بعد

پڑھیں:

عافیہ صدیقی کے امریکہ میں موجود وکیل کا پاکستان آنے کا فیصلہ

عافیہ صدیقی کے امریکہ میں موجود وکیل کا پاکستان آنے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 14 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس) اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے سماعت 6 مئی تک ملتوی کر دی۔

کیس کی سماعت جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کی۔ دورانِ سماعت عدالت کو بتایا گیا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے امریکہ میں موجود وکیل، مسٹر کلائیو سمتھ نے پاکستان آنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور وہ 4 مئی کو پاکستان پہنچیں گے۔ وکیل عمران شفیق نے عدالت سے مسٹر سمتھ سے مشاورت کے لیے وقت مانگا، جسے عدالت نے منظور کر لیا۔

سماعت کے دوران نئے تعینات ایڈیشنل اٹارنی جنرل عمر اسلم پیش نہ ہو سکے۔ وکیل عمران شفیق نے تجویز دی کہ چونکہ کلائیو سمتھ 4 مئی کو پاکستان آ رہے ہیں، اس لیے کیس کی اگلی سماعت 6 مئی کو رکھی جائے۔

عدالت نے فریقین سے دریافت کیا کہ کیا 6 مئی کی تاریخ پر کسی کو اعتراض ہے، جس پر لاء افسر نے جواب دیا کہ کوئی اعتراض نہیں، سماعت 6 مئی کو رکھی جا سکتی ہے۔

عدالت نے تمام فریقین کے اتفاق پر کیس کی سماعت 6 مئی تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان: جنوبی اضلاع میں دوپہر کے بعد تیز ہوائیں چلنے کا امکان
  • زیلنسکی کا ٹرمپ کو دوٹوک پیغام، فیصلوں سے پہلے یوکرین آ کر تباہی اپنی آنکھوں سے دیکھیں
  • بلوچستان کے جنوبی علاقوں میں گرمی کی شدت برقرار
  • جنوبی وزیرستان: مغوی پولیس اہلکاروں کی لاشیں مل گئیں
  • جنوبی وزیرستان سے اغوا کئے گئے 2پولیس اہلکار قتل
  • عافیہ صدیقی کے امریکہ میں موجود وکیل کا پاکستان آنے کا فیصلہ
  • آج سے سندھ، جنوبی پنجاب اور بلوچستان گرمی کی لپیٹ میں رہیں گے
  • لیہ، ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کے صدر علامہ اقتدار نقوی کا دورہ لیہ، مرکزی کنونشن کی دعوت دی 
  • جنوبی پنجاب کے مسافروں کیلئے خوشخبری
  • دہلی میں قدرت کا قہر: زلزلے سے بھی خطرناک ریت کے طوفان نے تباہی مچا دی