Jasarat News:
2025-04-13@15:30:35 GMT

تاجروں کی شکایات پر فوری توجہ دیں گے ،سلیم میمن

اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد سلیم میمن نے لطیف آباد کے تاجروں کی جانب سے موصول ہونے والی شکایات پر فوری توجہ دیتے ہوئے اُس مسئلے کے حل کے لیے اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ تاجروں کی شکایت ہے کہ لطیف آباد میں ایچ ایم سی (حیدرآباد میونسپل کارپوریشن) اور ٹی ایم سی (ٹاؤن میونسپل کارپوریشن) کے نمائندے ایک ہی سائن بورڈ کے لیے دونوں محکموں کی جانب سے ٹیکس وصول کر رہے ہیں، جس سے تاجروں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ اِس مسئلے کے حل کے لیے چیمبر کے پلیٹ فارم سے لوکل گورنمنٹ کے ایڈیشنل چیف سیکرٹری سید خالد حیدر شاہ کو بھی خط لکھا گیا ہے، جس میں اُن سے درخواست کی گئی ہے کہ عدالت کے فیصلے تک دونوں محکموں کو تاجروں کو ہراساں کرنے سے روکا جائے اور اِس تنازعے کو فوری طور پر حل کیا جائے۔ اِس کے علاوہ حل ہونے کے بعد ٹیکس کلیکشن کے تمام قواعد و ضوابط اور ٹیکس نرخ پہلے حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے ساتھ شیئر کئے جائیں تاکہ اُن پر تاجروں کو اعتماد میں لیا جائے اور انتظامیہ کو ٹیکس کلیکشن میں کسی بھی دُشواری کا سامنا نہ ہو۔ صدر چیمبر سلیم میمن نے اِس معاملے پر تشویش کا اِظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ عدالت میں زیر سماعت ہے، لیکن اُس کے باوجود تاجروں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ دونوں محکموں کے درمیان تنازعہ کی وجہ سے تاجروں کو بے جا پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کا فوری حل نکالنا ضروری ہے۔ صدر چیمبر نے میئر حیدرآباد، کمشنر حیدرآباد، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد اور دیگر متعلقہ حکام سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ اِس معاملے پر فوری توجہ دیں اور دونوں محکموں کے نمائندوں کو ایک میز پر بٹھا کر اِس مسئلے کا حل نکالیں۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ جب تک عدالت اُس معاملے کا فیصلہ نہیں کرتی دونوں محکموں کو تاجروں کو ہراساں کرنے سے گریز کرنا چاہیئے۔ اُنہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ چیمبر تاجروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا اور اِس معاملے کو حل کرنے کے لیے تمام ضروری اِقدامات اُٹھائے جائیں گے۔ صدر چیمبر سلیم میمن نے اِس موقع پر لطیف آباد کے تاجروں کی جانب سے موصول ہونے والی شکایات کو بھی اُجاگر کیا۔ اُنہوں نے بتایا کہ کئی تاجروں نے شکایت کی ہے کہ ایچ ایم سی اور ٹی ایم سی کے نمائندے اُن کے سائن بورڈز کو اُتارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں اور اُن کے ساتھ بدتمیزی کر رہے ہیں۔ صدر چیمبر نے اِس بات پر زور دیا کہ تاجروں کے ساتھ اِس طرح کا رویہ حکومتی اداروں کے نمائندوں کا ناقابلِ برداشت اور قابلِ مذمت ہے۔ اُنہوں نے تمام متعلقہ حکام سے درخواست کی ہے کہ وہ اِس معاملے پر فوری توجہ دیں اور تاجروں کو ہراساں کرنے کے بجائے اِس مسئلے کو قانونی اور پُر اَمن طریقے سے حل کیا جائے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: تاجروں کو ہراساں پر فوری توجہ ا س معاملے صدر چیمبر تاجروں کی سلیم میمن ا نہوں نے ا س مسئلے ایم سی کے لیے

پڑھیں:

ٹریفک کے مسائل پر توجہ دیں

 قارئین ! آج جس موضوع پر اظہار خیال کرنے کی کوشش کی ہے ، وہ ٹریفک مسائل سے متعلق ہے جس کا اہل کراچی شکار ہیں بلکہ آجکل خاصے پریشان ہیں۔ ڈی آئی جی ٹریفک نے محکمے کے افسران کو ٹریفک قوانین پر سختی سے عمل درآمد کی ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہر بھر میں پرانی بوسیدہ اور ہیوی گاڑیوں کی سخت چیکنگ کی جائے۔

انھوں نے مزید کہا کہ موٹرسائیکل سواروں کے لیے ہیلمٹ کا استعمال لازمی قرار دیا، بغیر لائسنس ڈرائیونگ کرنے والے افراد کے خلاف موقع پر چالان کیا جائے ، فینسی نمبر پلیٹس، کالے شیشے، نیلی لائٹس، ہوٹرز اور سائرن والی گاڑیوں کے خلاف بھی بھرپور کارروائی کی جائے ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ڈی آئی جی ٹریفک نے اس شہر کے لیے خلوص دل سے مثبت رویہ اختیار کیا ہے۔

 یہاں میں کچھ مسائل پر روشنی ڈالنا چاہتا ہوں جن کا حل ہونا بہت ضروری ہے اگر ہماری پولیس ان مسائل پر قابو پانے میں کامیاب ہوتی ہے تو مختلف شعبہ ہائے زندگی کے لوگ پولیس کے بہتر اقدامات اٹھانے پر خوشی سے سرشار ہوں گے کیونکہ اس وقت لوگ بہت مایوس بلکہ زیادہ مایوسی کا شکار ہوچکے ہیں۔

اس شہر میں چنگ چی والوں نے شہر کا ماحول خراب کر دیا ہے ادھر موٹرسائیکل سواروں نے قانون کی تمام حدیں پار کرلی ہیں یہ نہ تو اینٹی گیٹر کو اہمیت دیتے ہیں11 سال کے نوعمر موٹرسائیکل چلاتے ہیں اور ایک موٹرسائیکل پر 12 سال سے لے کر 16 سال کے لڑکے جن کی تعداد 3 تا چار ہوتی ہے وہ سوار ہوجاتے ہیں، انتہائی تیز رفتاری سے موٹرسائیکل چلاتے ہیں، ٹریفک کے قوانین کی قطعی پابندی نہیں کرتے ،گاڑیوں سے ٹکراتے ہیں جلدی کے چکر میں 30 لاکھ سے لے کر 90 لاکھ کی گاڑی میں اسکریچ ڈال دیتے ہیں۔

گزشتہ دنوں موٹرسائیکل 16 سالہ لڑکا چلا رہا تھا پیچھے اس کی والدہ فخریہ بیٹھی تھیں کہ ان کا بیٹا جوان ہو گیا ہے اس نوجوان نے ایک کار کو ٹکر ماری جس کی وجہ سے موٹرسائیکل گر پڑی اور اس کی کہنی میں چوٹ لگ گئی، ماں نے کار والے کو پکڑ لیا اور بے تحاشا گندی زبان استعمال کی، اس دوران 30 موٹرسائیکل والے ان کی حمایت میں جمع ہو گئے۔

کار سوار نے کہا’’ محترمہ! میں نے اینٹی گیٹر دیا ہے۔ آپ دیکھیں جو اب تک آن ہے۔ آپ بلاوجہ گندی زبان استعمال کر رہی ہیں۔ اس کی والدہ نے کہا’’ اپنی گاڑی میں مجھے اور میرے بیٹے کو بٹھاؤ اور ہمیں اسپتال لے کر چلو‘‘اب یہ تو زیادتی کی بات ہے، نوجوان موٹرسائیکل مصروف روٹ پر چلاتے ہیں۔

صبح کا منظر کچھ یوں ہوتا ہے کہ ایک موٹرسائیکل پر تین طالب علم اسکول جاتے ہیں جب کہ ان کے والدین کو چاہیے کہ نوجوانوں کو موٹرسائیکل نہ دیں اس پر ڈی آئی جی ٹریفک کو سخت ایکشن لینا چاہیے۔ شرفا کے پاس لائسنس ہے اس کے باوجود ان داداگیروں نے اس شہر کی خوبصورتی کو ختم کرکے رکھ دیا ہے۔ آج کل ایک نیا فیشن مارکیٹ میں آیا ہے نوجوانوں نے اپنی گاڑیوں میں سفید ہیڈ لائٹ لگا لی ہیں ،رات میں سامنے کچھ نظر نہیں آتا ،یہ المیہ ہے شریف شہری کی جان عذاب میں آگئی ہے۔

سندھ کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ ہیوی گاڑیوں کی رفتار 30 کلو میٹر ہونی چاہیے۔ پانی کے ٹینکرز سے پانی رس رہا ہوتا ہے جس سے روڈ بربادی کی طرف جا رہے ہیں۔ 

انھوں نے مزید کہا کہ حادثات کی روک تھام ہونی چاہیے ،ماؤں کی گودیں اجڑ رہی ہیں۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ ٹریفک پولیس محنت سے ٹریفک کے نظام کو سیدھے راستے پر لانا چاہتی ہے سب سے پہلے موٹرسائیکل والوں کو اس بات کا پابند کیا جائے ، اینٹی گیٹر تمام موٹرسائیکل والوں کے چیک کیے جائیں، سائیڈ گلاس لگانے کے حوالے سے انھیں پابند کیا جائے ،معذرت کے ساتھ عرض کروں گا کہ80 فی صد موٹرسائیکلوںکی نمبر پلیٹ ہی نہیں ہوتی، حادثے کی صورت میں پولیس بھی کچھ نہیں کر سکتی، نمبر پلیٹ کی ہی وجہ سے آپ حادثے کے ملزم کو پکڑ سکتے ہیں کہ اس کا ایڈریس مل جائے گا۔

رش کے دوران لوگوں کے چلنے والی فٹ پاتھوں پر آپ کو یہ موٹرسائیکل والے رواں دواں نظر آئیں گے، قوم فٹ پاتھ پر اپنی جان کی حفاظت کرے یا ان فٹ پاتھوں پر چلنے والے موٹرسائیکل سواروں کو چیک کرے پھر جاہل حضرات یہ کہتے ہیں کہ یہ کام پولیس کا ہے وہ انھیں پکڑیں ۔

اصل میں ہمارے معاشرے میں 20 فی صد پڑھے لکھے لوگ جاہلوں سے بہتر ہیں۔ بڑی کمرشل گاڑیاں ون وے کو خاطر میں نہیں لاتی ہیں جب تک گاڑیوں کے لائسنس اور کاغذات نہیں چیک کیے جائیں گے ، چند داداگیر قسم کے لوگ، پولیس کی محنت پر پانی پھیرتے رہیں گے ۔

سفید لائٹس جو منچلوں نے کاروں پر لگا رکھی ہیں اس سے سامنے والی گاڑی بالکل نظر نہیں آتی روز حادثات ہوتے ہیں قصوروار بے قصور کو ذلیل و رسوا کرتا ہے کیونکہ اکثر رات دس بجے کے بعد پولیس بہت کم جگہ دیکھی جاتی ہے۔

ظاہر ہے ان کی بھی ڈیوٹی کے اوقات مخصوص ہوتے ہیں۔ دراصل ٹریفک قوانین کو توڑنا ہم نے اپنا چلن بنا لیا ہے۔میں پھر یہی کہوں گا کہ 70 فیصد موٹرسائیکل سواروں کے پاس قانونی دستاویزات نہیں ہوتے، جب صوبائی حکومت سختی سے اعلان کرے گی تو صرف ایک ماہ میں عام شہری لائسنس اورکاغذات بنوائیں گے ہیلمٹ سے تو ایک شخص کی جان بچ سکتی ہے مگر ان موٹرسائیکل والوں کی وجہ سے ہر دوسرے شخص کی جان عذاب میں ہے ۔.

14 سال کے نوعمر موٹر سائیکل چلاتے پھر رہے ہیں حادثے کی صورت میں 14 سال کے بچے کے خلاف کیا قانونی کارروائی ہوگی ؟کیونکہ شہر میں ٹریفک بہت ہے اور اس میں 70 فیصد تو موٹرسائیکل والے ایسے ہیں جو سڑک کے کنارے کھڑی کار کے آگے پیچھے موٹرسائیکل لاک کرکے چلے جاتے ہیں ،وقت ضرورت گاڑی کے مالک راہ گیروں کی مدد لے کر موٹرسائیکلیں ہٹاتے ہیں۔

ذرا سوچیں! ان کے دل پر کیا گزرتی ہوگی؟ موبائل پر ایس ایم ایس کرتے ہوئے یہ موٹرسائیکل چلا رہے ہوتے ہیں اگر انھیں آپ ہارن دے کر باور کرائیں کہ راستہ دیں تو کھا جانے والی نظروں سے دیکھتے ہیں اور گالیاں الگ دیتے ہیں تو پھر معزز شہری کی تو کوئی عزت نہ ہوئی۔ میں پھر لکھ رہا ہوں کہ موٹرسائیکل افراد ٹریفک قوانین کی پابندی کریں تو حادثات کی شرح میں نمایاں کمی آسکتی ہے، جب کہ محکمہ ٹریفک پولیس کے اہلکارں سے مودبانہ گزارش ہے کہ لائسنس، ٹیکس، لائٹ، اینٹی گیٹر (موٹرسائیکل کے حوالے سے) آپ سختی سے قانونی طور پر انھیں پابند کریں تاکہ شریف شہری قانون کی حکمرانی کو بہتر طریقے سے دیکھ کر آپ کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔
 

متعلقہ مضامین

  • وفاقی محتسب کا سفارتی برادری کو ٹیکس شکایات کے ازالے کے طریقہ کار پر بااختیار بنانے کے لیے سیمینار کا انعقاد
  • افغانستان فوری طور پر دہشتگرد تنظیموں کو لگام ڈالے، وزیراعظم
  • ایرانی حکومت پاکستانیوں کے قاتلوں کو فوری گرفتار کرکے سزا دے، وزیراعظم کا مطالبہ
  • پی ایس ایل؛ شائقین کی عدم توجہ نے سوال اٹھادیا
  • ٹریفک کے مسائل پر توجہ دیں
  • پشاور ہائیکورٹ نے تیمور سلیم جھگڑا کو حفاظتی ضمانت دے دی
  • پاکستان: افغان مہاجرین کی جبری واپسی کے معاشی اثرات
  • عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلیں فوری سماعت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع
  • تیمور سلیم جھگڑا کی حفاظتی ضمانت منظور
  • بجٹ: صنعتکاروں، تاجروں سے مشاورت کی جائے: وزیراعظم