بالی ووڈ سُپر اسٹار سلمان خان عرف سلو بھائی نے پہلی بار چھوٹے بھائی، ہدایت کار و پروڈیوسر ارباز خان کی ان کی سابقہ اہلیہ، اداکارہ ملائیکہ اروڑا سے طلاق کے بارے میں بات کی ہے۔

سلمان خان نے حال ہی میں اپنے بھتیجے ارہان خان کی پوڈ کاسٹ ’ڈمب بریانی‘ میں انٹرویو دیا۔

پوڈ کاسٹ کے دوران ناصرف سلمان خان نے دلچسپ موضوعات پر گفتگو کی بلکہ بھتیجے کو والدین میں علیحدگی کے بعد بچوں پر پڑنے والے اثرات، زندگی کے اتاڑ چڑھاؤ اور ان سے نمٹنے سے متعلق مشورے بھی دیے۔

سلمان خان نے ارباز خان اور ملائیکہ اروڑا کی علیحدگی کے حوالے سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ارہان خان ابھی زندگی کے اتار چڑھاؤ سے گزرا ہے، ماں باپ کے تعلقات یعنی علیحدگی کے بعد بچوں کو پریشان کُن حالات سے خود ہی نمٹنا ہوتا ہے۔

سلمان خان نے ارہان خان سے کہا کہ ایک دن آپ کا اپنا خاندان اور گھر ہو گا، آپ کو اپنا صحت مند گھرانہ بنانے کے لیے پہلے خود پر توجہ اور خود کو مضبوط بنانا ہو گا۔

سلو بھائی نے ارباز خان اور ملائیکہ اروڑا کی طلاق سے متعلق تفصیل سے بات کرنے کے بجائے بامعنی گفتگو کی۔

انہوں نے ارہان خان کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ خاندان کے ساتھ دوپہر اور رات کے کھانے کا کلچر ہمیشہ برقرار رہنا چاہیے اور خاندان کا ایک ہی سربراہ ہونا چاہیے جس کے ساتھ سب کو احترام سے پیش آنا چاہیے۔

سلمان خان نے ارہان خان کو سمجھانے کے انداز میں کہا کہ زندگی میں کچھ معاملات انسان کے اختیار میں نہیں ہوتے لیکن اس کے باوجود اپنی زندگی کا مثبت رُخ تلاش کرنا ضروری ہے، مضبوط خاندانی رشتے زندگی میں بہت اہمیت رکھتے ہیں۔

سلمان خان نے ارہان خان کی پختگی اور سمجھداری کی تعریف کرتے ہوئے انہیں اپنے والدین کے درمیان علیحدگی کے باوجود زندگی میں آگے بڑھنے پر سراہا۔

واضح رہے کہ ارباز اور ملائیکہ نے 1998ء میں شادی کی تھی اور تقریباً 20 سال کی شادی کے بعد 2017ء میں اس جوڑی کے درمیان علیحدگی ہو گئی تھی۔

علیحدگی کے بعد سے اس جوڑے نے توازن برقرار رکھنے کا ایک طریقہ ڈھونڈ لیا ہے اور اپنے بیٹے ارہان خان کے لیے بطور والدین بھی فرائض انجام دے رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: نے ارہان خان اور ملائیکہ علیحدگی کے کے بعد کہا کہ خان کی

پڑھیں:

ہماری زندگی پر سوشل میڈیا کا اثر

ہم اپنی زندگیوں سے سوشل میڈیا کے اثرات کو کم یا ختم نہیں کر سکتے۔ آج دنیا میں سوشل میڈیا نے اپنی دھوم مچائی ہوئی ہے۔ اس کے جہاں بہت سے مثبت پہلو ہیں وہاں کئی نیگٹو پہلو بھی نمایاں ہو رہے ہیںجس سے اخلاقی اقدار متاثر ہو رہی ہیں۔سوشل میڈیا کے باعث انسان آج کل صرف اپنے گھر اور ایک کمرے تک محدود ہو کر رہ گیا ہے۔سوشل میڈیا کی وجہ سے لوگ آئوٹ ڈور تفریحات کو انجوائے نہیں کر پاتے۔ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا نے فلم جیسے بڑے بزنس کو بھی تباہ کر دیا ہے،اب فلم میکنگ نہیں ہوتی جس سے فلم سٹوڈیوز اور سینما ہائوسز ویران ہو گئے ہیں۔ طویل عرصے سے فلم انڈسٹری میں فاقوں کا راج ہے۔سوشل میڈیا نے کھیلوں کی سرگرمیوں کو بھی سمارٹ فون تک محدود کر دیا ہے۔تاہم سوشل میڈیا کے بہت سے مثبت پہلو بھی ہیں۔اب اس کے ذریعے فوری اور بہت ہی آسانی سے دنیا بھر کی بہت سی معلومات گھر بیٹھے حاصل ہو جاتی ہیں۔ان معلومات کا موازنہ اگر قدیم دور سے کریں تو اس وقت معلومات تک رسائی کے لئے بڑی مشکل کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔یہ سہل کام نہیں تھا،اب ایک کلک سے آپ ہر طرح کی معلومات تک رسائی حاصل کر لیتے ہیں،ملکی،سیاسی اور معاشرتی صورت حال سے بھی سوشل میڈیا آپ کو ہر لمحہ باخبر رکھتا ہے،آج کے دور میں سوشل میڈیا کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے اور اس کی افادیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا،یہی وجہ ہے کہ روز بروز اس سے وابستہ ہونے اور فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور مقبولیت کا یہ عالم ہے کہ عوام کی ایک بڑی تعداد اب اس سے منسلک ہے،جہاں سوشل میڈیا کے مثبت پہلو ہیں وہاں منفی اثرات بھی ہیں۔سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال دماغی صحت کو متاثر کرتا ہے،زیادہ استعمال سے جب آپ سوشل میڈیا پر نظر آنے والی دوسروں کی شاہانہ زندگی سے اپنا موازنہ کرتے ہیں تو صارف میں بے چینی،ڈپریشن یا کم اعتمادی پیدا ہوتی ہے جو خطرناک صورت حال بھی اختیار کر سکتی ہے،صارف جب اس کا زیادہ استعمال کرتا ہے تو اس کی نیند میں بھی خلل پیدا ہوتا ہے،جب معمول کی نیند میں خلل پڑے تو انسان کی ناصرف مجموعی صحت متاثر ہوتی ہے بلکہ معمولات زندگی پر بھی اس کے گہرے اور برے اثرات ہوتے ہیں،سوشل میڈیا سائبر بدمعاشی کا بھی ایک پلیٹ فارم ہے،یہ غنڈہ گردی یا دوسروں کو ہراساں کرنے کے ایک پلیٹ فارم کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہے جس کا شکار کوئی بھی ہو سکتا ہے جس سے پریشانی بڑھ سکتی ہے،پریشانی لاحق ہو جائے تو دماغی صحت متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتی۔ سوشل میڈیا انٹرنیٹ سے جڑا ہوا ہے جبکہ آج پوری دنیا میں 97 فیصد لوگ انٹرنیٹ کا استعمال کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال معاشرے میں منفی رویوں اور غیر نصابی سرگرمیوں کا بھی باعث بن رہا ہے۔اس کے بے جا استعمال سے نوجوان طبقہ معاشرتی اور سماجی تعلقات کے فقدان کا بھی شکار ہے۔ لوگ ہر قسم کی معلومات کو سوشل میڈیا سے حاصل کرتے ہیں جس کی وجہ سے کتابوں کے مطالعے کا شوق بہت کم ہو گیا ہے۔
سوشل میڈیا کے نقصانات میں ایک چیز یہ بھی ہے کہ بعض لوگ انٹرنیٹ کے ذریعے غیر اخلاقی و غیر قانونی سرگرمیوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی حالیہ رپورٹ کے مطابق ملک میں سوشل میڈیا صارفین کی تعداد 19کروڑ سے زیادہ ہے،ملک میں سب سے زیادہ یوٹیوب صارفین ہیں جو سات کروڑ ستر لاکھ کے لگ بھگ ہیں-فیس بک کے صارفین کی تعداد پانچ کروڑ 90لاکھ ہے۔یوٹیوب کے مردصارفین کا تناسب 72 فیصد جبکہ خواتین کا 28 فیصد ہے۔ اسی طرح فیس بک کے صارفین میں 71فیصد مرد اور 22فیصد خواتین شامل ہیں،رپورٹ کے مطابق ٹک ٹاک صارف ایک کروڑ تراسی لاکھ ہیں۔ان میں 82فیصد مرد ٹک ٹاکر ہیں جبکہ خواتین 18فیصد ہیں۔پاکستان میں انسٹا گرام صارفین کی تعداد ایک کروڑ اڑتیس لاکھ سے بڑھ گئی ہے۔یہ دور جدید ٹیکنالوجی کا دور ہے۔اسے ذمہ داری سے استعمال کرنا بہت اہم ہے۔ دیکھا جائے تو سوشل میڈیا ایک غیر روایتی میڈیا ہے۔سوشل میڈیا نے خبر کی رفتار اور رسائی کے لیے لوگوں کو نئے مواقع فراہم کئے ہیں۔ اب رائے عامہ کی تشکیل میں سوشل میڈیا کا بہت بڑا اور اہم کردار ہے۔ یہ ایک نئی طاقت کے طور پر سامنے آیا ہے اور اس کا ادراک اب ہر کسی کو ہے۔سوشل میڈیا نے بے روزگاری کو بھی کافی حد تک کم کیا ہے۔سوشل میڈیا کی سہولت اب شہروں سے نکل کر ہمارے دیہاتوں تک بھی پہنچ گئی ہے،جہاں اکثریت کے پاس موبائل انٹرنیٹ کی سہولت موجود ہے-جہاں کم پڑھے لکھے افراد کسی بھی موضوع پر مثبت انداز سے ویڈیو بنا کر اپ لوڈ کرتے ہیں اور باآسانی پیسے کما لیتے ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ اب ترقی پذیر ملکوں میں بھی سوشل میڈیا رموزِ سیاست میں بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے۔سیاسی پارٹیاں اور ان کے رہنما عوام تک اپنا پیغام سوشل میڈیا کے توسط سے باآسانی پہنچا سکتے ہیں اور پہنچا رہے ہیںیہ عوام میں ایک مضبوط اور مئوثر سیاسی بیانیہ بنانے میں بھی کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔سوشل میڈیا نے روایتی سوچ کو شکست دی ہے۔ اظہار رائے کے نئے ٹرینڈ متعارف کرائے ہیں۔ اس پر بہت کم تنقید کی جاتی ہے لیکن حیرت یہ بھی ہے کہ اس کے نقاد بھی اسے ہی استعمال کرتے ہیں۔سوشل میڈیا نے مطالعے کے نئے رجحانات کی ابتدا کی ہے۔ اب سوشل میڈیا پر بہت سی ای بکس دستیاب ہیں جنہیں ہم اپنے مرضی سے،جب چاہیں پڑھ سکتے ہیں۔سوشل میڈیا کسی بھی موضوع پر ہر وقت آن لائن تعلیم کے ضمن میں بھی اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔کاروباری تشہیر کے لئے بھی یہ بہت اہم ہے۔سوشل میڈیا ایک مئوثر ذریعہ اظہار ہی نہیں، بہت بڑا ہتھیار بھی ہے۔اس کے ذریعے ہم ان موضوعات پر بات کر سکتے ہیں جن کے بارے میں عوام کی ایک بڑی تعداد کو آگاہ کرنا ہو۔سوشل میڈیا تفریح کا بھی ذریعہ ہے اور یہ تخلیقی صلاحیتوں کو بھی اجاگر کرتا ہے،کوئی بھی ایجاد بذات خود اچھی یا بری نہیں ہوتی بلکہ اصل مسئلہ اس کے اچھے یا برے استعمال کا ہے۔اب یہ ہمیں دیکھنا ہے کہ سوشل میڈیا کا استعمال ہم یا ہم سے جڑے لوگ اچھے طریقے سے کرتے ہیں یا اس کے لیے منفی راستے کا انتخاب کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • آغا علی نے طلاق کے دو سال بعد دوسری شادی کا عندیہ دیدیا
  • مضبوط خاندانی رشتے زندگی میں بہت اہمیت رکھتے ہیں، سلمان خان
  • آپ جو سوچ سکتے ہیں وہ کر بھی سکتے ہیں
  • سلمان خان پہلی مرتبہ ارباز اور ملائیکہ اروڑہ کی طلاق پر کھل کر بول پڑے
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • پاکستان میں طلاق اور خلع کی شرح میں تشویشناک اضافہ، وجہ کیا ہے؟
  • ہماری زندگی پر سوشل میڈیا کا اثر
  • امریکی اداکارہ جیسیکا ایلبا شادی کے 16 سال بعد طلاق لینے عدالت پہنچ گئی
  • کراچی: پاک بحریہ کی 9ویں کثیر القومی مشق امن 2025 ء کے آغاز کے موقع پر پرچم کشائی کی تقریب میں مختلف ممالک کے نیول حکام کا کمانڈر پاکستان فلیٹ ریئر ایڈمرل عبدالمنیب کے ہمراہ گروپ فوٹو