سپریم کورٹ: جوڈیشل کمیشن کا اجلاس، وکلا ہڑتال کے پیش نظر سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
سپریم کورٹ میں 8 نئے ججز کی تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس آج ہوگا، اس ضمن میں وکلا کے متوقع رد عمل کے پیش نظر شاہراہ دستور سمیت سپریم کورٹ کے باہر سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے ہیں۔
26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف ملک بھر کے وکلا نے آج احتجاج کی کال دے رکھی ہے، یہی وجہ ہے کہ سپریم کورٹ کے احاطے میں بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
دوسری جانب شاہراہ دستور پر واقع سپریم کورٹ جانے کے لیے صرف مارگلہ روڈ کو کھلا رکھا گیا ہے، شاہراہ دستور کی دوسری سمت نو تعمیر شدہ جناح انڈر پاس کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ میں 8 نئے ججوں کی تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے موقع پر وکلا کے ایک گروپ نے سپریم کورٹ کی طرف مارچ کا اعلان کیا ہے۔
مزید پڑھیں:
سینیئر قانون دان حامد خان ایڈووکیٹ جن کے نام سے وکلا کا ایک دھڑا موسوم ہے شروع دن سے ہی 26 ویں آئینی ترمیم کی مخالفت کرتے نظر آئے ہیں اور اسے عدلیہ کی آزادی پر شب خون قرار دیتے ہیں۔
کچھ روز قبل وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے حامد خان ایڈووکیٹ نے کہا تھا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف تو تقریباً سارے وکلا متحد ہیں، موجودہ ججز بنیادی طور پر اسی 26 ویں آئینی ترمیم کے بینیفشریز ہیں۔
مزید پڑھیں:
حامد خان کا کہنا تھا کہ 10 فروری کو ہم نے وکلا کو احتجاج کی کال دی ہے کہ سارے سپریم کورٹ کے سامنے جمع ہو کر احتجاج کریں۔
دوسری جانب سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، پاکستان بار کونسل، پنجاب بار کونسل، خیبرپختونخوا بار کونسل، بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اور سندھ ہائیکورٹ بارایسوسی ایشن نے وکلا کی ہڑتال کو مسترد کردیا ہے۔
مزید پڑھیں:
اپنے مشترکہ اعلامیے میں ان تنظیموں کا موقف ہے کہ وکلا برادری میں موجود سیاسی عزائم رکھنے والے افراد جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ قانونی برادری کے منتخب نمائندے عدلیہ کی آزادی کے ساتھ کھڑے ہیں، جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے موقع پر انتشاری لوگوں کی کال کو ہم یکسر مسترد کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں:
اعلامیے کے مطابق قانونی برادری میں کچھ نام نہاد شرپسند عناصر اپنے مضموم مقاصد کے لیے انتشار پیدا کرنا چاہتے ہیں، ہم منتخب نمائندے جوڈیشل کمیشن کی کارروائی کی مکمل حمایت کریں گے۔ ’26ویں آئینی ترمیم قانون کے مطابق منظور کی گئی تھی، ہڑتال کی کال کا فیصلہ صرف اور صرف منتخب قانونی تنظیمیں ہی کرسکتی ہیں۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
26ویں آئینی ترمیم آئینی ترمیم جناح انڈر پاس جوڈیشل کمیشن حامد خان ایڈووکیٹ سپریم کورٹ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سندھ ہائیکورٹ بارایسوسی ایشن شاہراہ دستور شب خون عدلیہ کی آزادی قانونی برادری مارچ مارگلہ روڈ مشترکہ اعلامیے ہڑتال وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 26ویں آئینی ترمیم جناح انڈر پاس جوڈیشل کمیشن حامد خان ایڈووکیٹ سپریم کورٹ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سندھ ہائیکورٹ بارایسوسی ایشن شاہراہ دستور عدلیہ کی ا زادی مشترکہ اعلامیے ہڑتال وی نیوز ویں ا ئینی ترمیم شاہراہ دستور جوڈیشل کمیشن مزید پڑھیں سپریم کورٹ کورٹ بار کی کال کے لیے
پڑھیں:
آئینی ادارے اپنی حدود میں کام کریں، یہی جمہوری نظام کی بقا ہے، مولانا فضل الرحمان
کراچی:جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آئین ہی ریاست کی اصل طاقت ہے، آئینی ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں یہی جمہوری نظام کی بقا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام سندھ کے ترجمان سمیع سواتی کے مطابق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں محمد رؤف عطا کی قیادت میں بلوچستان ہائی کورٹ بار کے صدر میر عطا اللہ خان لانگو، سندھ ہائی کورٹ بار کے صدر محمد سرفراز میتلو اور سابق صدر سندھ ہائی کورٹ بار محمد سلیم منگریو سمیت وکلا کے وفد نے کراچی میں راشد سومرو کی رہائش گاہ پر مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی۔ْ
انہوں نے کہا کہ ملاقات میں ملکی و علاقائی سیاسی صورت حال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئینی ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں، یہی جمہوری نظام کی بقا ہے، آئین ہی ریاست کی اصل طاقت ہے اور اس کی بالادستی ہر حال میں قائم رہنی چاہیے۔
ترجمان نے بتایا کہ جمعیت علمائے اسلام اور وکلا قیادت نے عدلیہ، آئین اور جمہوریت کے دفاع پراتفاق کیا گیا۔
وکلا کے وفد سے ملاقات میں جے یو آئی کے رہنما انجنیئر ضیاالرحمان، مولانا راشد محمود سومرو، اسلم غوری، قاری محمد عثمان اور دیگر شریک ہوئے۔
Post Views: 3