عالمی ادارے تسلیم کررہے ہیں پاکستان کی معیشت مستحکم ہورہی ہے، رانا تنویر
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
وفاقی وزیر رانا تنویر حسین کا کہنا ہے کہ عالمی ادارے تسلیم کررہے ہیں کہ پاکستان کی معیشت مستحکم ہورہی ہے جبکہ پی ٹی آئی کے ٹرمپ کارڈ سے ہوا نکل چکی ہے۔
وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے شرقپور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی ادارے تسلیم کررہے ہیں کہ پاکستان کی معیشت مستحکم ہو رہی ہے، اس ماہ ترکی اور انڈونیشیا کے وفود پاکستان آرہے ہیں۔
رانا تنویر کا کہنا تھا کہ امریکا سمیت تمام ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری پر یقین رکھتے ہیں، اگلے سال پاکستان مزید ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی سیاست ملک دشمنی پر مبنی ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: رانا تنویر
پڑھیں:
چین نے امریکی درآمدات پر ٹیرف 125 فیصدکر دیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چینی مصنوعات پر ڈیوٹی 145 فیصد تک بڑھانے کے فیصلے کے ردعمل میں چین نے امریکی درآمدات پر محصولات 84 فیصد سےبڑھا کر 125 فیصدکر دیا ۔
چینی وزارت خزانہ نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکہ کی جانب سے غیرمعمولی طور پر بلند ٹیرف عائد کرنا بین الاقوامی تجارتی اصولوں، بنیادی معاشی اصولوں اور عام عقل کی شدید خلاف ورزی ہے یہ فیصلہ یکطرفہ دباؤ اور معاشی جبر کی عکاسی کرتا ہے۔
چین نے امریکی فیصلے کے خلاف عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) میں باقاعدہ شکایت درج کراتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ یہ ٹیرفز نہ صرف چین کی معیشت بلکہ عالمی معیشت کے لیے بھی نقصان دہ ہیں۔
چین کے عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) مشن کے مطابق10 اپریل کو امریکہ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا، جس میں چینی مصنوعات پر باہمی ٹیرف میں اضافے کا اعلان کیا گیا۔
ترجمان کے مطابق چین نے اس اقدام کے خلاف عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) میں شکایت درج کرا دی ہےتاکہ امریکہ کے غیرمنصفانہ اور انتقامی اقدامات” کو چیلنج کیا جا سکے۔
واضح رہے کہ یہ تازہ ترین پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب وائٹ ہاؤس دنیا کی دوسری بڑی معیشت پر تجارتی دباؤ بڑھا رہا ہے، جبکہ درجنوں دوسرے ممالک کو ایسے سخت اقدامات سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ممالک نے پسپائی اختیار نہ کی تو یہ تجارتی جنگ ایک عالمی معاشی بحران کو جنم دے سکتی ہے، جس کے اثرات براہ راست اشیائے صرف کی قیمتوں، سپلائی چینز اور سرمایہ کاری کے بہاؤ پر مرتب ہوں گے۔